حیدر آباد (اے پی پی) بھارتی ریاست تلنگانہ کے قصبے گجویل میں ہندوتوا تنظیموں کے ارکان نے ایک مسلمان نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ایک مسجد پر پتھراﺅ کیا جس کی وجہ سے علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہندوتوا تنظیموں کے ارکان سڑکوں پر نکل آئے اور جے شری رام کے نعرے لگائے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ضلع سدی پیٹ کے قصبے گجویل میں ہندو انتہاپسندوں کا ایک گروپ ایک مسجد پر پتھراﺅ کرتے ہوئے نظر آرہا ہے۔ مسجد کے دروازے پورے ہنگامے کے دوران بند رہے۔ سدی پیٹ کے پولیس کمشنر این شویتا نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس نے اس واقعے میں ملوث 5 افراد کی شناخت کرلی ہے جنہیں جلد گرفتارکر لیا جائے گا۔ گجویل میں اس وقت کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے جب پیر کی رات ہندو انتہاپسند تنظیموں نے ایک مسلمان نوجوان پر چھترپتی شیواجی کے مجسمے کے قریب پیشاب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اسے شدید تشدد کانشانہ بنایا اور اس سے پریڈ کروائی۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کی حکمران جماعت بی جے پی کے مقامی رہنما پرویش شکلا نے فٹ پاتھ پر بیٹھے مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے شخص پر پیشاب کیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔مودی کے دعوے ایک طرف لیکن مودی کا بھارت دوسری طرف، ایک انسان کے دوسرے انسان پر پیشاب کرنے کے واقعے نے مذہبی رواداری کے مودی کے دعووں کی قلعی کھول دی۔