کیا فائزراورماڈرنا کی ویکسینیں کووِڈ-19کے مقابلے میں کئی سال تک تحفظ مہیّاکرسکتی ہیں؟

امریکا میں ایک نئے تحقیقی مطالعے کے مطابق فائزراورماڈرنا کی ویکسینیں کووِڈ-19 کے مقابلے میں لوگوں کو کئی سال تک تحفظ مہیاکرسکتی ہیں۔

امریکا کی واشنگٹن یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کے سائنس دانوں نے یہ تحقیق کی ہے۔اس کے نتائج سے یہ پتاچلا ہے کہ ماڈرنا اور فائزر کی ویکسین لگوانے والے افراد کے جسم میں وائرس کے مقابلے میں قوتِ مدافعت پیدا ہوتی ہے اور اس سے کووِڈ-19 کے مقابلے میں تادیرتحفظ مہیا ہوتا ہے۔

آن لائن میڈیکل نیوزایجنسی ’’ہیلتھ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ’’اس تحقیق سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ کرونا وائرس کی موجودہ نئی شکلوں سے محفوظ رہنے کے لیے ویکسین کی تیسری تقویتی خوراک لگوانے کی ضرورت نہیں۔البتہ اگروائرس کی کوئی ایسی نئی شکل ظہورپذیر ہوتی ہے،جو آر این اے پر مبنی ان دونوں ویکسینوں کے مقابلے میں طاقتور ثابت ہوتی ہے تو پھراس کا کوئی نیا تدارک کرنا پڑے گا۔‘‘

محققین نے اس مطالعہ میں شامل ویکسین لگوانے والے افراد کے خلیوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا بہ غور جائزہ لیا ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ویکسین کی پہلی خوراک لگوانے کے بعد خلیے مستقل طور پر اس اندازمیں عمل کررہے تھے کہ جسم کا وائرس کے مقابلے میں کیسے دفاع کیا جاسکتا ہے۔ایک طرح سے ان میں مسلسل قوتِ مدافعت پیدا ہورہی تھی اور اس کی بدولت وہ وائرس کی ظہورپذیرہونے والی ایسی نئی شکلوں کے مقابلے میں بھی تحفظ مہیا کرسکتے ہیں۔

سینٹ لوئی میں واقع واشنگٹن یونیورسٹی کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹرعلی العبیدی کے زیر نگرانی ٹیم نے امریکا کی دواساز فرموں کی تیارکردہ دونوں ویکسینوں کے دیرپااثرات کا یہ مطالعہ کیا ہے۔اس میں شامل چودہ شرکاء کو پہلے ویکسین کی ایک خوراک لگائی گئی اور پھر پندرہ ہفتے تک ان کے خلیاتی نظام میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ وائرس کی شناخت کرنے والے میموری (حافظے) کے خلیوں کی تعداد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی تھی۔

ڈاکٹر علی العبیدی نے  کہا کہ یہ ایک اچھی علامت ہے اور اس سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ اس ویکسین سے ہمارا مدافعتی نظام کتنا پائیداراور مضبوط ہوتا ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ ویکسین لگوانے کے قریباً چارماہ بعد تک ردعمل جاری رہا ہے۔یہ ایک بہت ہی اچھی علامت ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ’’اس مطالعے میں دواساز فرم جانسن اور جانسن کی تیارکردہ کووِڈ-19 کی ویکسین کے اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا لیکن میں یہ توقع کرتا ہوں کہ اس کا وائرس سے تحفظ میں مدافعتی ردعمل ایم آر این اے ویکسینوں کے مقابلے میں کم پائیدار ہوگا۔‘‘

اس مطالعے کے محققین نے مزید بتایا ہے کہ کووِڈ-19 کے شکار ہونے والے افراد کے ہڈیوں کے گودے (بَون میرو) میں وائرس کم سے کم آٹھ ماہ تک رہ سکتا ہے لیکن بعد میں اگروائرس سے متاثرہ ایسے افراد کوویکسین لگادی جائے توپھران میں قوتِ مدافعت کئی سال تک برقرار رہ سکتی ہے۔

اس اسٹڈی کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ فائزر اور ماڈرنا کی ویکسینیں لگوانے والے افراد کی کثیرتعداد کروناوائرس اور اس کی اب تک سامنے آنے والی شکلوں سے کئی سال تک محفوظ رہ سکتی ہے۔البتہ ضعیف العمرافراد یا کم زور قوت مدافعت کے حامل افراد کو ویکسین کے اضافی تقویتی انجیکشن لگانے کی ضرورت ہوگی۔تاہم وائرس کے مقابلے میں ایم آراین اے ویکسینیں کتنے عرصے تک تحفظ مہیّا کرسکتی ہیں،اس کاابھی تعیّن نہیں کیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن