نوکوس(این این آئن )ازبکستان کے خودمختار صوبے قراقل پاقستان میں مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے ۔ مجوزہ آئینی ترمیم سے اس صوبے کی ازبکستان سے علیحدگی کا حق ختم ہو جائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ازبک حکام نے بتایاکہ خود مختار صوبے قراقل پاقستان میں غیر معمولی مظاہروں میں 18 افراد ہلاک ہو گئے ۔ اس شمال مغربی صوبے کے دارالحکومت نوکوس میں ان ہنگاموں کا آغاز اس وقت ہوا، جب یہ خبر پھیلی کہ تازہ آئینی ترامیم سے صوبے کی خودمختاری ختم ہو جائے گی اور اس سے علیحدگی کا حق چھین لیا جائے گا۔نیشنل گارڈ آفس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ان احتجاجی مظاہروں کے دوران تقریبا 243 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
جبکہ 516 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق گرفتار ہونے والے زیادہ تر مظاہرین کو رہا کر دیا گیا ۔ازبک صدر شوکت میرضیایف نے اس پرتشدد احتجاج کے بعد قراقل پاقستان کی خودمختاری سے متعلق آئینی آرٹیکل میں ترمیم کرنے کا منصوبہ فی الحال واپس لے لیا ۔ دوسری جانب ازبک پارلیمان نے بھی اس حوالے سے مزید دس دن بحث جاری رکھنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ اب اس حوالے سے بحث 15 جولائی تک جاری رہے گی۔قراقل پاقستان نام یہاں آباد قراقل پاق لوگوں کی وجہ سے ہے۔ دو ملین آبادی والے اس علاقے میں اب یہ لوگ اقلیت میں ہیں۔ تقریبا 35 ملین نفوس پر مشتمل ازبکستان وسطی ایشیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ یہاں کی زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ نئے آئین میں قراقل پاقستان کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ مدت صدارت پانچ برس سے بڑھا کر سات برس کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ازبکستان ہنگامے