جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے  طالب علم  رہنما  شرجیل امام پرحملہ

Jul 06, 2022

نئی دہلی(اے پی پی)بھارتی دارلحکومت نئی دہلی میں فروری2020میں فسادات سے متعلق ایک مقدمے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت نظربند جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم رہنما شرجیل امام نے جیل میں خود پر حملے اور انہیں دہشت گرد اور ملک دشمن قراردینے سے متعلق نئی دلی کی ایک عدالت سے میں عرضداشت دائر کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق شرجیل امام کے وکیل ایڈووکیٹ احمد ابراہیم کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ 30جون کو شام 7:30 بجے کے قریب اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ 8 سے 9 مجرموں کے ساتھ شرجیل امام کے سیل میں تلاشی لینے کے بہانے آئے اور اس دوران ان کے موکل کی کتابیں اور کپڑے پھینک دیے گئے اور ان پر حملہ کیا گیا اور اسے دہشت گرد اور ملک دشمن بھی کہا گیا۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سے مذکورہ مجرموں کو ان پر حملہ کرنے سے روکنے کی درخواست کی، تاہم انہوں نے کچھ نہیں کیا۔درخواست میں کہاگیا ہے کہ بظاہر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ بھی شرجیل امام پر حملے میں ملوث ہے ۔حملہ آوروں نے شرجیل کے سیل میں کچھ ممنوعہ اشیا رکھنے کی کوشش بھی کی۔درخواست کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کی عدم موجودگی کی وجہ سے کسی اور جج کو منتقل کی گئی ۔ جج نے نوٹسز جاری کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 14جولائی تک موخر کر دی ہے ۔
امام حملہ

مزیدخبریں