لاہور (حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سابق سیکرٹری جنرل کرنل ریٹائرڈ مدثر اصغر کا کہنا ہے کہ قومی کھیل کو بچانے کیلئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پی ایچ ایف کے صدر اور ڈائریکٹر آرمی سپورٹس بریگیڈیئر ظہیر احمد کو پی ایچ ایف کے سیکرٹری کی ذمہ داریاں دی جائیں۔ اس کے سوا قومی کھیل کو بچانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ موجودہ انتظامیہ کو گھر بھیجا جائے۔ وزیراعظم عمران خان خود ہاکی کھیلتے رہے ہیں رائٹ آؤٹ کھیلا کرتے تھے۔ قومی کھیل کی تباہی پر موجودہ انتظامیہ کیخلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔ قومی کھیل اور ہاکی فیڈریشن یا پاکستان ہاکی ٹیم کی اس سے زیادہ تذلیل نہیں ہو سکتی۔ہاکی فیڈریشن کے موجودہ صدر ادارے کو چلانے میں مکمل ناکام رہے ہیں۔ آصف باجوہ ایک دہائی سے کس کارکردگی پر عہدے پر موجود ہیں۔ میاں نواز شریف کی حکومت میں خالد سجاد کھوکھر کو صدر بنانے کا فیصلہ بھی غلط تھا ۔ جس انداز میں معاملات چلائے جا رہے ہیں سترہویں سے سولہویں نمبر پر تو آ سکتے ہیں اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔ آن لائن ہاکی سے عالمی چیمپیئن نہیں بن سکتے، فنڈز نہ ہوں تو مسئلہ اور پیسے آ جاتے ہیں تو ان کا استعمال بڑا مسئلہ ہے۔ ان حالات میں قومی کھیل کو بچانا ہے تو آرمی چیف کو خصوصی دلچسپی لینا ہو گی۔فوری ملک میں چھ ہاکی اکیڈمیز قائم کی جائیں۔ پاکستان ہاکی کو چلانے کیلئے سالانہ ایک ارب روپے کی ضرورت ہے آج اس سے کم پیسوں میں ہاکی فیڈریشن کو نہیں چلایا جا سکتا۔ ملک میں آسٹرو ٹرف نہیں تھی اور ہم عالمی چیمپئن تھے آج درجن سے زائد ہیں اور ہم اولمپک مقابلوں اور عالمی کپ سے باہر ہیں۔ گذشتہ پندرہ بیس برس میں جن لوگوں نے کام کیا پوچھا جائے قومی کھیل کی یہ حالت کیوں ہوئی ہے۔ میر ظفر اللہ خان جمالی اور خالد محمود کی موجودگی میں آصف باجوہ کی سیاسی بنیادوں پر تقرری کیوں کی گئی۔ آرمی چیف کے صدر اور ڈائریکٹر آرمی سپورٹس کے سیکرٹری بننے سے چھوٹے چھوٹے مسائل فوری ختم ہو جائیں گے۔ ہاکی فیڈریشن کا صدر اس کو ہونا چاہیے جو فنڈز دے سکتا ہو، نیشنل ہاکی سٹیڈیم پاکستان ہاکی فیڈریشن کو دیا جائے تاکہ مستقل آمدنی کا ذریعہ بنے۔ لاکھوں میں تنخواہ ہو گی تو عہدے کے حصول کیلئے سیاست بھی ہو گی۔ ہمارے زمانے میں ایف آئی ایچ میں پاکستان کی عزت تھی آج کہیں کھیلنے کے قابل ہی نہیں رہے۔ فیڈریشن میں اچھے ایڈمنسٹریٹر ہوں، ایمانداری اور لگن کے ساتھ کام کیا جائے تو دو تین سال میں پاکستان ہاکی واپس آ سکتی ہے۔ ہاکی مہنگا کھیل ہے قومی سطح پر اسے پھیلانے اور بین الاقوامی سطح پر سینئر و جونیئر ٹیموں کی مصروفیات پر بہت پیسہ خرچ ہوتا ہے۔ گذشتہ دس پندرہ برس میں قومی کھیل کی بہتری کیلئے کوئی ٹھوس کام نہیں ہوا۔