سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کے بعد دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی شدید غم وغصہ پایا جا تا ہے ،جماعت اسلامی کی طرف سے اسلام آباد میں سوئیڈن کے سفارتخانے تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جبکہ حکومت کی سطح پر بھی اس واقعے کی نا صرف مذمت کی گئی ہے بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف 7 جولائی کو یوم تقدیس قرآن منانے کا اعلان کرتے ہوئے قوم سے جمعے کو ملک گیر احتجاج کی اپیل کی ہے جبکہ آج 6 جو لائی کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے جس میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کے خلاف قرارداد منظور کی جائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تمام جماعتوں سمیت پوری قوم سے احتجاج میں شریک ہونے کی اپیل کی ہے تاکہ پوری قوم ایک زبان ہوکر شیطانی ذہنوں کو پیغام دے۔
ملک بھر میں آج سویڈن کے واقعے کی مذمت میں احتجاج کیاجارہا ہے،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس واقعے پر قومی لائحہ عمل مرتب کیا جائےگا۔وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مشترکہ قرارداد منظور کی جائے۔کیوںکہ قرآن کریم کی عزت و حرمت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کے لیے ہم سب ایک ہیں۔ اسلاموفوبیا کا منفی رجحان پھیلانے والے جس مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اس کا جواب دیا جا رہاہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک میں عام انتخابات کی تیاریوں کا سلسلہ جاری ہے ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشانات کے حصول کے لئے الیکشن ایکٹ تحت اہل سیاسی جماعتوں سے مختص کئے گئے انتخابی نشانات میں سے کسی انتخابی نشان کے حصول کے لئے درخواستیں 19 جولائی تک طلب کر لی ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کہ سیاسی جماعتوں کی درخواستیں برائے حصول انتخابی نشانات بسلسلہ جنرل الیکشن 2023 برائے قومی اور صوبائی اسمبلیوں پنجاب ، سندھ ، خیبرپختونخواہ ، بلوچستان کیلئے وصولی کا عمل شروع ہوگیاہے۔
پارٹی سربراہ کی دستخط شدہ درخواستیں الیکشن کمیشن کو19 جولائی 2023 تک وصول ہو سکیں گی۔ ان درخواستوں کے ساتھ درج ذیل کاغذات / معلومات منسلک ہونا ضروری ہے۔ انتخابی نشانات کی ترجیحی لسٹ برائے حصول ان انتخابی نشان یا نشانات اگر پارٹی کو گزشتہ الیکشن میں تفویض کئے گئے ، پارٹی سربراہ کاجو بھی عہدہ ہو ہر درخواست کا اس کے دستخط کے ساتھ بھجوایا جا نا ضروری ہے ۔ درخواست پرسیاسی جماعت کے ہیڈ آفس کاپتہ درج ہو، درخواست موصول ہونے پر تمام سیاسی جماعتوں کی اہلیت الیکشن ایکٹ 2017کے سیکشن 215 کی روشنی میں پرکھی جائے گی۔
ادھر پاکستان کی تعمیر ترقی کے سب سے اہم اورتاریخ سازمنصوبے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)کو شروع ہو ئے دس سال مکمل ہو گئے ہیں ان دس سالوں میں اس منصوبے نے کئی اہم کا میابیاں حاصل کی ہیں،یہ منصوبہ پاکستانی اور چینی قیادت کی انتھک محنت و عزم کی کہانی ہے۔ 10 سال قبل پاکستان مسلم لیگ (ن)نے سی پیک کے سفر کا آغاز کیا تھا،سی پیک کے تحت منصوبوں کی تکمیل کے لیے کہ ہزاروں چینی انجینئرز اور ورکرز کے ساتھ ساتھ پاکستانی انجینئرز اور ورکرز نے دن رات کام کیا اور ریکارڈ قائم کیے گئے، چینی حکومت اور کمپنیوں کی جانب سے سی پیک کے تحت 25.4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو انتہائی شفاف رہی۔
