کشکول اُٹھاکر پھرنے والے ملک کی برآمدات صرف31 ارب 76 کروڑ ڈالر ، درآمدات پہلی بار 80 ارب ڈالر سے بھی متجاوز ، لمحہ فکریہ ہے  


لاہور( کامرس رپورٹر) پروفیشنل ریسرچ فورم کے چیئرمین سید حسن علی قادری نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال 48 ارب ڈالر سے زائد کا تجارتی خسارہ انتہائی تشویشناک ہے ،حکومت درآمدات کی فہرست پر ایک بار پھر نظر ثانی کر ے ،غیر ضروری اور پر تعیش مصنوعات کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کی جائے ،پاکستان دہائیوں سے روایتی برآمدات پر انحصار کئے ہوئے ہیں، تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ ویلیو ایڈیشن پر توجہ دے کر برآمدی فہرست میں نئی مصنوعات کا اضافہ کیا جائے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ برآمدات کے فروغ کیلئے جامع اور موثر پالیسی لانے کی ضرورت ہے اور اس میں جب تک مینو فیکچررز اور برآمد کنندگان کو مراعات اور ریلیف نہیں دیا جائے گا کامیابی ملنا ممکن نہیں۔ علاوہ ازیں پیداواری لاگت بھی بڑا مسئلہ ہے کیونکہ ہماری مصنوعات عالمی منڈیوں میں معیار کے بجائے قیمتوں کی وجہ سے دوسرے ممالک سے مقابلے کی دوڑ سے باہر ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 20ء کے مقابلے میں گزشتہ مالی سال میں تجارتی خسارے میں 55فیصد اضافہ انتہائی تشویشناک ہے۔ حکومت فوری طور پر سٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلائے اور اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی مرتب کی جائے۔ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ جولائی تا جون 2021-22 میںبرآمدات کا حجم صرف31 ارب 76 کروڑ ڈالر جبکہ درآمدات پہلی بار 80 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی ہیں۔جو ملک کشکول اٹھا کر پھرتا ہے وہ اتنی بڑی درآمدات کے حجم کامتحمل نہیں ہو سکتا ۔اس لئے انتہائی نا گزیر خام مال اور مشینری کی درآمدات کی اجازت ہونی چاہیے۔مقامی برانڈ ز کیلئے میک ان پاکستان اور میڈ ان پاکستان مہم شروع کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن