اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم سے سوال کیا ہے کہ ’’مہربانی سے بتائیں کہ ہم پر الزام کیا ہے؟ انکے پاس کوئی جواب نہیں تھا‘ پانامہ لیکس آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔ ایک فیملی کا کتنا احتساب کرو گے۔ انکے پاس کچھ نہیں ہے‘ جے آئی ٹی لگا کر الزام ڈھونڈ رہے ہیں۔ منی ٹریل پہلے ہی دی ہوئی ہے۔ اگر نواز شریف کے خلاف سازش کرو گے تو نوازشریف پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آئیگا۔ جب‘ جب نوازشریف کے خلاف سازش ہوئی وہ پہلے سے زیاد طاقت سے واپس آئے اور وہ پاکستان کے واحد شخص ہیں جن کو اﷲ تعالیٰ نے اور عوام نے تیسری دفعہ وزیراعظم منتخب کیا۔ اگر اسکے خلاف سازش سے باز نہ آئے تو وہ چوتھی اور پانچویں بار بھی وزیراعظم بنے گا‘ روک سکو تو روک لو‘ نواز شریف کو روک لو ورنہ پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا‘ بجلی کے منصوبے مکمل ہوں گے‘ لوڈشیڈنگ ختم اور سڑکوں کے جال بچھ جائیں گے‘ سی پیک مکمل ہوجائیگا‘ روک لو نوازشریف کو ورنہ 2018ء کا الیکشن جیت جائے گا۔ نواز شریف کی بیٹی لڑنا جانتی ہے۔ بیٹی سمجھ کر مجھے نواز شریف کی کمزوری نہ سمجھا جائے‘ میں انکی طاقت ہوں گی۔ مریم نوازشریف نے کہا کہ جن لوگوں کا کوئی کاروبار نہیں اور وہ مانگ تانگ کرگزر بسر کر رہے ہیں ان سے کوئی سوال نہیں کیا جا رہا ہے اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ میں رلائوں گا، وہ سن لے کہ رُلانے اور جھکانے کی طاقت صرف اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے حکمرانوں کا احتساب اللہ تعالی کے دربار میں بہت کڑا ہوتا ہے‘ حکمران ہونے کے ناطے جو حساب ہم نے آخرت میں دینا تھا، اسکا کچھ بوجھ کم ہو گیا ہے جس نے بیس کروڑ عوام کے سامنے بہتان اور الزام لگائے ہیں وہ اس دنیا میں تو کیا اگلی دنیا میں بھی اس کا حساب نہ دیں سکیں گے۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ انکے والد میاں محمد نوازشریف محب وطن ہیں اسلئے ان کیخلاف سازشیں ہوتی ہیں پوری قوم ان پر اعتبار کرتی ہے کسی بھی لیڈر میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ غیرقانونی و غیرآئینی اقدام کے خلاف دیوار بن کر کھڑا ہوجائے‘ والد‘ چچا اور بھائیوں کی پے در پے پیشیوں کے بعد وہ بھی آج جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئی ہیں‘ ہمارے پاس بھی راستے تھے ہم بھی استثنٰی کا راستہ اختیار کرسکتے تھے ہم بھی کمر درد کا بہانہ بنا کر اپنی گاڑی ہسپتال لے جا سکتے تھے‘ سیاسی مخالفین کو بتا دینا چاہتی ہوں کہ نواز شریف نہ خود جھکے گا اور نہ خاندان کو جھکنے دے گا۔ مخالفین سن لیں وہ پھر وزیراعظم بنیں گے۔ جے آئی ٹی کو ستر دن ہوگئے آج مجھے احساس ہوا کہ ان کے پاس کچھ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ مخالفین جان لیں کہ نواز شریف واحد لیڈر ہیں جن پر قوم اعتماد کرتی ہے اور ڈرو اس دن سے جب نواز شریف بے رحمانہ احتساب کے زخموں کو تمغوں کی طرح سجا کر عوام کے پاس جائے گا، والد کو سازش بے نقاب کرنے پر ہمیں مجبور نہ کیا جائے۔ مریم نواز شریف نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز فیڈرل جوڈیشل اکیڈیمی میں جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے بھائی حسین نواز شریف‘ حسن نوازشریف‘ داماد راحیل منیر‘ وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب‘ ایم این اے طلال چوہدری رکن قومی اسمبلی طاہر اورنگزیب‘ دانیال عزیز‘ وزیر مملکت عابد شیر علی‘ طارق فضل چوہدری‘ وزیراعظم کے سیاسی سیکرٹری آصف کرمانی اور کثیر تعداد میں کارکنان موجود تھے۔ مریم نواز شریف دن گیارہ بجے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچیں اور ان کا دو گھنٹے تک جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے بیان اور سوال و جواب کا سلسلہ جاری رہا۔ مریم نوازشریف نے جے آئی ٹی کے روبرو پیشی سے قبل اپنے والد وزیراعظم محمد نوازشریف کو جو بدھ کی صبح تاجکستان روانہ ہو گئے تھے ملاقات کی اور ایک پیغام دیا تھا جس میں مریم نواز شریف نے کہا تھا کہ ’’انہیں کسی قسم کی بھی تفتیش کا سامنا کرتے ہوئے کوئی خوف نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے والد سے کہا تھا کہ وہ کسی دباؤ کے سامنے سر نہیں جھکائیں گی۔ مریم نوازشریف نے جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیشی کے بعد کہا کہ جے ٹی آئی تحقیقات تو کر رہی ہے مگر الزام کے بارے میں تاحال لاعلم ہے‘ وزیراعظم کی زمانہ طالب علمی اور غیرسیاسی زندگی کے حوالے سے الزامات اور تحقیقات کی جا رہی ہیں جبکہ 3 دفعہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے اس دور میں ایک روپے کی بھی کرپشن کے الزام کی تحقیقات نہیں ہو رہیں‘ ذاتی کاروبار کا سوال کرنا بنتا ہے نہ اس کا جواب دینا مناسب‘ پاکستان کے وزیر اعظم کی بیٹی ہونے کے ناطے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئی‘ میں اس شخص کی بیٹی ہوں جس نے ہمیشہ آئین کی بالادستی کی بات کی ہے ‘ جے آئی ٹی نے جو بھی سوال پوچھا میں نے اس کا جواب دیا وزیر اعظم سے جو تحقیقات کی جا رہی ہیں وہ 80,70,60 کی دہائیوں کے حوالے سے کی جا رہی ہیں۔ اس وقت وزیر اعظم یا تو طالب علم تھے یا پھر سیاست میں نہیں تھے‘ جے آئی ٹی کے پاس وزیراعظم کے تینوں ادوار کے حوالے سے کسی بھی قسم کی کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے‘ اب تک جے آئی ٹی نے جو بھی تحقیقات کی ہیں وہ ہمارے خاندانی کاروبار کے حوالے سے کی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے آرڈر میں میرا نام نہیں تھا۔ مخالفین مجھ پر کوئی الزام بھی ثابت نہ کر سکے۔ نوازشریف آئین کی پاسداری کیلئے کھڑے رہیں گے۔ آج پیش ہو کر وہ بھی قرض اتار دیا جو واجب بھی نہ تھا۔ جے آئی ٹی سے سوال کیا ہے کہ ہم پر الزام کیا ہے ۔ جے آئی ٹی کے پاس اس کا کوئی جواب نہ تھا۔ دنیا کی پہلی جے آئی ٹی ہے جو الزام تلاش کر رہی ہے۔ الزامات اس وقت کے ہیں جب نواز شریف سیاست میں بھی نہیں تھے۔ نواز شریف نے بطور وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بڑے بڑے منصوبے لگائے۔ ایک پائی کا الزام ثابت نہ کر سکے۔ میرے دادا مرحوم کے کاروبار کے حوالے سے سوال کئے۔ خاندانی کاروبار کے گرد سوال گھوم رہے ہیں۔ ذاتی کاروبار کا سوال بنتا ہے نہ جواب دینا۔ کسی بڑے منصوبے میں بدعنوانی کا ثبوت تو دور کی بات الزام بھی نہیں پوچھا جا رہا۔ جو رلانے کی بات کرتا ہے وہ سن لے فائدہ یا نقصان دینے والی ذات اللہ کی ہے‘ ملک میں جتنے بھی بڑے پروجیکٹس ہیں ان پر نوازشریف کی مہر ہے۔ یہ ہمارا پانچواں احتساب چل رہا ہے۔ یہ پہلی لیکس نہیں جس میں ملوث کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے ڈان لیکس میں بھی مجھے ملوث کیا گیا تھا۔ نواز شریف کی بیٹی کو ان کی کمزوری سمجھنے والے اسے طاقت پائیں گے۔ میں اس شخص کی بیٹی ہوں جس نے مجھے حق کیلئے کھڑا ہونا سکھایا ہے۔ ہم نے تین نسلوں کا حساب دیا ہے۔ ہم بھی کمر درد کابہانہ بنا سکتے تھے۔ ایک پیسے کی کرپشن ‘ کک بیک یا منی لانڈرنگ ہے تو سامنے لائو ۔ جس پر عوام کے پیسے کے لین دین کے الزام ہیں وہ سٹے آرڈر پر ہیں ۔ جس کو بیٹیوں کی قدر نہ ہو وہ ان کی عزت کیا جانے گا۔ نواز شریف واحد لیڈر ہے جن پر قوم اعتماد کرتی ہے۔ نواز شریف نہ جھکے گا نہ ملک کو جھکنے دے گا۔ پانامہ لیکس میں جن کے نام ہیں انہوں نے ہم پر مقدمہ کر رکھا ہے۔ ایک خاندان کا کتنا حساب لیا جائے گا۔ 6 ماہ سپریم کورٹ میں کیس چلا کچھ نہیں نکلا۔ ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔ جے آئی ٹی بنا کر الزام ڈھونڈ رہے ہیں۔ سازشی باز آ جائیں۔ سازش کرو گے تو نواز شریف پہلے سے بھی زیادہ طاقت سے واپس آئے گا۔ نواز شریف کو قوم نے تین بار و زیراعظم بنایا۔ سازشیں کرو گے تو نواز شریف چوتھی بار اور پانچویں بار بھی وزیر اعظم بنے گا۔ ہم ہر فورم پر جواب دے رہے ہیں۔ حکمران ہونے کے ناطے آخرت میں حساب دینے کا بوجھ کچھ ہلکا ہوا ہے۔ ہم استثنیٰ کا حق بھی استعمال کر سکتے تھے ہم بھی تکنیکی سہارے لے کر چھپ سکتے تھے۔ اپنی کہانی عوام کے پاس لے کر جائیں گے۔ ہم بھی نتھیا گلی میں چھپ سکتے تھے۔ عوام کی طاقت نواز شریف کے ساتھ ہے۔ پانامہ میں 500 خاندان شامل ہیں صرف نواز شریف کے خلاف جے آئی ٹی بنی ہے۔ روک سکتے ہو تو نواز شریف کو روک لو، جھوٹ بولنے والوں نے اپنے اوپر بوجھ لاد لیا ہے۔ نواز شریف نے شیر دل انسان کی طرح احتساب کا سامنا کیا ہے۔ ہمارے ذمہ غریب عوام کا کوئی پیسہ نہیں ہے۔ والد ‘ چچا اور بھائیوں کی جے آئی ٹی پیشیوں کے بعد جے آئی ٹی میں پیش ہوئی ہوں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ بیٹیوں کو شامل کر کے نواز شریف کو امتحان میں ڈالیں گے۔ اس شخص کی بیٹی ہوں جس نے مجھے حق کیلئے کھڑا ہونا سکھایا ہے۔ مجھے اس لئے نشانہ بنایا کیوں کہ میں نواز شریف کی بیٹی ہوں۔ وزیراعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نوازشریف نے کہا کہ اگر منی ٹریل کی بات کرنی ہے تو اس شخص سے بات کریں جس کے پاکستان میں اثاثے ہیںلیکن وہ منی ٹریل نہیں دے سکا۔ جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حسین نوازنے کہا کہ اگر نوازشریف پر منی ٹریل کی بات ہے تو وہ ہم دے چکے ہیں جبکہ نوازشریف کے ساتھ کسی اثاثے سے متعلق ثابت کریں تو پھر ہم بات کریں گے۔مریم نواز شریف کی جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے اپنا مؤقف بیان کرنے کے بعد میڈیا کے روبرو گفتگو اس تلخی کا نقطہ عروج تھی جس کا آغاز جے آئی ٹی کی تفتیش کے ابتدائی ایام میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کیا تھا اور بعدازاں اس تلخی کو وفاقی وزیر خزانہ‘ وفاقی وزیر ریلویز‘ وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری‘ وزیراعلیٰ پنجاب اور خود وزیراعظم نے اپنے مختلف بیانات میں آگے بڑھایا تھا۔ ان سب کے بیانات میں جو بات بار بار اور واضح طور پر کہی گئی وہ یہ تھی کہ جے آئی ٹی کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ ان سب پر کوئی الزام نہیں اور زیادتی ہو رہی ہے۔ جے آئی ٹی کے دو ارکان کے مبینہ دورہ دبئی کے گرد بھی پراسراریت کے ہالے ہیں۔ دورے کے مقاصد واضح نہیں ہیں جبکہ قطری شہزادے کے بیان کے لئے دورے کی قیاس آرائی دم توڑ گئی تھی کیونکہ قطر اور یو اے ای کے درمیان جس طرح کی کشیدگی ہے اس میں قطری حکمران خاندان کے فرد کا دبئی آنا ممکن نظر نہیں آتا تھا۔ مریم نواز شریف کی جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم میں گزشتہ روز حاضری کے بعد ممکنہ طور پر جے آئی ٹی کی طرف سے براہ راست سوالات کرنے کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔علاوہ ازیں مریم نواز نے پیشی کے بعد ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ میں ان تمام لوگوں کی شکرگزار ہوں جنہوں نے میری سپورٹ کی ہے۔