ناراض بلوچوں سے مذاکرات کا سوچ رہا ہوں: عمران

کوئٹہ (امجد عزیز بھٹی سے) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ  ناراض بلوچوں سے مذاکرات کا سوچ رہا ہوں۔ ناراض ہونے والوں کو شاید پرانے رنج ہوں اور دوسرے ملکوں سے استعمال بھی ہوئے ہوں۔ ماضی میں ملک کے سربراہوں نے بلوچستان کو وہ توجہ نہیں دی جو دینی چاہیے تھی۔ طلبہ اور عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  بلوچستان کو وہ توجہ نہیں دی جو دینی چاہیے تھی۔ اس کی وجہ ہمارے پارلیمانی نظام کے اندر نظر آتی ہے کیوں انہوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں بھی آئوں، وزیراعظم بنوں اور میرا صرف مطلب یہ ہو کہ میں صرف الیکشن جیتوں اور الیکشن جیتنے کے لیے ہر وہ کام کروں تاکہ میں دوبارہ وزیراعظم بن جائوں تو پھر میں واقعی میں بلوچستان پر زیادہ وقت نہیں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان سے الیکشن تو نہیں جیتوں گا تو میں یہ سوچوں گا کہ بجائے بلوچستان جانے کے لندن میں جا کر گرمیاں گزاروں اور محنت  سے کمایا ہوا کرپشن کا پیسہ وہاں خرچ کروں۔ نواز‘ زرداری نے بلوچستان کیلئے کچھ نہیں کیا۔ وزیراعظم نے  اپنے خطاب میں مزید کہا کہ امریکہ کو خود پتا نہیں افغانستان میں کیا  کرنا ہے۔ امریکہ کنفیوز ہے اسے نہیں پتا اگلے ایک ماہ میں افغانستان میں کیا تبدیلیاں آنے والی ہیں۔ کوشش ہے طالبان اور پڑوسی ممالک سے افغان مسئلہ  کے سیاسی تصفیہ کیلئے بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام سے طالبان آ گئے تو بھارت کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا کیا بنے گا۔ اس کی سرمایہ کاری خطرے میں ہے۔ افغانستان کی صورتحال میں بھارت سب سے زیادہ خسارے میں ہے جبکہ امریکہ کنفیوز ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے دور میں لندن کے 24 دورے کیے، جن میں سے ایک سرکاری اور 23 نجی دورے تھے جبکہ میرے خیال میں بلوچستان وہ دو دفعہ بھی نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے اپنے دور میں دبئی کے 51 دورے کیے اور یہاں ایک دفعہ بھی نہیں آیا ہوگا۔بلوچستان کی سوچ پاکستان کی سوچ ہے ا۔ تب ہمیں بلوچستان کے لوگوں سے یہ فکر نہیں ہونی چاہیے تھی کہ شرپسند آگئے ہیں یا جو تحریک میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان سے بات کرنے کا بھی سوچ رہا ہوں کہ یہ ہوسکتا ہے ان کو پرانے زمانے میں رنج ہو اور دوسرے ملکوں سے استعمال بھی ہوئے ہوں۔ بھارت ان کو انتشار پھیلانے کے لیے استعمال کرے۔ انہوں نے کہا کہ اب تو حالات وہ نہیں ہیں۔ حالات بہتر ہیں لیکن ایسے بھی نہیں ہیں کہ ہم بلوچستان کو پیسہ دے سکیں۔ علاوہ ازیں گوادر میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح اور مفاہمتی یادداشتوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں خانہ جنگی کا نقصان ان کے ساتھ ساتھ اس کے تمام ہمسایہ ممالک کو بھی ہوگا۔ پناہ گزینوں کے علاوہ اس سے وسطی ایشیا کے تمام تجارتی روابط متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ پوری کوشش ہے کہ تمام پڑوسیوں اور طالبان سے بھی بات کریں تاکہ وہاں سیاسی تصفیہ عمل میں آئے۔ تقریب سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال  نے بھی خطاب کیا  وزیر اعظم کے میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق تقریب میں گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے سولرائیزیشن اور ڈی سیلینیشن پلانٹ کی معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے۔وزیراعظم نے گوادر فری زون، ایکسپو سینٹر اور ایگریکلچرل انڈسٹریل پارک کے ساتھ ساتھ تین فیکٹریوں کا افتتاح کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے گوادر میں جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکیج پر پیش رفت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی ۔ وزیر ِ اعظم نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے تاریخ میں پہلی بار ہے کہ کوئی حکومت قدرتی وسائل اور باصلاحیت افرادی قوت سے بھرپور صوبے، بلوچستان پر توجہ دے رہی ہے سڑکوں کے جال، صنعتی ترقی سے روزگار کی فراہمی، زراعت کی ترقی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں۔ پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان سمیت خطے میں خوشحالی کی ضمانت ہے، دونوں ممالک کے تعلقات باہمی مفادات ، علاقائی استحکام پر استوار ہیں، چین پاکستان کی اقتصادی ترقی میں تعاون جاری رکھے گا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر نونگ رونگ نے کہاکہ سی پیک منصوبے پر مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔دونوں ممالک کی دوستی مزید مضبوط ہوگی۔  چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل  (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ گوادر فری زون میں 46 کاروباری ادارے رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ فری زون  ون میں 12 فیکٹریاں لگ رہی ہیں۔ عاصم سلیم باجوہ نے مزید کہا ہے کہ سی پیک حاسدوں اور دشمنوں کی سازش کے نشانے پر ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن