اسلام آباد (نامہ نگار) پلڈاٹ نے قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن کی تجزیاتی رپورٹ جاری کر دی۔ مولانا عبدالاکبر چترالی سیشن سب سے زیادہ بولنے والے ایم این اے تھے، 342 ارکان کے ایوان میں سے صرف 25.43 فیصد ایم این ایز نے وفاقی بجٹ پر بحث میں حصہ لیا۔ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے 17 اجلاسوں میں سے صرف 3 میں شرکت کی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس 52 گھنٹے اور49 منٹ پر محیط ہوا جس میں سے اصل بجٹ اجلاس 45 گھنٹے 7 منٹ پر محیط تھا جبکہ گزشتہ سال کے بجٹ اجلاس میں102 گھنٹے 27 منٹ اور گزشتہ بجٹ اجلاسوں کی اوسط48 گھنٹے تھی۔21 سال بیٹھنے کا اوسط وقت3 گھنٹے 6 منٹ تھا۔ نشست شروع کرنے میں اوسط تاخیر فی نشست 44منٹ ریکارڈ کی گئی۔ 43 ویں سیشن میں تقریبا 96% ایجنڈا نمٹا دیا گیا۔17 اجلاسوں میں اوسطا صرف 4.33 فیصد ایجنڈا آئٹمز باقی رہ گئے۔ 17میں سے 15 اجلاسوں میں 100% ایجنڈا آئٹمز کو نمٹا دیا گیا جبکہ 8 جون کی اجلاس میں زیادہ سے زیادہ ایجنڈا آئٹمز 67.35 فیصد رہ گئے۔
17 نشستوں میں سے صرف ایک(1) میں کورم کی نشاندہی کی گئی جس کے نتیجے میں نشست ملتوی کر دی گئی۔ سیشن کے دوران اوسطا 122 (35.67%)ایم این ایز نے حاضری دی۔ فنانس بل 2022 ء واحد حکومتی بل تھا جو10 جون کو پیش کیا گیا تھا اور 29 جون کو منظور کیا گیا تھا۔ ایوان کے 342 ارکان میں سے صرف 87یا 25.43 فیصد ایم این ایز نے وفاقی بجٹ پر بحث میں حصہ لیا جس میں 61 (18 فیصد) مرد تھے۔ اور 26 (8%) خواتین تھیں اور صرف 29گھنٹے اور 46منٹ تک بولتی تھیں۔ 255 (75%) ایم این ایز نے بجٹ بحث میں حصہ نہیں لیا جس کی بڑی وجہ پی ٹی آئی کے ایم این ایز کے استعفے ہو سکتے ہیں، قومی اسمبلی کے 43 ویں اجلاس کے دوران 17 بل منظور کیے گئے۔ پلڈاٹ نے پرزور وکالت کی ہے کہ وفاقی بجٹ کے عمل کے لیے پارلیمنٹ کے انتہائی اہم اختیارات کے موثر استعمال کو مضبوط بنانے کے لیے تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ جیسے کہ آئین کے آرٹیکل 84میں ترمیم کرنا جو فی الحال حکومت کو اسمبلی کی پیشگی منظوری لیے بغیر سپلیمنٹری گرانٹس کی اجازت دیتا ہے۔
تجزیاتی رپورٹ