اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان میں تحریک انصاف کے رہنمابابر اعوان نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاہے کہ نوازشریف نے فیصلے کی تاریخ بدل کی جو خواہش کی ہے وہ عجیب ہے ایسا کبھی نہیں ہوا،شہید بی بی کے ایس جی ایس کوٹیکنا کیس میں بھی ایسا نہیں ہوا۔انہوں نے کہانواز شریف شیر بنو واپس آجائو پہلے کہتے رہے ہو کہ عدالت بلائے گی تو واپس آجائونگاآپ انگریز کے ملک میں بیٹھ کر ایسی بات نہ کریں آپ کو زیب نہیں دیتا کہ آپ اور خاندان مفرور ہوقانون کے مطابق ملزم کی خواہش کے مطابق اس دن فیصلہ نہیںسنا یا جا سکتا احتساب ٹرائل عدالت فیصلے کی تاریخ خود مقرر کرے گی۔ مقدمے کے فریقین کو نوٹس جاری کئے جائیں گے سارے ملزم جو مقدمے میں نامزد ہیں وہ عدالت میں موجود ہوں۔ ملزمان نہیں موجود ہوتے تو ان کے نمائندے کی موجودگی میں سزا بھی سنائی جاسکتی ہے، نیب قانون کی اس شق کے مطابق ملزم اس جائیداد کا مالک ہے جب تک وہ غلط ثابت نہیں ہوتا۔سزا میں جائیداد ضبط،14 سال کی قید اور نااہلی ہو سکتی ہے نااہلی قید کاٹنے کے بعدہوگی۔ جب وہ قید کاٹ کر نکلے گا تو پھر اس کو ساری زندگی کے لئے کوئی کمپنی رکھ سکے گی اورنہ بینک سے سہولت ملے گی۔ملزم کو سزا میں جرمانہ چوری کی ڈبل رقم کے جتنا ہوگا۔ نواز شریف نے وزیراعظم ہائوس میں کہا تھا فیصلہ مانوں گا۔
نوازشریف کو 14 سال قید‘ نااہلی اور جائیداد ضبطگی کی سزا ہو سکتی ہے‘ بابر اعوان
Jul 06, 2018