آئی ایم ایف معاہدہ سے فائدہ اٹھانا ہوگا

Jul 06, 2023

محمد حمزہ عزیز 

 
تحریر : محمد حمزہ عزیز 

اس بار حقیقی طور پر عوام کو حکومت کی طرف سے عید کا تحفہ ملا
 ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے ہونا پاکستان کے لیے ایک بہت بڑی خوش خبری ہے جس میں بلاشبہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ کا ہاتھ ہے۔ پچھلے کالم میں اسی بات پر زور دیا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونا چاہیے اور شکر ہے حکومت نے بھی اسی کو ترجیح دی۔ جس طرح کے حالات پچھلے ہفتے کے آغاز میں تھے ایسا لگ رہا تھا کے آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ مزید کوئی تعاون نہیں کرے گا۔ ان کی تمام میٹنگوں کی لسٹ میں بھی پاکستان کا نام موجود نہیں تھا لیکن فرانس میں ہونے والی مالیاتی کانفرنس کے دوران وزیراعظم شہبازشریف اور آئی ایم ایف کی ایم ڈی کے درمیان ہونے والی ملاقات بہت مفید ثابت ہوئی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹاف لیول معاہدے کا اعلان کردیا گیا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام کی ابتدائی منظوری مل گئی ہے، جس سے ڈیفالٹ کا خطرہ بہت کم ہو گیا۔ 
معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والے عالمی ادارے موڈیز نے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے پر  بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ  اس اسٹینڈ بائی معاہدے سے پاکستان کی مالی گنجائش میں معمولی بہتری ہوگی تاہم آئی ایم ایف فنانسنگ سے پاکستان کے لیے فنڈنگ کے حصول کا راستہ ہموار ہوگا۔ مستقبل قریب میں پاکستان کی معاشی سرگرمیاں متاثر  رہیں گی، بلند شرح سود اور مہنگائی اور حکومتی اخراجات سرمایہ کاری پر اثر انداز  رہیں گی۔ آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباو¿ کم کرے گا اور معاہدے سے سماجی شعبے کے لیے فنڈز کی فراہمی بہتر ہوگی جب کہ معاہدے کے تحت پاکستان ٹیکسز کی آمدن بڑھائے گا۔ ٹیکس کی ا?مدن بڑھنے سے عوام کی ترقی کے لیے فنڈنگ بڑھے گی اور جب کہ ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے حساب سے مقرر کیا جائے گا۔ ویسے اگر ایکسچینج کی بات کر لیں تو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پہلی بار کاروبار کے ا?غاز  پر تاریخ بھی رقم ہوگئی۔ عید سے پہلے سٹاک ایکسچینج کے حالات بہت خراب تھے اور مارکیٹ گراف صرف نیچے کی طرف جا رہا تھا۔ آئی ایم ایف سے ڈیل ہونے کے بعد کاروبارکے پہلے دن ہی زبردست تیزی دیکھنے میں آئی اور  پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تاریخ میں پہلی بار کاروبار کا آغاز 2230 پوائنٹس اضافے کے ساتھ ہوا۔ اوپن مارکیٹ میں بھی عید الاضحی کے بعد کاروبار کے ا?غاز میں ڈالر 5 روپے سستا ہو گیا۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5 روپے سستا ہونے کے بعد 285 روپے کا ہو گیا ہے۔ موڈیز، فنچ اور ایس اینڈ پی کی جانب سے اعلان کردہ کئی تنزلیوں کے بعد اب پاکستان کی درجہ بندی اپ گریڈ ہوسکتی ہیں۔ یہ نئی سہولت پاکستان کے لیے کیپٹل مارکیٹس تک رسائی کے راستے کو کھولتی ہے جس سے آنے والے وقت میں قرضے لینے کے لیے راستے کھلیں گے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 4 بلین ڈالر سے کم ہیں لیکن اب آئی ایم ایف اگریمنٹ کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اور چین کی طرف سے بھی قرضے آئیں گے۔ جسے اصل میں پلان بی کا نام دیا جا رہا تھا وہ در اصل پلان اے کی ہی توسیع ہے، اور اگر حکومت پلان بی پر جم جاتی تو یہ کسی صورت پورا نہیں ہونا تھا۔ کوئی بھی ملک کسی ایسے ملک کو جس کا ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ہو قرضہ کیوں دے گا ؟۔ اب جب حالات بہتر ہیں تو بالکل یہ ملک قرضہ دیں گے اور قرضے کے ساتھ ساتھ وہاں کے سرمایہ کار بھی یہاں سرمایہ کاری کریں گے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ سارے کام ہو چکے ہیں، ڈیل ہونے سے کئی ماہ پہلے چین نے ہماری مدد کی،  آئی ایم ایف سے رقم نہ ملتی تو حالات خراب ہوتے۔ چین کے 5 ارب ڈالر کے رول اوور  نہ ملتے تو معاملہ کچھ اور  ہوتا، سعودی عرب نے 2ارب ڈالر کے رول اوور کا وعدہ کیا ہے، یو اے ای کے صدر  نے کہا ایک ارب ڈالر حاضر ہیں،  پیرس میں اسلامی ترقیاتی بینک نے ایک ارب ڈالر کا وعدہ کیا۔ آئی ایم ایف پروگرام کا اصل فائدہ صرف قرض لینا نہیں ہے، اس کا سب سے بڑا فائدہ یقین دہانی ہے جو کہ یہ دوسرے ملکوں کو دلواتا ہے جس کے تحط دو طرفہ یا ملٹی لیٹرل قرضے ملتے ہیں۔ اگر صرف پاکستان کے آنے والے نو مہینے دیکھ لیں تو ہمیں آئی ایم ایف کے علاوہ سعودی عرب، یو اے ای، اسلامی ترقیاتی بینک، ایشیاءترقیاتی بینک اور ورلڈ بینک سے قرضے ملنے ہیں۔ آئی ایم ایف معاہدہ ہونے کے فوری بعد ہی سوئیزر لینڈ سے خبر آئی ہے کہ ان کا اعلی سطح کا وفد اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا۔ سوئس وفد وزیرخارجہ اگنازیو کاسس کی قیادت میں 8 جولائی کو دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے گا اور وفد کی وزیراعظم سے اہم ملاقات ہوگی۔ 
پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو لیٹر آف انٹینٹ کی کاپی بھجوادی ہے جس کے بعد آئندہ 3 سے 4 روز میں ایک ارب ڈالر کی قسط موصول ہونے کا امکان ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ 9 ماہ کیلئے ملنےوالی رقم عارضی ریلیف ہے، یہ ہمارے لیے لمحہ فخریہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے، اگلے پندرہ بیس سال اپنے دائرے میں رہتے  ہوئے کام کریں گے، اللہ سے دعاہے آئی ایم ایف سے یہ ہماری آخری ڈیل  ہو۔
پاکستان کو ابھی شروع ہونے والے مالی سال میں تقریباً 22بلین ڈالرز کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں جو پہلے سے لئے گئے قرضوں پر سود اور اقساط کی مد میں درکار ہوں گے۔ اس لئے آنے والے دنوں میں بھی مہنگائی کی شرح میں براہ راست تو کمی کا امکان نہیں ہے مگر ڈالر کی مارکیٹ قیمت میں کمی اور افراط زر کی بدترین شرح کو کم کرنے سے مہنگائی میں کسی حد تک کمی ہوسکے گی خاص کر ان اشیاء پر جو پاکستان درا?مد کرتا ہے ان میں تیل، گیس، ادویات، دالیں، مشینری وغیرہ شامل ہیں۔ ماہرین کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ ا?نے والے دنوں میں روپے کے مقابلےمیں ڈالر کی شرح تبادلہ بھی کم ہونے کا امکان ہے۔جس کیلئے حکومت کو سنجیدگی سے مالیاتی اور اقتصادی اقدامات جاری رکھنا ہوں گے۔ آنے والے قرضوں کو ہمیں دانشمندی کے ساتھ استعمال کرنا ہوگا۔ یہ ایک سنہرا موقع ہے اس کا فائدہ اٹھا لیا تو پاکستان کے حالات بہت بہتر ہو جائیں گے اور جو اگر نہ اٹھا پائے تو ڈیفالٹ ہونے کی تلوار سر پر صرف لٹکی نہیں رہی گی۔بلکہ حالات مزید خرابی کی طرف جاسکتے ہیں

مزیدخبریں