بچپن اور سنہری یادیں 

`

بچپن کی ہر یاد سنہری تھی 
رنگ برنگی تتلیاں پکڑا کرتے تھے 
کتنی مصومیت سے جھگڑا کرتے تھے
 ساون کی راتوں میںجگنو پکڑنا
چھپن چپھائی کھیلتے ہوئے دل دھڑکنا
وہ لڈو کھیلنا وہ چھکے مرنا 
وہ گوٹیاں پیٹنا، ہمارا ہارنا جیتنا 
کیرم کی ملکہ کو حاصل کرنا 
وہ اپنی باری کا انتظار کرنا 
کرکٹ کھیلتے پڑوس میں گیند پھیکنا
صبح سکول جاتے ہوئے کارٹون دیکھنا 
درختوں کی ڈالیاں پکڑا کرتے تھے 
لوگ ہمیں بھاگتے  پکڑا کرتے تھے 
بچپن کی ہر یاد سنہری تھی 
(محمد علی پاشا)

ای پیپر دی نیشن