لاہور/ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے مرکز ی رہنماء و این اے 130 کے امیدوار شفقت محمود نے کہاہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایک فیصلہ آیا جو ختم نبوت کے حلف نامے سے متعلق تھا، ہائیکورٹ کی ججمنٹ میں ایک جگہ میرا ذکر آیا ہے اور آج کی پریس کانفرنس میں وضاحت کرنی ہے کہ کمیٹی نے ہمارے ذمے فارم 23، 27 اور 27C کی ذمہ داری لگائی تھی، فارم 23 امیدوار کے اخراجات کی تفصیلات کا جائزہ، فارم 27 الیکشن کے بعد سیاسی پارٹی کے اخراجات کی تفصیلات کا جائزہ لینا اور 27C میں الیکشن کے بعد سیاسی پارٹی کے رہنمائوں کے اخراجات کی تفصیلات کے جائزہ کے بارے میں ہیں،ان تینوں فارموں کا ختم نبوت سے کوئی تعلق نہیں ہے، جبکہ فارم 9 ختم نبوت کے بارے میں ہے جس کا کمیٹی نے ہمارا ساتھ کوئی ذکر نہیں کیاتھااور نہ میں اور میری جماعت کاختم نبوت کے فارم سے تعلق ہے،(ن) لیگ نے اس فارم کے بارے میں ہم سے مشاورت نہیں کی تھی ، میں ایک مسلمان ہوں اور میرا ختم نبوت پر یقین کامل ہے، ہم نے اس کمیٹی کا بائیکاٹ کیا تھا جس میں ختم نبوت کا بل پاس ہوا تھا، دکھ اور افسوس ہوتا ہے جب لوگ میرے عقیدے پر بات کرتے ہیں، ان خیالا ت کا اظہار شفقت محمود نے علماء اکرام کے ہمراہ چیئرمین سیکرٹریٹ گارڈن ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد ایک سے بڑھ کر ایک تاویلیں چینلز نے دینی شروع کر دی ہیں، اچھے اچھے چینلز پر یہ دیکھ کر دنگ رہ گیا، دنگ اس لیے کہ کسی نے بھی فیصلہ پڑھنا گوارا نہ کیا الیکشن کے دنوں میں سیاسی حریف جماعتوں نے بغیر تحقیق کے مجھے اور تحریک انصاف کو نقصان پہنچایا،شفقت محمود نے کہاکہ کچھ جماعتوں نے احتجاج کیے اور میری تصویریں جلائیں، احتجاج کرنے والے حریفوں کو اپنی شکست یقینی نظر آرہی ہے، سیاست ضرور کریں مگر دین کو سیاست میں اس طریقے سے مت لائیں، الیکٹوریل بل کمیٹی سے پاس ہوا تب ہم نے واک آوٹ کیا تھا، جس دن بل پا س ہوا تھا اسحاق ڈار نے کمیٹی میںموجود شرکاء کی تصویریں بنائی تھیں اس میں تحریک انصا ف اور اس کا کوئی ممبر موجود نہیں تھا، انہوں نے کہاکہ لوگ باتیں کررہے ہیں اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں آرہی ہیں۔ افسوس ان لوگوں کو صفائیاں دینا پڑتی ہیں جو سازشیں کرتے ہیں۔ میری پیر آف گولڑہ شریف اور دیگر علماء سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ پریس کانفرنس کا یہی مقصد ہے میرے خلاف سازش کی گئی جو ہر الیکشن میں کی جاتی ہے ،کل جماعت اسلامی نے جلوس نکالے، حریف ہر ہتھکنڈا استعمال کرتے ہیں مگر ان کو شکست ہو گی۔ علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونیکشن انوشہ رحمن نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بارے میں اخبارات میں چھپنے والی خبروں سے ابھرنے والے تاثر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں کہیں بھی ہمیں ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔ غلط خبر جاری کرنے والی نیوز ایجنسیوں اور غلط خبر کو شائع کرنے والے اخبارات کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے ’’نوائے وقت‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اور شفقت محمود کو ڈرافٹ تیار کرنے کیلئے جو فارم فراہم کئے گئے تھے ان میں تین فارم نمبر 23فارم نمبر 27 اور فارم 27C تھے۔ یہ تینوں فارم سیاسی جماعتوں کے مالی معاملات سے متعلق تھے ان تینوں فارمز میں کہیں بھی ختم نبوت سے متعلق حلف نامہ یا اقرار نامہ کا ذکر نہیں ہے۔ ہم نے فارم 23‘ فارم 27 اور فارم 27C کے مندرجات میں ترمیم کرکے مسودہ تیار کیا۔ انوشہ رحمن نے مزید کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں انہی تین فارمز کو نتھی کیا ہے۔ ختم نبوت سے متعلق اقرار نامہ یا حلف نامہ کا فارم 9 ہے جو ہمیں فراہم ہی نہیں کیا گیا تھا لہٰذا اس فارم میں ترمیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ختم نبوت قانون میں ترمیم سے کوئی تعلق ہے نہ ہائیکورٹ نے ہمیں ذمہ دار ٹھہرایا: شفقت محمود، انوشہ رحمن
Jul 06, 2018