سی پیک کے دس سال مکمل ہو نے پر اسلام آباد میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور چینی سفارتخانے کے اعلی حکام نے شرکت کی ،اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بڑی بدقسمتی ہے کہ گزشتہ دورِ حکومت میں پاکستان اور چین کے دیرینہ تعلقات، جسے دشمن بھی کمزور کرنے کا سوچ نہیں سکا، ان میں دوست نما دشمنوں نے دراڑ ڈالنے اور خراب کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔انہوں نے بتا یا کہ10 برسوں میں نواز شریف کی قیادت میں سی پیک نے رفتار پکڑی جو کبھی پاکستان کی معاشی تاریخ میں کبھی نہیں سنی گئی تھی۔ ہم نے پاکستان کی سرزمین کو نا صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں سب سے تیزی سے بدلتے ہوئے دیکھا، ہم نے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر، ہائیڈل پاور منصوبوں، اورنج لائن، روڈ انفرا اسٹرکچر کے منصوبے مکمل کیے۔وہ عزم و لگن تھی دونوں ممالک کے درمیان جس نے تاریخ رقم کردی۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے بھائی چینی صدر کی سی پیک اور پاکستانی عوام کے لیے مکمل حمایت اور چینی قیادت، چینی کمپنیوں، چینی عوام کے ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی ٹیم، حکومتی عہدیداروں اور دیگر کا اس عظیم کام پر شکریہ ادا کرتا ہوں جو آنے والے وقتوں تک یاد رکھا جائے گا۔شہباز شریف نے چینی ناظم الامور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے اور آپ کی ٹیم کے مسلسل تعاون پر شکریہ ادا کرتا ہوں ساتھ ہی چینی کی کشادہ دلی کے عزم اور ایسے مشکل وقت میں آپ کے کردار پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اب سی پیک کا منصوبہ نیا رخ اختیار کرے گا، اب ہمیں خصوصی اقتصادی زونز بنانے ہیں جہاں صنعتوں میں پیداوار ہوگی جہاں سے برآمدات ہوں گی، زراعت کے میدان میں پاک چین اشتراک کرنے کا موقع ملا ہے۔
ادھر آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کا قرض منظور کرنے کے اعلان کے بعد اس کے پاکستانی معیشت پر اس کے خوشگوار اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں ،پاکستانی روپیہ مسلسل مضبوط ہو رہا ہے ،عید کی تعطیلات ختم ہوتے ہی کاروباری سرگرمیوں کے پہلے دن مارکیٹس میں ایک ہیجان برپا ہوگیا۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کی خبر ملتے ہی سرمایہ کاروں نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جو ردعمل دیا وہ معیشت پر پیدا ہونے والے اعتماد کا غماز ہے۔آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد روپے کی قدر پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ عید کی تعطیلات سے قبل اوپن مارکیٹ میں ڈالر 290 روپے پر بند ہوا تھا۔ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 15 روپے سستا ہوچکا ہے۔پاکستان کے عالمی مارکیٹ میں جاری کردہ بانڈز کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور بعض سرمایہ کاروں نے ان بانڈز کی خریداری کی ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان میں معاملات طے پانے کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاروں میں پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات دم توڑ رہے ہیں۔ آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس 12 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔ بورڈ کی منظوری ملنے کی صورت میں پاکستان کو قرض کی پہلی قسط یعنی 1 ارب 10 کروڑ ڈالر فوری طور پر جاری کردی جائے گی۔ اس معاہدے سے پاکستان پر بیرونی ادائیگیوں کا دبا کم ہوگا اور سماجی شعبے کے لیے وسائل کی دستیابی بڑھے گی۔ معاہدے پر عملدرآمد کے لیے پاکستان اپنی ٹیکس آمدنی میں اضافہ کرے گا جس سے عوام کی ترقی کے لیے فنڈنگ میں اضافہ کیا جاسکے گا۔ پاکستان کو مالی نظم و ضبط بہتر بنانا ہوگا اور توانائی کی اصلاحات کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ بیس رکھنا ہوگا۔ملک میں مہنگائی کی صورتحال میں بہتری دیکھی جارہی ہے۔