سیاسی رہنماوں میں عیدالاضحی کے ایثاروقربانی جیسا جذبہ

عیدالاضحی کے موقع پر شہریوں میں ایک دوسرے کے ساتھ ایثار و قربانی کا جذبہ دیکھنے میں آتا ہے اور ایسا ہی جذبہ سیاسی منظر نامے پر بھی دیکھنے میں آتا ہے۔ عید ملتان اور جنوبی پنجاب ایک دوسرے کے ساتھ مثالی میل جول رکھنے کی مناسبت سے ویسے بھی مشہور ہے۔ عید کے موقع پر سیاسی رہنماو¿ں کی جانب سے سیاست سے کچھ بریک بھی لی گئی۔ عید کے اس رواں ہفتے کے دوران سویڈن میں قران پاک کے مقدس اوراق کو نذر آتش کرنے کے معاملہ پر تمام سیاسی قیادت یک جان ہو کر اس کے خلاف احتجاج کرنے میں لگ گئے۔ سیاسی رہنماو¿ں کے ساتھ ساتھ تاجروں سماجی رہنماو¿ں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی اس معاملہ پر اپنے شدید رد عمل اور غم و غصے کا اظہار کیا۔ مغرب کی جانب سے مقدس ہستیوں کی توہین اور قران پاک جیسی مقدس کتاب کو نذر آتش کرنے کے معاملات پہلے بھی دیکھنے میں ا چکے ہیں۔ ازادی اظہار رائے کے اس زاویے کو باقی تمام دنیا مسترد کر چکی ہے۔ ایسے اقدامات دراصل مسلم ممالک میں مغرب سے نفرت کے جذبات کو ابھارتے ہیں اور اسی طرح مغرب سے آنے والے تمام سفرا کے لیے بھی اس حوالے سے مشکلات کھڑی ہوتی نظر آتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی سطح پر مقدس ہستیوں اور کتب کے حوالے سے قانون سازی کی جائے۔ ایسے اقدامات جو کسی بھی مقدس ہستی یا کتب سے متعلق توہین پر مبنی ہوں اس کو آزادی اظہار رائے کی بجائے پابندی سے تعبیر کیا جائے۔ 
عید الاضحی کے بعد ملتان سمیت پورے جنوبی پنجاب میں اس حوالے سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔ ان مظاہروں اور ریلیوں کا بنیادی مقصد ایک ہی تھا کہ مغرب کو یہ پیغام دیا جائے کہ انہوں نے قران پاک کی توہین کر کے دراصل مسلمانوں کے جذبات کا استحصال کیا ہے لہذا آئندہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں۔ اسی طرح ملتان میں سیاسی منظر نامہ بھی سانحہ نو مئی کے عکس کا منظر پیش کر رہا ہے۔ ملتان میں تاحال سابق وفاقی وزیر ملک عامر ڈوگر جیل میں ہیں اور عید بھی انہوں نے جیل میں ہی گزار دی۔ اسی طرح شاہ محمود قریشی بھی تاحال ملتان اور اسلام آباد میں درج مختلف مقدمات میں اپنی پیشیاں بھگتنے اور ضمانتیں کرانے میں ہی مصروف ہیں۔ عید سے محض چند روز قبل ملک عامر ڈوگر کی ملتان میں مختلف مقدمات میں پیشی تھی۔ اس پیشی کے موقع پر انہوں نے کچھ اہم انکشافات بھی کیے۔ اس بابت انہوں نے کہا کہ وہ سانحہ نو مئی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جبکہ انہوں نے انکشاف کیا کہ دراصل یہ واقعات کبھی رونما ہی نہ ہوتے اگر عمران خان کو فواد چوہدری شیریں مزاری اور ان جیسے کئی دیگر افراد غلط مشورے نہ دیتے۔ ان غلط مشوروں کی وجہ سے پہلے قومی اسمبلی سے استعفی دلوائے گئے جبکہ میں اس وقت بھی قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیے جانے کے سخت خلاف تھا۔ پھر ایسے ہی مشورے دینے والوں نے پنجاب اسمبلی تڑوا ڈالی۔ حالانکہ پرویز الہی اور میں بھی عمران خان کو یہ مشورہ دیتے رہے کہ آپ پنجاب اسمبلی نہ توڑیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عثمان بزدار سے زیادہ بے وفا آدمی آج تک نہیں دیکھا۔ ان کے ایسے بیانات کے بعد لگ یہ رہا تھا کہ عید سے قبل ان کی ضمانت ممکن ہو سکے گی تاہم ان کی جانب سے پی ٹی ائی کے ساتھ کھڑے رہنے کے عزم کے بعد تاحال ان کی ضمانت نہیں ہو سکی۔ اسی طرح شاہ محمود قریشی بھی مختلف مقدمات میں تا حال ملتان میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے بھی عید ملتان میں گزاری اور عید کے بعد عوام سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ ان کے حلقہ کے ایم پی اے اگرچہ ان کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں مگر اس کے باوجود انہوں نے حلقے میں مختلف لوگوں سے ملاقاتیں کی۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو مہنگائی کی چکی تلے دبا چکی ہے۔ آئی ایم ایف سے ہونے والی ڈیل بھی مہنگائی میں کمی کا باعث نہیں بن سکی۔ اس ڈیل کے بعد عوام پر قرضوں کا نیا بوجھ پڑ چکا ہے۔ جس کے بعد عوام کو اب بھاری ٹیکسوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 
اسی طرح ملتان میں سرکاری املاک کے توڑ پھوڑ کے مقدمہ میں ملوث ھونے کے الزام پر شاہ محمود قریشی کو بدھ کے روز ایک بار پھر ملتان کی مقامی عدالت میں پیش ہونا پڑا۔ وہ ضمانت کی توسیع کے لیے عدالت میں پہنچے تھے جبکہ ان کے ہمراہ اس کیس میں ملوث ان کے بیٹے زین حسین قریشی بھی ان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر ان کی ضمانت میں 17 جولائی تک توسیع بھی کی گئی جبکہ اپنی ضمانت کرانے کے بعد جب وہ باہر نکلے تو انہوں نے میڈیا سے بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نو مئی کو ملتان میں موجود ہی نہیں تھا۔ ہمارے خلاف یہ مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں۔ اس حوالے سے اپنے خلاف درج ان مقدمات میں اپنی بے گناہی ثابت کرونگا۔انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اپنے اداروں اور فوج کا دفاع کیا ہے۔ میں نے اور میرے بیٹے نے سر تسلیم خم کیا ہوا ہے۔ میں آج ملتان میں پیش ہوا ہوں جبکہ ایک روز بعد مجھے اسلام آباد میں پیش ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی وزارت خارجہ کے دور میں پاکستان کا ہر محاذ پر دفاع کیا۔ میں نے بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے خلاف متفقہ قرارداد کو منظور کرایا۔ انہوں نے کہا کہ قران پاک کی بے حرمتی کے ذریعے دراصل دو ارب سے زائد مسلمانوں کے دلوں کو دکھایا گیا ہے۔ 
ملتان میں سابق وزیراعظم سید سلسلہ گیلانی نے بھی عید گزاری اور اس موقع پر میڈیا سے بھی انہوں نے گفتگو کی سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اس موقع پر ایک بار پھر ملتان میں بھرپور ترقیاتی کام کرانے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ ماضی قریب میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سے مثالی ترقیاتی کام کیے گئے تھے۔ جس کے بعد ملتان میں جا بجا نئی سڑکوں کا جال بچھا اور شہر کے اندر نئے پلوں کی تعمیر عمل میں لائی گئی تھی۔ اسی طرح ملتان کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوا تھا۔سابق وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وہ اب ایک بار پھر وفاق سے پنجاب کے لیے خصوصی گرانٹ لیں گے اور ملتان کو ایک مثالی اور خوبصورت شہر میں بدل دیں گے۔

ای پیپر دی نیشن