کراچی+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نا مہ نگار) پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ انجینئرڈ الیکشن نے کبھی مسائل حل نہیں کئے الیکشن کے بعد سیاسی استحکام نظر نہیں آرہا کراچی میں نجی یونیورسٹی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہا کہ الیکشن کے بعد خوف ہے کہیں 18 ویں ترمیم واپس نہ ہوجائے پاکستان کے آئینی ادارے آپس میں لڑ رہے ہیں پاکستان میں پارلیمنٹ کو کمزور کردیا گیا ہے قومی اسمبلی میں ”چوں چوں“ کا مربہ آجائے گا تو اس سے کیا امید رکھیں، صوبوں کے تھوڑے حقوق بھی واپس اسلام آباد کو دینے کی بات ہو رہی ہے 18 ویں ترمیم سے انتہا پسند، قوم پرست تنظیموں کو آئینی حقوق کا احساس ہوا، انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے سیاسی پارٹیوں کو استعمال کر کے ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیا۔ اشرافیہ اور عوام کی سوچ مختلف ہے ملکی وسائل پر قابض اشرافیہ کی ذہنیت آزادی سے پہلے والوں کی سوچ ہے، انجینئرڈ الیکشن نے نہ پہلے مسائل حل کئے نہ آئندہ کریں گے۔آن لائن کے مطابق انہوں نے کہا کہ انتخابات میں پسندیدہ نتائج کے حصول کے لیے انتخابات میں تاخیر فیڈریشن پر ’تاریکی بادل‘ کے مترادف ہوگا۔نیکٹا نے وفاقی حکومت کو انتخابی امیدوار کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا اور الیکشن کمشن نے بھی کم و بیش اسی طرح کا انتباہ جاری کیا۔ ’انتخابی امیدواروں کے دفاتر اور جلسوں پر حملوں کے واقعات کسی بڑے واقعہ کا پیش خیمہ ہے اور نگراں حکومت عملی اقدامات میں ناکام رہی ہے۔ آئین کی رو سے نگراں حکومت کی ذمہ داری ہے شفاف انتخاب کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کی مدد کرے۔سابق سینٹ چیئرمین نے کہا کہ ’ای سی پی نے پہلے واضح نہیں کیا تھا کہ آرمی کو کن شرائط کے تحت پولنگ سٹیشن پر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے طلب کیا جائےگا۔پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینزکے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک انتخابات میںپہلے سے ہی دھاندلی ہو چکی ہے25جولائی کو ووٹ ڈالنے کی رسم کارروائی یوری کی جائے گی،الیکشن قوانین میں قبل از الیکشن دھاندلی اور پولنگ کے بعد نتائج میں گڑ بڑ کرنے کے لیے بڑی خاموشی سے راستہ دے دیا گیا ہے،محسوس ہوتا ہے کہ ووٹرزکے ووٹ دینے کے حق کو پہلے ہی بروئے کار لایا جاچکا ہے ،ووٹر کو اس کے حق رائے دہی سے محروم کر دیا گیا ہے، معلق پارلیمنٹ کے لیے دکھائی نہ دینے والے سیاسی انجینیئر پوری شدت سے کوشاں ہیں،انتخابی مبصرین پر اگرچہ پابندی نہیں لگائی گئی لیکن ان کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ڈیموکریسی رپورٹنگ انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارہ (یو این ڈی پی) کے اشتراک سے ”الیکشن گائیڈ‘ پاکستان میں 2018ءکے عام انتخابات سے متعلق ضروری معلومات“ کے اجراءکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔۔ تقریب کے انعقاد کا مقصد پاکستان میں انتخابی ڈھانچے کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا اور ملکی و غیرملکی مبصرین‘ میڈیا اور سول سوسائٹی کو انتخابی عمل سے متعلق معلومات تک رسائی کے ذریعے سہولت فراہم کرنا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماءفرحت اللہ بابر نے کہا ملک میں ہونے والی پرانی بغاوتوں کے بر عکس ایک خاموش اور نرم بغاوت پہلے ہی سے ہو چکی ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ سول حکومت بغیر اختیارات کے موجود ہے اور ایک ایسا میڈیا ہے جس کے پاس آزادی نہیں ہے،انتخابی امیدوار ہیں جنہیں اپنا سیاسی پلیٹ فارم منتخب کرنے کا اختیار نہیں ہے اور ایسے ووٹر موجود ہیں جن کے بارے میں محسوس ہوتا ہے کہ ان کے ووٹ دینے کے حق کو پہلے ہی بروئے کار لایا جاچکا ہے،انتخابی مبصرین پر اگرچہ پابندی نہیں لگائی گئی لیکن ان کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ ڈی آر آئی کے پاکستان میں نمائندہ جاوید ملک نے کہا کہ الیکشن گائیڈ پاکستان میں انتخابی فریم ورک کے اہم اجزاءکا خلاصہ فراہم کرتا ہے۔ اس گائیڈ کی بنیاد انتخابات ایکٹ 2017ءکے ذریعے قانونی ڈھانچے میں لائی جانے والی اصلاحات پر ہے جو اس ضمن میں مختلف سیاسی جماعتوں کی طویل کاوشوں کا ثمر ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ الیکشن گائیڈ میں فراہم کی گئی معلومات پاکستان میں انتخابی عمل کے حوالے سے بامعنی مکالمہ میں معاونت فراہم کریں گے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ الیکشن کمشن آف پاکستان انتہائی منظم طریقے سے منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں کامیاب ہوگا۔ یو این ڈی پی کے چیف تیکنیکل ایڈوائیزر ڈیرن نینس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمشن آف پاکستان نے انتخابی عمل کی شفافیت‘ اس میں تمام اہل ووٹروں کی شرکت اور عوامی رسائی میں اضافہ کی خاطر مثبت اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ الیکشن گائیڈ پاکستان کے انتخابی عمل پر ہونے والی تحقیق کے ضمن میں معلومات کا بنیادی ذریعہ ثابت ہوگا۔
فرحت اللہ بابر
رضا ربانی