گلگت بلتستان+اسلام آباد (نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ نوائے وقت) سپریم اپیلٹ کورٹ نے جی بی کے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب روک دیا ہے۔ دوسری طرف پی ٹی آئی نے راجہ اعظم کو اپنا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔ نئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے انتخاب کے لئے گزشتہ روز 3 بجے اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کے رکنِ اسمبلی حاجی گلبر خان نے اجلاس ملتوی کرنے کے لیے سپریم اپیلٹ کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی۔ حاجی گلبر خان نے موقف اختیار کیا تھا کہ بیماری کے باعث گلگت میں موجود نہیں، اس لیے انتخاب کا حصہ نہیں بن سکتا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ سپیکر 72 گھنٹوں میں وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان کے انتخاب کے لیے نیا شیڈول جمع کرائیں۔ دوسری جانب سینئر پولیس حکام سمیت بھاری نفری گلگت بلتستان اسمبلی میں داخل ہو گئے۔ گلگت بلتستان اسمبلی کے تمام سٹاف کو اسمبلی دفاتر سے باہر نکال دیا گیا۔ وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کی کوریج کے لیے مدعو صحافیوں کو بھی اسمبلی سے نکال دیا گیا۔ گلگت بلتستان اسمبلی 33 ارکان پر مشتمل ہے۔ نئے وزیرِ اعلیٰ کو کامیابی کے لیے 17 ووٹ درکار ہیں۔ تحریک انصاف کے 19 ارکان گلگت بلتستان اسمبلی کا حصہ ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے 4 ارکان، ن لیگ کے 3 ارکان، متحدہ وحدت المسلمین کے 3 ارکان گلگت بلتستان اسمبلی کا حصہ ہیں۔ 1 آزاد رکن، تحریک اسلامی اور جے یو آئی (ف) کا ایک ایک رکن بھی گلگت بلتستان اسمبلی کا حصہ ہے۔ پی ٹی آئی نے راجہ اعظم خان کو وزیر اعلیٰ کے لیے امیدوار نامزد کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے امجد حسین ایڈووکیٹ نے وزیر اعلیٰ کے لیے کاغذات جمع کرائے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے انجینئر محمد انور خان کی جانب سے بھی وزارت اعلیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ 33 رکن اسمبلی میں 19 ارکان کی اکثریت رکھنے والی پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بن گیا ہے۔ فارورڈ بلاک بنانے والے گلبر خان کا دعویٰ ہے کہ انہیں مزید تین پی ٹی آئی ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ ادھر آئی جی گلگت بلتستان ڈار علی خان خٹک کو تبدیل کر دیا گیا۔ گریڈ 20 کے افضل محمود کو آئی جی گلگت بلتستان لگا دیا گیا۔ افضل محمود بٹ پنجاب میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