شہباز شریف کا مخالفین کےخلاف گفتگو سے پرہیز، نندی پور پراجیکٹ پر بابراعوان کو نہ پوچھنے کا گلہ

Jul 06, 2018

لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ (ن) کی جانب سے الیکشن 2018 کے لئے انتخابی منشور پیش کئے جانے کی تقریب صدر پارٹی میاں شہباز شریف کی صدارت میں پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاﺅن میں ہوئی جس میں پارٹی کے رہنماﺅں شاہد خاقان عباسی، سینیٹر مشاہد سید، میاں حمزہ شہباز، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب، زاہد حامد، سینیٹر سلیم ضیائ، مشاہداللہ خان، مفتاح اسمٰعیل، بیگم نزہت صادق، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن سٹیج پر موجود تھے جبکہ متعدد سابق وفاقی و صوبائی وزرائ، سابق ارکان اسمبلی بھی تقریب میں موجود تھے۔ ملک بھر سے نمایاں صحافیوں اور دانشوروں کو تقریب میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا جبکہ مقامی صحافیوں اور اینکر پرسن بھی بہت بڑی تعداد میں موجود تھے۔ تقریب کے آغاز سے پہلے قومی ترانہ ہوا اور پھر قاری اویس طاہر نے جس آیت کی تلاوت کی اس کا ترجمہ تھا کہ ”اے ایمان والو! جب کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لائے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو“۔ تلاوت کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا پیغام مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پڑھ کر سنایا۔ خلاف توقع مریم اورنگزیب اپنی فارم میں نہیں تھیں، انہوں نے اٹھاون ٹوبی کی بجائے پڑھا کہ b2 52 کے تحت اسمبلیوں کو چلتا کیا۔ جبکہ تحریک پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے آل پاکستان مسلم لیگ کو آل پاکستان مسلم لیگ (ن) کہہ گئیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میاں شہباز شریف نے اپنے سیاسی مخالفین کے حوالے سے زیادہ گفتگو کرنے سے پرہیز کیا تاہم انہوں نے خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے عمران خان پر طنز کیا کہ الیکشن 2013ءمیں انہوں نے کہا تھا کہ یونیورسٹیاں، ہسپتال بنائیں گے اور اتنی بجلی پیدا کریں گے جو پاکستان کی نہ صرف ضرورت پوری کرے گی بلکہ اسے برآمد بھی کریں گے لیکن عملاً کچھ نہیں کیا اور اب عوام ان کو بددعائیں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور صوبوں میں مختلف پارٹیوں کو حکومت بنانے کا موقع ملا۔ صرف مسلم لیگ (ن) نے کام کیا جبکہ دوسرے صوبوں کی حکومتوں نے دھیلے کا کام بھی نہیں کیا۔ انہوں نے نیب اور عدالت سے گلہ کیا اور کہا کہ نیب کا سورج آب وتاب سے چمک رہا ہے، عدالت عظمیٰ بھی فعال ہے، میں نے کل بھی نیب میں حاضری دی ہے حالانکہ ہم نے جو منصوبے لگائے وہ برق رفتار اور شفاف طریقے سے لگے۔ ان جیسے ماضی میں لگنے والے منصوبوں کے مقابلے میں ان کی قیمت بھی آدھی ہے۔ ماضی میں جو ایسا منصوبہ لگا اس کی فی میگاواٹ بجلی کی قیمت 9 ڈالر تھی جبکہ ہمارے منصوبے کی قیمت ساڑھے چار ڈالر ہے۔ نیب اور عدالت پتہ کرا لے۔ اچھا کام کرنے والوں کی تحسین بھی کرے۔ جبکہ نندی پور، نیلم جہلم پراجیکٹ میں قوم کا وقت اور پیسہ ضائع کرنے والوں سے بھی حساب لے۔ انہوں نے نندی پور کے سلسلے میں بابر اعوان کو نہ پوچھنے کا گلہ کیا۔ انہوں نے این ایل سی سکینڈل والوں کو بھی گرفت میں نہ لینے اور چنیوٹ میں کوئلہ کے ذخائر کے سلسلے میں خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کو نہ پکڑنے پر دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ احتساب بلاامتیاز ہونا چاہئے۔
گلہ

مزیدخبریں