کئی دھائیوں سے بارش کا پانی لاہور شہر اور اس میں بسنے والوں کے لیے عذاب بنتا چلا آ رہا ہے۔پنجاب میں اقتدار کے مزے ایک عرصہ تک مسلم لیگ ن نے پھر ان کے ساتھ پیپلزپارٹی,مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی نے لوٹے ہیں۔مگر لاہور جیسے شہر کو پیرس بنانے کے دعوے ہمیشہ دعوے ہی رہے ہیں۔ لاہور شہر پیرس تو کبھی بھی نہیں بنا مگر ہر برسات میں "وینس"شہر ضرور بن جاتا ہے۔ہر بارش کے بعد جہاں انتظامیہ کے دعووں کی قلعی کھلتی ہے ساتھ ساتھ حکومتیں بھی بے نقاب ہوجاتی ہیں۔ہمیشہ لاہور کی انتظامیہ کمشنر ،ڈی سی اور واسا ایم ڈی سمیت دیگر عہدیدار کچھ نہ کچھ کہہ کر اپنی جان چھڑانے میں کامیاب ہو ہی جاتے ہیں اور جو بھی حکومت برسر اقتدار ہوتی ہے وہ اسے ماضی کی حکومتوں کی نااہلی قرار دے کر اپنی جان چھڑا لیتی ہے۔ایک بات تو طے ہے کہ پنجاب کے کسی بھی حکمران نے انڈر گراو¿نڈ سیوریج کے منصوبوں پر کام نہیں کیا ۔یہاں سڑک کے اوپر منصوبوں پر توجہ دی جاتی رہی ہے اور حکمرانوں نے افتتاحی تختیاں زمین کے اوپر والے منصوبوں کی لگائی ہیں اسی وجہ سے لاہور شہر ہر برسات میں ایک الگ ہی منظر پیش کرتا ہے۔ یہاں نالوں کی صفائی کے لیے باقاعدہ بجٹ رکھا جاتا ہے اس کے ساتھ سیوریج کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کی جاتی ہے مگر وہ کاغذوں کی حد تک رہ جاتی ہے۔
حالیہ مون سون کے سیزن کے ابتدائی دنوں میں لاہور میں سیلاب کا منظر دکھائی دے رہا ہے۔وفاق کے مختلف اداروں لیسکو نے اپنی تنصیبات کو زیادہ کور نہیں کیا جس کی وجہ سے ہر برس کرنٹ لگنے سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوجاتا ہے۔پی ڈی ایم اے کا بڑا اہم کردار ہے مگر وہ ہر برس اپنا دامن اس صورت حال میں بچا ہی لیتی ہے۔بارشوں کے نتیجے میں لاہور کے پوش ایریاز،گنجان آبادیاں اور اندرون لاہور میں ہر طرف پانی ہی پانی نظر آتا ہے۔پارک اور گراﺅنڈ ندی نالوں کا منظر پیش کرتے ہیں جس سے مچھروں کی بہتات ہوتی ہے اور تعفن سے شہری بیماری میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں۔بدھ والے روز ہونیوالی بارش کے بعد نگران وزیر اعلی محسن نقوی نے ایک ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ
لاہور میں اربن فلڈ آگیا۔نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ تمام کابینہ ارکان اورانتظامیہ پانی کی نکاسی کرنے کے لیے میدان میں ہیں، میں فیلڈ میں صورتحال کی بھی نگرانی کررہا ہوں اور پورے لاہورسے مسلسل اپ ڈیٹس حاصل کررہا ہوں۔لاہورمیں صرف 8 گھنٹے میں دو سو نوے ملی لیٹرریکارڈ توڑ بارش سے سڑکوں پرپانی کھڑا ہوا نہر کناروں سے بھی برساتی پانی باہر امڈآیا۔ نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے سے معاملات زندگی متاثر ہوئے۔محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔لاہور میں بارش کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، 10گھنٹوں کے دوران291 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔درجن سے زائد علاقوں میں200ملی میٹرسے زائد بارش ریکارڈ کی گئی۔ کمشنرمحمدعلی کا کہنا ہے کہ اس سے قبل 26 جون2022 کو 256ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی، 2018 میں لاہور میں 288ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی، کمشنرمحمد علی کا کہنا تھا کہ گزشتہ30 سال میں اتنے کم وقت میں ایسی بارش نہیں ہوئی۔ایم ڈی واسا غفران احمد کا کہنا ہے کہ سسٹم اپنی مکمل استعداد پرنکاسی آب کو ممکن بنا رہا ہے، بارش تھمنے کے چند گھنٹوں میں نشیبی علاقے کلیئرکر دیئے جائیں گے۔