پانچ جولائی کی نحوست کب ختم ہو گی؟

ّچوہدری منور انجم
نقطہ نظر
پانچ جولائی کی نحوست کب ختم ہو گی؟
 پانچ جولائی پا کستانی تاریخ کا منحوس دن جب پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید کی پہلی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اس سانحے کو چھیالس برس بیت چکے ہیں لیکن اس دن کی نحوست سے یہ ملک آج تک باہر نہیں نکل سکا اور شائد کبھی نکل بھی نہیں پائے گا۔پانچ جولائی کو نہ صرف ملک سے جمہوریت کا تختہ الٹا گیا بلکہ مسلم دنیا کے ایک اہم رہنما کو بھی پابند سلاسل کرکے اذیتوں کا پہاڑ توڑا گیا اور بعد ازاں انہیں پھانسی دی گئی یہ دن جہاں پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے لئے سوگ کا دن ہے وہیں ملک کے چوبیس کروڑ عوام کی خوشیوں ان کی ترقی اور خوشی کا بھی قاتل ہے۔ اس دن کو پاکستان کی جمہوری تاریخ کے سیاہ باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جب اس وقت کے آرمی چیف جنرل ضیاءالحق جو ایک آمر مطلق تھا نے 1977 کے عام انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرکے پاکستان کی پہلی منتخب حکومت برطرف کر کے ملک میں مارشل لاءنافذ کرنے کا اعلان کرکے ، آئین کے خالق اور ملک کو ایٹمی وقت بنانے والے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔جنرل ضیاءالحق کے آمرانہ اقدام کے تقریباً دو سال بعد ذوالفقار علی بھٹو شہید کو راولپنڈی میں تختہ دار پر لٹکا کر ملک کے ماتھے پر ایسی سیاہی ملی جس سے ملک آج تک نہیں نکل سکا ۔ سیاسی تجزیہ نگار ذوالفقار علی بھٹو شہید کے ویژن اور ان کی کرشماتی شخصیت کو آج بھی سراہتے ہوئے،کہتے ہیں کہ بھٹو شہید آج بھی اپنے ویژن ہی کے باعث ملکی سیاست کے ساتھ کروڑوں عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔
 ذوالفقار علی بھٹو شہید نے جن نظریات اور اصولوں کی بنیاد پر پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی اس بنیاد کو مظبوط ان کی بیٹی بی بی شہید نے کیا اور اب اس عمارت پر بلاول بھٹو زرداری اور شریک چئیر مین سابق صدر آصف علی زرداری خوبصورت نقش و نگار بنا رہے ہیں ایک دن یہ ملک بھٹو شہید کے ویژن کے مطابق بنے گا وہ دن اس ملک کے عوام کی آزادی ترقی اور خوشحالی کا دن ہوگا۔ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں ذوالفقار علی بھٹو کی کاوشوں کا اعتراف ان کے مخالفین بھی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آج پاکستان کا دفاع بھٹو شہید کی وجہ سے مکمن ہوا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو شہید ہی وہ شخصیت تھے جنہوں نے پہلی مرتبہ تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاقِ رائے سے ملک کا آئین تشکیل دیا۔ضیاءالحق کے مارشل لاءنے نا صرف جمہوریت کو ڈی ریل کیا بلکہ معاشرے کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔
 پانچ جولائی یوم سیاہ کے موقع پر سابق صدر مملکت اور صدر پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 5جولائی پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ اقتدار کے لالچی ٹولے نے وطن کی آزادی، خودمختاری اور خودداری کو پامال کرتے ہوئے پاکستان کو اندھیرے کے طرف دھکیل دیا تھا۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان آج تک 5جولائی 1977 کے اقدام کا خمیازہ بھگت رہا ہے کیونکہ اقتدار کے لالچی ٹولے نے ملک میں لسانی اور فرقہ وار تعصب کی نرسریاں کھول کر معاشرے کو تباہ کر دیا تھا اور زمین پر جنت جیسے علاقے وزیرستان کو شدت پسندوں سے آباد کیا گیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے باوقار اور ایٹمی پاکستان کی تعمیر کی تھی اور پاکستان تیز رفتاری سے ترقی کی منزلیں طے کر رہا تھا۔ آصف علی زرداری نے 1973 کے آئین اور جمہوریت کی خاطر جانیں قربان کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جمہوریت کی بحالی کے لئے پھانسیاں، کوڑے، قید اور تشدد برداشت کرنے والوں کو سرخ سلام پیش کیا۔ سابق صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے لئے قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کی فلاسفی مشعل راہ ہے۔ ہم محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا آزاد، خودمختار اور باوقار پاکستان تعمیر کریں گے۔
 پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے 5 جولائی 1977ع کو قومی تاریخ کا ایک یومِ سیاہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دن ہمیں یاد دلاتا رہے گا کہ اقتدار کی بھوک میں مبتلا ایک آمر نے کس طرح مذہب کی آڑ میں پوری قوم کو انتہاپسندی، دہشتگردی، کلاشنکوف اور ڈرگ کلچر کی دلدل میں دھکیل دیا تھا، جن سے 46 سال گذرنے کے بعد بھی ہم تاحال مکمل طور جان نہیں چھڑا سکے۔ 5 جولائی 1977ع کو آمر جنرل ضیاءالحق نے پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم اور مقبول ترین عوامی لیڈر شہید ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت غیرآئینی طور خاتمہ کرکے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور شہریوں کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا تھا۔ دنیا بھر میں پاکستانی اس دن کو یومِ سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے اپنے پیغام میں کہا کہ آمر ضیاءپاکستان کے آئین اور پاکستانی قوم کا مجرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ضیاءکی آمریت کے دوران شہری و انسانی حقوق کی جس طرح پائمالی کی گئی اور جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کرنے والوں پر جو مظالم ڈھائے گئے، اس پر انسانیت ہمیشہ شرمندہ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ قوم اس بات سے بھی اچھی طرح واقف ہے کہ آمر ضیاءکی سوچ کے پیروکار مٹھی بھر لوگ اِس وقت بھی اقتدار کی بھوک میں عوام کے حقِ حاکمیت کے خلاف سازشیں کرنے میں مصروف ہیں، لیکن ناکامی ہی ان کا مقدر ہے۔ آمروں اور کٹھ پتلیوں کا دور قصہ پارینہ بن چکا، اب پاکستان کا آج اور آنے والا کل صرف جمہوریت، جمہوریت اور جمہوریت ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آج کے دن آمر ضیاءکے دورِ اقتدار میں جمہوریت کی خاطر کوڑے کھانے والے، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے اور جامِ شہادت نوش کرنے والے جیالوں کو سلام پیش کیا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ ان کی جماعت قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دیئے ہوئے متفقہ آئین اور پارلیمانی نظامِ جمہوریت کی حفاظت اور مساوات پر کھڑے معاشرے کے قیام کے مشن کو پورا کرنے کے لیے اسی عزم اور حوصلے کے ساتھ جدوجہد کرتی رہے گی، جس طرح شہید محترمہ بینظیر بھٹو اسی کاز کی خاطر زندگی بھر سرگرمِ عمل رہیں۔
پانچ جولائی کے حوالے سے ملکی و بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنماوں اور جمہوریت پر یقین رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے راہنماوں کا کہنا ہے ہے کہ پانچ جولائی 1977 کو پاکستان میں جمہوریت کا گلہ گھونٹ کر ملک میں فرقہ واریت، جبر، علاقائیت اور دہشت گردی کا بیج بویا گیا تھا۔پانچ جولائی 1977 کو اس وقت کی فوج کے سربراہ جنرل ضیاءالحق نے ایک منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں مارشل لاءنافذ کرتے ہوئے نوے دن میں انتخابات کرانے کا وعدہ کیا تھا۔ جو آمر کی زندگی میں وفا نہ ہوا۔ آج اس ڈکٹیٹر کا نام تاریخ میںمنافقت، ظلم و جبر اور دہشت گردی کے مساوی سمجھا جاتا ہے۔ اس ڈکٹیٹر کے بوئے ہوئے بیجوں کا کڑوا پھل بطور قوم ہم آج بھی بھگت رہے ہیں۔ ڈکٹیٹر کے ہاتھوں تباہ ہونے والے ہمارے سیاسی، انتظامی اور آئینی ڈھانچے کو درست کرنے میں اس قوم کو دہائیوں انتظار کرنا پڑا لیکن قوم گواہ ہے کہ ڈکٹیٹر ضیاالحق کے تباہ کن اقدامات کا مکمل ازالہ آج بھی ممکن نہیں ہو سکا۔ان کے مطابق آمریت جس روپ میں بھی ہو وہ در اصل استعماری قوتوں کی آلہ کار ہوتی ہے اور اس کے نزدیک قومی اور ملکی مفاد کی حیثیت ہمیشہ ثانوی رہی ہے۔ ضیا الحق نے ملک کو استعماری قوتوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے رکھا، اس کے وسائل کو ان کے حق میں استعمال کیا اور سیاچن گلیشیئر پلیٹ میں رکھ کر دشمن کے حوالے کیا مگر غیروں کے مفاد کی جنگ میں اپنے ملک اور اپنے خطے کی پرواہ تک نہ کی۔
 شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان کیلیے خدمات ناقابل فراموش ہیں لیکن ان کا یہ کارنامہ کہ انھوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی بنیاد رکھ کر قوم کو بھارت کے خوف سے آزاد کیا، ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جاتا رہے گا۔تجزیہ کاروں کے مطابق تاریخ کا انصاف یہ ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا نام آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہے اور ان کے قاتل کا نام لیوا آج کوئی بھی نہیں۔ لیکن آمروں کو تاریخ کا یہ سبق کون سکھائے؟

چودھری منور انجم 

ای پیپر دی نیشن