سیاہ فام امریکی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے شرکا نے امریکا کے یوم آزادی کے موقع پر کرسٹورفر کولمبس کا مجمسہ توڑ کر بندرگاہ میں پھینک دیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست مینیسوٹا میں کچھ روز قبل چار پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں بدترین تشدد کے بعد ایک سیاہ فارم امریکی شہری کی موت واقع ہوگئی تھی جس کے خلاف ریاست بھر میں گزشتہ ایک ماہ کے زائد عرصے سے پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔
مظاہرین نے امریکا کی ریاست میری لینڈ اور کانٹیکٹ کیٹ میں امریکیوں کی سفید فام بالادستی دینے والی یادگاروں پر حملوں کے دوران کرسٹورفر کولمبس کا مجسمہ بھی توڑ دیا۔
سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین ایک رسے کی مدد سے مجسمہ اکھاڑ رہے ہیں جبکہ فاصلے پر 4 جولائی امریکا کی یوم آزادی کی مناسبت سے آتشبازی جاری ہے۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 1984 میں وقف شدہ مجسمہ امریکا کی تازہ ترین یادگار ہے جسے 25 مئی کو افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کی تحویل میں ہلاکت کے حوالے سے نسلی امتیاز اور پولیس کی بربریت کے خلاف قومی احتجاج کے دوران گرایا گیا ہے۔
مظاہرین نے ریاست میری لینڈ کے علاقے بالٹی مور میں کولمبس کے مجمسے کو اکھاڑ کر شہر کی اندورنی بندرگاہ میں پھینک دیا جبکہ ریاست کانٹیکٹ کیٹ میں کولمبس کے مجسمے سر کاٹ دیا اور مجسمے کو بھی توڑ پھوڑ کا شکار بنایا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کی کئی ریاستوں میں غلاموں سے متعلق مجسمے اور یادگاریں توڑی جا چکی ہیں، جن مجسموں اور یادگاروں پر حملے کیے گئے وہ متنازعہ تھے کیوں کہ ان کے ذریعے سیاہ فام شہریوں کو غلام بنانے کی امریکی تاریخ اور سفید فام امریکیوں کی بالادستی کی منظر کشی کی گئی تھی۔
واضح رہے امریکا میں یہ ہنگامے 25 مئی کو 46 سالہ سیاہ فام غیر مسلح شخص جارج فلائیڈ کی پولیس افسر کے ہاتھوں تکلیف دہ موت کے بعد شروع ہوئے ہیں، اور اس وقت پورا امریکا نسلی تعصب کے خلاف ردِ عمل سے گونج رہا ہے۔