کراچی (وقائع نگار)پارلیمانی سیکرٹری برائے بلدیات سلیم بلوچ نے کہا ہے کہ کراچی میںگراؤنڈ پلس ٹو کے بعد کثیرالمنزلہ عمارت کی تعمیر کی اجازت نہیں ہے،اس کے باوجود اگر شہر کے کسی علاقے میں خلاف ضابطہ کوئی بلڈنگ بنتی ہے تو اس کی اطلاع حکومت سندھ کو دی جائے۔انہوں نے یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کی رابعہ خاتون کے ایک توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ شہر میں تنگ جگہوں پر کثیر المنزلہ عمارتیں بنائی جارہی ہیں۔80اور 120 گز کے ایریا پر فلیٹ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔پہلے بھی اس طرح کی عمارتیں گر چکی ہیں۔ایس بی سی اے ہر جگہ موجود ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا پورشن کی کوئی قانونی حیثیت ہے۔اس طرح کی تعمیرات کو روکاجائے۔سلیم بلوچ نے کہا کہ حکومت سندھ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ہمیں لسٹ فراہم کریں کارروائی کریں گے کیونکہ گراؤنڈ پلس ٹو کے بعد اجازت نہیں ہے۔ایم کیو ایم کی رابعہ خاتون نے اپنے ایک اورتوجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ آلودگی کی وجہ سے شہری بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں اور شہر میںٹو اسٹروک رکشہ دوبارہ نظر آرہے ہیں۔یہ پورے شہر کی آلودگی کا مسئلہ ہے اورعدالت نے بھی ان رکشوں پر پابندی لگائی تھی۔پارلیمانی سیکرٹری یوسف بلوچ نے توجہ دلا? نوٹس کے جواب میں کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ نے ان پر نہ جانے پابندی کیوں نہیں لگائی ہمارا محکمہ ماحولیات دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف آپریشن کرتا ہے۔جرمانہ کرنا ٹرانسپورٹ کا کام ہے۔اسپیکر نے کہا کہ ہم یہ معاملہ ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کو بھیج دیں گے۔ جی ڈی اے کے عبدالرزاق راہیموں نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ تھر کول میں کمپنیوں میںمقامی افرادکو کتنے فیصد ملازمتیں دینے کا کوٹہ ہے،ایوان کو بتایا جائے۔انہوں نے کہا کہ دودو بھیل پر وہاںتشدد کیا گیا۔اس کے ورثاء احتجاج کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے ان پر تشدد کیا شیلنگ کی اسکی ہم مذمت کرتے ہیں۔یہ کمپنیاں بے لگام کیوں ہیں۔اس پر جوڈیشل انکوائری کی جائے۔
کراچی میں کثیر المنزلہ عمارت بنانے کی اجازت نہیں، پارلیمانی سیکرٹری بلدیات
Jul 06, 2021