اسلام آباد (نامہ نگار+صباح نیوز+ اے این این + نوائے وقت نیوز) نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف دائر کیاگیا ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آج ( جمعہ کو) سنایا جائے گا جو کہ عدالت نے 3جولائی کومحفوظ کیاتھا۔ 3جولائی کی سماعت کے موقع پر مریم اور کیپٹن صفدر کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز اپنے حتمی دلائل دیئے تھے جس کی بعد عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل ہونے پرفیصلہ محفوظ کیاتھا۔ عدالت نے تمام ملزمان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 6جولائی کو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ چند روز کیلئے موخر کرنے کی باضابطہ درخواست دے دی۔ جمعرات کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے ایون فیلڈ(لندن فلیٹس) ریفرنس کا محفوظ شدہ فیصلہ موخر کر نے کی باضابطہ درخواست ان کے وکیل خواجہ محمد حارث کے معاون ظافر خان کی وساطت سے احتساب عدالت میں جمع کرائی گئی۔درخواست میں نواز شریف نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ خود اس کیس میں ٹرائل کا حصہ رہے ہیں اور مسلسل عدالت آتے رہے لیکن اچانک صورتحال تبدیل ہوئی اور ان کی اہلیہ کلثوم نواز کی طبعیت شدید خراب ہوگئی۔درخواست میں کہا گیا کہ جب سنا کہ احتساب عدالت فیصلہ سنانے جارہی ہے تو پاکستان جانے کے لیے ڈاکٹرز سے مشورہ کیا۔ ڈاکٹر نے کلثوم نواز کی طبیعت میں بہتری تک نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی مجبوری کے باعث 6 جولائی کو پاکستان نہیں آسکتے، جیسے ہی اہلیہ کی طبعیت بہتر ہوگی پاکستان آئیں گے 7 روز کے لیے فیصلہ موخر کیا جائے۔دوسری جانب احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر جمعرات کو بھی چھٹی پر تھے اس لئے نواز شریف کی درخواست ڈیوٹی جج ارشد ملک کے سامنے رکھی گئی، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے چھٹی پر ہونے کے باعث رجسٹرار احتساب عدالت نے ایون فیلڈ پر اپرٹیز ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست ڈیوٹی جج کو بھجوا دی۔ احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک کی عدالت میں نواز شریف کی درخواست پر سماعت ہوئی احتساب عدالت نمبر 2 کے جج محمد ارشد ملک نے سوال کیا کہ یہ درخواست میرے پاس کیوں لائی گئی ہے؟ ساتھ ہی انہوں نے اس درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی۔ جس کے بعد ڈیوٹی جج نے نواز شریف کی درخواست احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر کو ہی بھجوا دی ہے۔ درخواست کے ساتھ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی لگائی گئی ہے جس کے مطابق کلثوم نواز کو مزید کارڈیک سپورٹ کی ضرورت نہیں رہی۔ آئندہ 48 گھنٹوں میں انہیں ہوش میں لانے کی کوشش کی جائے گی. اس تمام مرحلے کے دوران ان کی فیملی کی مستقل موجودگی اور ساتھ ان کے لیے سود مند ہو گا۔ حتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدم موجودگی کی صورت میں ڈیوٹی جج ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی. جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ یہ مقدمہ احتساب عدالت نمبر ون میں چل رہا ہے۔ درخواست پر سماعت کل احتساب عدالت نمبر ون کے جج محمد بشیر کریں گے بعد ازاں عدالت نے کیس آج سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے مطالبہ کیا ہے کہ احتساب عدالت بھی نواز شریف کے خلاف کیس کا فیصلہ 25جولائی تک موخر کرے ۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ نیب کا 25جولائی تک تمام سیاسی لوگوں کے خلاف مقدمات کو موخر کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔نواز شریف کی جانب سے اپنی غیر موجودگی میں احتساب عدالت کو اپنا 6جولائی کا فیصلہ موخر کرنے کا مطالبہ جائز ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) احتساب عدالت سے درخواست کرتی ہے کہ وہ محمد نواز شریف کا فیصلہ 25جولائی تک موخر کرے کیونکہ محمد نوازشریف کا احتساب عدالت سے فیصلہ پاکستان کی سیاست اور الیکشن کے صاف شفاف، غیر جانبدار، اصولوں سے انحراف ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا احتساب عدالت جمہوری روایت اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے درخواست پر ضرور غور کرے۔اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے احتساب عدالت میں نیب ریفرنس فیصلہ کے باعث سکیورٹی سخت کر دی اور رینجرز طلب کر لی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق احتساب عدالت و اطراف میں 400 پولیس اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ آج اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ ہنگامی صورتحال پر قابو پانے کیلئے انتظامات کر لئے گئے۔ احتساب عدالت جانے والے تمام راستوں پر کڑی نظر رکھی جائے گی اور عدالت جانے والے راستے عام ٹریفک کیلئے بند رہیں گے۔احتساب عدالت اسلام آباد کی سکیورٹی میں غیر معمولی تبدیلی کی گئی ہے۔ جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر 5 سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی عائد کردی گئی۔ پانچ سو رینجرز اور 15 سو پولیس اہلکار سکیورٹی پر تعینات ہوں گے۔ رینجرز کی تعیناتی کیلئے درخواست دیدی گئی ہے ۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی سکیورٹی میں بھی اضافہ کردیا گیا رینجرز اہلکار دجوڈیشل کمپلیکس کے داخلی راستے پر تعینات ہوں گے غیر متعلقہ افراد کا احتساب عدالت میں داخلہ بند ہوگا۔
اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) احتساب عدالت سابق وزیراعظم نوازشریف ، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر ، حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف ایون فیلڈ (لندن فلیٹس) ریفرنس کا تاریخ ساز فیصلہ آج سنایا جائے گا ،احتساب عدالت کی سکیورٹی کےلئے خصوصی پلان مرتب کر لیا گیا، صرف ان لوگوں کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت دی جائے گی جن کے نام رجسٹرار کی طرف سے جاری فہرست میں درج کرائے جائیں گے۔ پولیس کی معاونت کےلئے رینجرز اور انسداد دہشت گردی کمانڈوز تعینات کئے جائیں گے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ جبکہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی طرف سے امجد پرویز عدالت میں پیش ہوں گے، نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی اور ڈپٹی پراسیکیوٹر افضل قریشی عدالت میں موجود ہوں گے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت نہیں آسکیں گے، اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر1ایک کے جج محمد بشیر کیس کا فیصلہ سنائیں گے، میاں نواز شریف کے داماد اور ریفرنس میں نامزد ملزم کیپٹن (ر) صفدر عدالت آئیں گے، جبکہ حسین اور حسن نواز اس کیس میں پہلے ہی اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں۔ احتساب عدالت کے چاروں اطراف خاردار تاریں لگا کر تمام راستے اور سڑکیں بلاک کردی جائیں گی، سیاسی کارکنوں کو جوڈیشل کمپلیکس کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اسلام آباد پولیس سے ایک بکتر بند گاڑی تیار کر لی گئی ہے جو علی الصبح احتساب عدالت کے باہر ججز گیٹ کی طرف کھڑی کر دی جائے گی، جوڈیشل کمپلیکس کے احاطہ میں نیب کے پولیس سٹیشن کا عملہ موجود ہوگا، کمرہ عدالت میں بھی نیب راولپنڈی کے اہلکار جائیںگے، اگر عدالتی فیصلہ کیپٹن (ر) صفدر سمیت مریم نواز اور نوازشریف کے خلاف آیا تو نیب اہلکار فوری طور پر کمرہ عدالت میں موجود کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری عمل میں لائیں گے ، اگر عدالتی فیصلہ ملزمان کے حق میں آیا تو پھر نیب کی خصوصی ٹیم خالی ہاتھ واپس لوٹے گی۔
خصوصی پلان