لاہور (نامہ نگار) 5 جولائی کے اقدام کیخلاف پیپلزپارٹی نے لاہور سمیت ملک گیر یوم سیاہ منایا، تقریبات ہوئیں، مقررین نے ذوالفقار بھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا۔ 5 جولائی کو پاکستان پر گیارہ سالہ آمریت مسلط کردی گئی۔ شہید بھٹو آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں، ڈکٹیٹر کی باقیات آج بھی جمہوریت آئین اور پارلیمنٹ کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے زیر اہتمام ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں یوم سیاہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدارت چوہدری محمد اسلم گل نے کی۔ امتیاز عالم، عثمان ملک، منور انجم، عاصم محمود، نوید چودھری، حاجی عزیزالرحمان چن، ڈاکٹر خالد جاوید جان، خالد رانا، فیصل میر، نرگس خان، عارف خاں نے خطاب کیا۔ اسلم گل نے کہا یہ سب عوام کی آواز کو دبانا چاہتے ہیں، ضیاء کی باقیات سے کل بھی جنگ تھی آج بھی جنگ ہے۔ ضیاء کی باقیات آج بھی پی ٹی آئی، ن اور ق لیگ کی صورت میں موجود ہیں۔ پنجاب میں ضیاء کی باقیات کو ختم کریںگے۔ امتیاز عالم نے کہا کہ بھٹو کو تین وجوہات کی بنا پر قتل کیا گیا، اس نے عوام کو جگایا، سیاست کو محلوں سے نکال کر گلی کوچے میں لائے اور بھٹو اس وقت صحیح معنوں میں سیاستدان بنے جب انہوں نے آمریت کو لات ماری۔ تاریخ میں بھٹو ہمیشہ زندہ و جاوید رہے گا۔ حاجی عزیز الرحمن چن نے کہا آج 5 جولائی کے دن ضیاء آمر نے پیپلز پارٹی کی منتخب حکومت کو گرایا تھا اور وہ سمجھتا تھا کہ ایسے پیپلز پارٹی ختم ہو جائیگی مگر اس آمرانہ سوچ کو وقت نے غلط ثابت کیا۔ عثمان ملک نے کہا آج ملک میں جو کچھ برا ہے، اسکے پیچھے 5 جولائی 1977ہے۔ پیپلز پارٹی ہی واحد جماعت ہے جو بالآخر جمہوریت پر عوام کا اعتماد بحال کرے گی۔منور انجم نے کہا کہ بھٹو کیوں زندہ ہے؟، بھٹو اس لئے زندہ ہے جب اسے اقتدارملا تو اس نے ایک ہجوم کو ایک قوم بنا دیا۔ تمام ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے جمہور کے لئے قربانیاں دیں۔ نوید چودھری نے کہا آج اس ملک میں سامراج بھی ذلیل ہورہا ہے۔ 2023 کے انتخابات میں جیت عوام اور پیپلز پارٹی کی ہوگی۔ ڈاکٹر خالد جان نے ذوالفقار بھٹوکی شان میں نظم پڑھی۔ عمر شریف بخاری، شاہدہ جبیں، سونیا خان، راؤ شریف، ایڈون سہوترا، مسعود ملک سمیت دیگر کارکنان بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ صوبائی سیکرٹریٹ جئے بھٹو کے نعروں سے گونجتا رہا، جیالے آمریت مردہ باد کے نعرے بھی لگاتے رہے۔