فتح و شکست اللہ تعالیٰ کی آزمائش

زندگی میں انسان کو مختلف آزمائشوں میں سے گزرنا پڑتا ہے ان میں سے ایک اہم صورتفتح و شکست یا کامیابی وناکامی بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی بھی انسان کی محنت کو ضائع نہیں کرتا۔اللہ تعالی نے انسان کی فتح و شکست کا مدار اس کی سعی اور کاوش کو ہی قرار دیا ہے۔قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے : ” اور ہمت نہ ہارو ، نہ ہی غم کرو ، تم ہی غالب رہو گے اگر تمایمان والے ہو “۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایمان کے تقاضو ں پر عمل کرو گے تو فتح و نصرت تمہارا مقدر ہو گی ، ورنہ شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اللہ تعالیٰ کا قانون یہ نہیں ہے کہ وہ اپنے ماننے والوں کو ہی ہر صورت فتح دے گا ، وہ کوشش کریں یا نہ کریں۔ بلکہ اللہ تعالی ہر انسان کو اس کا پورا پورا اجر دیتا ہے۔ اگر اللہ کونہ ماننے والوں کی کاوش زیادہ ہو گی تو اس کو فتح مل جائے گی۔ لیکن یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس کا طریقہ اور سوچ ٹھیک ہے یا پھر وہ اللہ کا محبوب ہے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایمان والوں کیکوششوں میں کوئی کمی رہ گئی تھی۔ اس لیے اللہ تعالی نے دوسروں کو غالب کردیا تا کہ وہ اہل ایمان کو آزمائے کہ وہ نقصان اٹھا کر بھی رب کی رضا پر راضی رہتے ہیں یا نہیں۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : ” اور اللہ نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جب تم اس کے حکم سے انہیں قتل کر رہے تھے۔ یہاں تک کہ تم کمزور پڑ گئے ، تم میں اس معاملے پر جھگڑا ہو گیا اور تم کہنے پر نہ چلے جبکہ اللہ نے تمہیں وہ چیز دکھا دی تھی جو تم چاہتے تھے۔ تم میں سے بعض دنیا چاہتے تھے اور بعض آخرت۔ پھر اللہ نے تمہیں ان سے پھیر دیا تا کہ وہ تمہاری آزمائش کرے اور اللہ نے تمہیں معاف کر دیا۔ اور اللہ ایمان والوں پر بہت فضل فرمانے والا ہے “۔جب غزوہ احد میں مسلمانوں کو بہت سا نقصان اٹھا ناپڑا تو لوگوں نے کہا کہ جب ایمان والے اللہ کے محبوب ہیں تو انہیں شکست کیوں ہوئی تو اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :”اگر تمہیں زخم پہنچا ہے تو اس قوم کو بھی ایسا ہی زخم پہنچ چکا ہے اور ہم ان ایام کو لوگوں کے درمیان بدلتے رہتے ہیں تا کہ اللہ ایمان والوں کو پرکھ لے اور تم میں سے بعض کو مرتبہ شہادت پر فائض فرمائے اور اللہ تعالی ظالموں سے محبت نہیں کرتا “۔ان آیات سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ کامیابی اور ناکامی بھی مومن کی آزمائش کی ایک صورت ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہیں۔

ای پیپر دی نیشن