اسلام آباد(نامہ نگار )قائد اعظم یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر فار بائیو انفارمیٹکس میں کمپیوٹیشنل بائیولوجی کے ڈاکٹر سید سکندر اعظم کی زیر نگرانی محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہربل یا ثنا مکی کے قہوے کا وائرس کے خاتمے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی انفیکشن کو روکتا ہے ۔ یہ تحقیق حال ہی میں ایک معروف جریدے "PLOS ONE" میں شائع ہوئی ہے جو ابہام کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ محققین نے کچھ پروٹینز کے خلاف تجرباتی طور پر فعال فائٹو کیمیکلز کے مقابلے میں کیمیائی مرکبات کی چھان بین کی ۔تحقیق کا مقصد اس مغالطے پر روشنی ڈالنا اور انفیکشن کے علاج میں اس طرح کی چائے کے کردار اور افادیت کو سامنے لانا تھا کیونکہ اس کے مؤثر استعمال کے حوالے سے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر دعویٰ کیا گیا تھا ۔ ڈاکٹر سکندر نے مزید روشنی ڈالی کہ جڑی بوٹیوں والی چائے کے اجزا، پروٹین اور ریسیپٹر کے درمیان رابطہ منقطع کرنے کے حوالے سے کام کرنے میں ناکام رہے ۔ ڈاکٹر سکندر اعظم نے کہا کہ سائنسی تحقیق کے ذریعے جھوٹے دعوے کی نفی ضروری ہے اور غیر مصدقہ حقائق کو پھیلانے کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے ۔