18 ویں ترمیم نظر ثانی سے بہتر ہو سکتی ہے، جسے نیب قانون پر اعتراض عدالت جائے: صدر علوی

اسلام آباد (صباح نیوز‘ نیٹ نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آئین پر نظرثانی ہوتی رہتی ہے، آئین میں ترامیم آتی رہتی ہیں، صوبوں کی ہم آہنگی کے ساتھ اور صوبوں کی سوچ ملا کر 18ویں آئینی ترمیم پر نظرثانی ہو جائے تو اس میں بہتری ہی آئے گی۔ نیب کا قانون مناسب ہے، بار ثبوت ملزم پر ہی ہونا چاہیے۔ جس کو نیب قانون پر اعتراض ہے وہ عدالت میں پٹیشن دائر کردے۔ قوانین بنانے کے حوالہ سے پارلیمنٹ اپنی ذمہ داری پوری کرے اور حکومت اور اپوزیشن مل کر اپنی ذمہ داری پوری کریں تو آرڈیننسز کی تعداد کم ہوجائے گی۔ قانون تو بننا ہے یا پارلیمنٹ نے بنانا ہے یا آرڈیننس کی صورت میں بننا ہے، آرڈیننس میں کوئی برائی نہیں ہے تاہم بہتر یہ ہے کہ پارلیمنٹ بل پاس کرے اور اپنا کردار ادا کرے۔ میرا تو ایک ہی کام ہے یا بل پر دستخط کروں گا یا آرڈیننس پر دستخط کروں گا۔ پاکستان کا آئین کیا کہتا ہے کہ وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہئے، جو عدم اعتماد کی تحریک لانا چاہتے ہیں وہ لائیں۔ وزیر اعظم پر اعتماد بجٹ میں ملتا ہے اور اگر بجٹ میں اسے شکست ہوتی ہے تو وزیر اعظم اعتماد کھو بیٹھتا ہے، بجٹ پھر پاس ہو گیا، اگر حکومت کے ووٹ بجٹ میں 160ہوئے تو اپوزیشن کے ووٹ بھی 119ہو گئے اور یہ تعداد پرانی ہی ہے۔ صدر اور وزیر اعظم کے الیکشن میں بہت زیادہ ارکان کی شرکت ہوتی ہے تاہم بجٹ کے حوالہ سے یہ بات ہوئی ہے کہ یہ پاس ہو ہی جائے گا تو مخالفت کرنے والے بھی ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ اپوزیشن کا کام تنقید کرتے رہنا ہے اور اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔ مجھے اس بات کی کوئی سمجھ نہیں آتی کہ حکومت پانچ سال کیوں پورے نہ کرے۔ حکومت کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اور اسے پانچ سال پورے کرنے چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عارف علوی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارا دشمن اپنی قبر خود کھود رہا ہے۔ نریندرا مودی کی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بنیاد پر پالیسی بنا رہی ہے۔ اسرائیل نے جوظلم فلسطینیوں پر کیا ہے، وہ بھارت کا مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے کوچ بنا ہوا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی کوئی حد نہیں چھوڑی ہے۔ تین سال کا بچہ اپنے شہید نانا کے پیٹ پر بیٹھا ہوا ہے اور یہ تصویر نے دنیا کو ہلا دینے والی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے طے کیا ہے کہ کشمریوں کے سفیر بنے رہیں گے۔، دنیا کو ہوش میں آنا پڑے گا ورنہ یہ فاشزم جس انداز سے بڑھتا ہے تو اس کے بعد نسل کشی ہوتی ہے۔ پہلے کمیونٹی کو تنہا کیا جاتا ہے پھر ان کے خلاف نفرت پیدا کی جاتی ہے اور پھر ان کو مارا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی شرح نمو تین فیصد بڑھتی ہے عوام کے مسائل بڑھنے کی ایک وجہ مادر پدر آزاد کرپشن رہی ہے۔ اگر ایک فیکٹری لگائیں اور وہ15فیصد منافع دے رہی ہو تو اگر اس میں 20فیصد کرپشن ہو تو اس کا حال بھی پاکستان سٹیل ملز والا ہو جائے گا۔ ملک میں جو پیسہ عوام پر لگنا تھا وہ تو نہیں لگا، لہذا ادارے کمزور ہوئے۔ تعلیمی ادارے عید کے بعد کرونا صورتحال دیکھ کر کھولنے چاہئیں۔ کرونا وائرس کے باعث عید الفطر کی طرح عید الاضحی کے لئے پالیسی بنا لی ہے۔ شکر ہے کرونا وائرس سے اموات کم ہوئی ہیں۔ معیشت پر کرونا وائر س کا بھی دبائو آگیا، جب معاملہ ٹائٹ ہوتا ہے تو ایک گھر میں آمدنی کی تقسیم پر بحث ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ و فاق اور صوبوں میں اختلافات چلتے رہتے ہیں تاہم سندھ حکومت کے اختیارات سلب کرنے کی کبھی کوئی تجویز نہیں آئی۔ عوام کی مشکلات کا مجھے ساری زندگی احساس رہا ہے۔ پاکستان کے اندر آئین کے تحت ریاست کا جو عوام کے ساتھ معاہدہ ہے اس پر ریاست ابھی تک پوری نہیں اتری۔ جہانگیر ترین کو حکومت نے باہر نہیں بھیجا اور میرے خیال میں جہانگیر ترین واپس آجائیں گے اور اپنا دفاع کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اوپر والے دو فیصد چوری کریں گے کیونکہ ان کا پیٹ دو فیصد بھی بہت ہے تو نیچے 98فیصد چوری ہو گی، جہاں ، جہاں سیاستدان فیصلے کرتا رہا ہے وہ ذمہ دار ضرور رہے گا اور وہی جنگ مسلسل چار، پانچ سال سے چل رہی ہے کہ سیاستدان کہتے ہیں کہ ہمیں نیچے سے چھوٹی عدالتوں سے لے کر آئو اور اس میں15، 20 سال لگیں گے اور اتنی دیر میں سارے گواہ مر جائیں گے اور کیس خود ہی ختم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہیں کہیں کرپشن ثابت بھی ہوئی ہے اور ریکوریز بھی ہوئی ہیں مگر قانون کا طریقہ کا ریہ ہے اگر آپ کو پتہ چلے کہ کوئی شخص98فیصد ملوث ہے اور دو فیصددلائل ہیں کہ نہیں ہے تو دو فیصد کو ترجیح دی جاتی ہے کہ چھوٹ دے دی جائے، عدالتیں اس قانون کے تحت کام کرتی ہیں تاہم دل اس قانون کے تحت کام نہیں کرتا ‘ میرے لئے دلیل کافی ہے کہ فلاں آدمی کہاں تھا اور صرف اس لئے کہ وہ سیاستدان ہے اور وہ کہاں پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے میرے خلاف الیکشن لڑا اور وہ سائیکل پر تھا اور وہ جیت گیا تاہم جب مدت ختم ہوئی تو اس کے پاس دو، چار پجیرو گاڑیاں تھیں، پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے حوالہ سے عنوانات کا ہم نے فیصلہ کر لیا ہے‘ میری اصل خواہش یہ ہے کہ قوم بنائی جائے، لوگوں کے کردار اور رویے کو بدلنا بڑا مشکل کام ہے ۔ انہں نے کہا کہ نیب کو مالم جبہ‘ بلین ٹری اور بی آر ٹی جیسے منصوبوں کی تحیقات کرنی چاہئے۔ نیب اگر ان کیسز کی تحقیقات نہیں کرتا تو کسی کو تو پٹیشن دائر کرنی چاہئے کہ نیب ایسا کیوں نہیں کر رہا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...