بچپن اور سنہری یادیں 

`

Jul 06, 2022

بچپن کی ہر یاد سنہری تھی 
رنگ برنگی تتلیاں پکڑا کرتے تھے 
کتنی مصومیت سے جھگڑا کرتے تھے
 ساون کی راتوں میںجگنو پکڑنا
چھپن چپھائی کھیلتے ہوئے دل دھڑکنا
وہ لڈو کھیلنا وہ چھکے مرنا 
وہ گوٹیاں پیٹنا، ہمارا ہارنا جیتنا 
کیرم کی ملکہ کو حاصل کرنا 
وہ اپنی باری کا انتظار کرنا 
کرکٹ کھیلتے پڑوس میں گیند پھیکنا
صبح سکول جاتے ہوئے کارٹون دیکھنا 
درختوں کی ڈالیاں پکڑا کرتے تھے 
لوگ ہمیں بھاگتے  پکڑا کرتے تھے 
بچپن کی ہر یاد سنہری تھی 
(محمد علی پاشا)

مزیدخبریں