2 جولائی کو بھارتی مقبوضہ کشمیر کے شہر سوپور میں بھارتی فوج نے ایک المناک قتل کیا۔ بھارتی فوجیوں نے تین سالہ نواسے عیاد کے سامنے اس کے نانا بشیر احمد کو گولی مار کر شہید کر دیا۔ تین سالہ عیاد لاش کے سینے پر بیٹھا بے حس درندوں کی سفاکیت دیکھتا رہا اور زور زور سے روتا رہا۔ مقبوضہ کشمیر میں تین سالہ معصوم بچے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں بچہ عیاد بتا رہا ہے کہ کس طرح اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے نانا کو گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ ٹی وی‘ سوشل میڈیا کی میزبان خاتون بچے عیاد سے پوچھتی ہے کہ بھارتی پولیس یا فوج نے آپ کے نانا کو مارا جس پر بچہ عیاد واضح طورپر بتاتا ہے کہ بھارتی پولیس والوں نے قتل کیا ہے۔ پھر وہ بچہ اپنی معصومیت میں منہ سے گولی چلنے کی آواز نکال کر دکھاتا ہے کہ کس طرح گولیوں کی بوچھاڑ سے اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے نانا کو گولیوں سے بھون دیا گیا۔
پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیری بچے کے سامنے اس کے نانا بشیر احمد کی شہادت کا واقعہ دنیا بھر کے ہر فورم پر اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ خبر دیکھتے ہی دیکھتے ٹوئٹر اور دنیا بھر کے ٹیلیویژنوں پر وائرل ہو گئی اور بشیر احمد کی خون میں لت پت لاش پر بیٹھے ہوئے ان کے دوہتے کی تصویر پوری دنیا کے ٹیلیویژنوں نے بہت زیادہ چلائی۔ وزیراعظم عمران خان کے دفتر کے آفیشل اکائونٹ سے کئے جانے والے ٹوئٹ میں لکھاگیا ہے کہ بشیر احمد کے پوتے کے سامنے ایک کشمیری کے بہیمانہ قتل نے آج پوری دنیا کو ہلا دیا ہے۔ شاید دنیا نے بھارتی فوج کی اس بربربیت کو آج پہلی بار دیکھا ہوگا‘ لیکن کشمیریوں کیلئے یہ روز کا معمول ہے۔ وہ ہر روز اس بربریت کا سامنا کرتے رہتے ہیں۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی ایک ٹوئٹ کیا کہ ایک تین سالہ بچہ اپنے نانا کے بے جان گولیوں سے چھلنی جسم پر بیٹھا ہوا ہے۔ یہ بھارتی وزیراعظم مودی کے فاشسٹ بھارت کا اصل چہرہ ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے مقبوضہ کشمیر میں ننھے بچے کے سامنے اس کے نانا کو شہید کرنے کی بھارتی سفاکیت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان اقوام متحدہ جنرل سیکرٹری سٹیفن ڈیوجیراک نے اعلان کیا ہے کہ دنیا میں ہر جگہ لوگوں کو اپنے حقوق کیلئے آزادانہ احتجاج کا حق ملنا چاہئے۔ مقبوضہ کشمیر کے ہزاروں شہریوں نے سرکاری فورمز کے خلاف احتجاج کیا اور مقبوضہ کشمیر کی آوازوں کے نعرے لگائے۔
ترجمان سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ سوپور میں ہونے والے قتل کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ اس قتل میں جو بھی ملوث ہے‘ اسے سزا ملنی چاہئے اور اسے پھانسی پر لٹکانا چاہئے۔ عرب ٹی وی نے بھی بھارتی بربریت کا پول کھول دیا ہے اور مودی سرکار کی خون آشام پالیسیوں پر بھرپور تنقید کی ہے۔ ترجمان اقوام متحدہ جنرل سیکرٹری سٹیفن ڈیو جیراک نے اعلان کیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا کر رہا ہے۔ دنیا میں ہر جگہ لوگوں کو اپنے حقوق کیلئے آزادانہ احتجاج کا حق ملنا چاہئے۔ مقبوضہ کشمیر میں قتل ہونے والے بشیر احمد کے بہیمانہ قتل کو پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیری بچے کے سامنے نانا کی شہادت کا واقعہ ہر فورم پر اٹھانے کا اعلان کا ہے۔ مقتول کی خبر دیکھتے ہی دیکھتے ٹوئٹر پر وائرل ہو گئی اور بشیر احمد کی خون میں لت پت لاش اور ان کے دوہتے کی تصویر بہت زیادہ دنیا بھر کے ٹیلیویژنوں نے دکھائی۔ پورے بھارت کو پوری دنیا کے سامنے ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر زبردست غصیلے بیان آرہے ہیں۔ پاکستانی دفترخارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ بھارتی دہشت گردی ایک حقیقت ہے اور انہوں نے مزید یہ اعلان کیا کہ اس دہشت گردی کے حوالے سے دنیا کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکی جا سکتی۔ بھارت جعلی خبروں اور اپنی پراپیگنڈا مہم کو تیز کرکے حقائق کو مسخ نہیں کر سکتا۔ قابض بھارتی فوج کے ظلم اور غیرانسانی طرزعمل پر مبنی بھارتی جارحیت کی تصاویر دنیا بھر میں منظرعام پر آگئی ہیں۔ عائشہ فاروقی نے اعلان کیا کہ سوپور میں تین سالہ بچے کی دل خراش تصاویر ان لوگوں کے تصور میں ہمیشہ زندہ رہیں گی جو انسانیت‘انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں پر یقین رکھتے ہیں۔ بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں بھی مسلسل جاری ہیں۔ پاکستان نے جموں کشمیر میں بھارتی شہریوں کے ڈومیسائل کے اجراء کو بھی یکسر مسترد کر دیا ہے۔ بھارتی حکام نے پچیس ہزار بھارتی باشندوں کو یہ ڈومیسائل جاری کئے ہیں۔ پاکستانی حکومت کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی ان جعلی ڈومیسائلوں کو مسترد کرتے ہیں۔ عالمی سلامتی کونسل نے مذمتی بیان میں اعلان کیا ہے کہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی مجرمانہ اور غیر منصفانہ فعل ہے۔