خفیہ اداروں کی دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابی !  

Jul 06, 2024

خالد بیگ

بھارتی خفیہ ادارے را کے افسر اور بھارت کے سرکاری دہشت گرد کلبھوشن یادیو کی مارچ 2016 میں بلوچستان میں گرفتاری کے بعد اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ جون 2024میں بلوچستان ہی میں کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان  کے دو اہم کمانڈروں کی گرفتاری دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج اور اسکے خفیہ اداروں کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ا س گرفتاری کے نتیجے میں بھارت پاکستان میں دہشت گردی کے فروغ کے حوالے سے اپنے ہی پروردہ دہشت کمانڈر کے ہاتھوں اس وقت بے نقاب ہوا ہے جب امریکہ ، کینیڈا اور برطانیہ بھی اپنے ممالک میں بھارت کی دہشت گردی پر مبنی کاروائیوں پر بھارت سے نہ صرف جواب طلب کر رہے ہیں بلکہ کینیڈا میں وہاں کے سکھ شہریوں کے قتل اور امریکہ میں بھی امریکی شہری اور خالصتان تحریک کے معروف سکھ رہنما کو قتل کرنے کیلئے تیار کی گئی سازش کے منصوبہ سازوں کو قانون کی گرفت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

 امریکہ اور کینیڈا تو قتل کی سازش تیار کر کرنے اور اس پر عملدرآمد کرانے میں ملوث کینڈا میں را کے اسٹیشن چیف پوون کمار رائے کا نام بھی بھارت کو دے چکے ہیں۔ جو کینڈا میں بیٹھ کر برطانیہ اور امریکہ میں بھارت مخالف خالصتان تحریک کے متحرک سکھ لیڈروں کے خلاف کاروائیوں کا منصوبہ ساز اور نگران تھا۔
بلوچستان سے گزشتہ ماہ جون میں گرفتار ہونے والے کالعدم ٹی ٹی پی کے دفاعی شوریٰ سٹی کے کمانڈر نصراللہ کے انکشافات اس لیے بھی اہم ہیں کہ اس کے مطابق کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور کالعدم ٹی ٹی پی کے پاکستان مخالف باہمی اتحاد کو افغانستان میں طالبان عبوری حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ جبکہ پاکستان میں دہشت گردوی کے منصوبے بھارتی خفیہ ایجنسی را بناتی ہے جس پر علمدرآمد کالعدم بی ایل اے اور ٹی ٹی پی والے کرتے ہیں۔ کمانڈر نصراللہ نے اپنے اعترافی ویڈیو بیان میں بتایا کہ اس کا تعلق جنوبی وزیرستان کے گاوں و چا خوڑا کے محسود قبیلے سے ہے اور وہ گزشتہ 16برسوں سے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ وابستہ چلا آرہا ہے اس نے اقرار کیا کہ وہ شمالی وجنوبی وزیرستان، ڈی آئی خان کے علاوہ افغان بارڈر پر پاک فوج کی چوکیوں پر متعدد حملوں میں ملوث رہا ہے۔ اس نے تفصیلی واقعات کے ذریعے حوالہ دے کر بتایا کہ را (بھارت)کی طرف سے بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے درمیان اتحاد کرانے اور انہیں دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کے پیچھے تین مقاصد تھے۔ پہلے نمبر پر پاک چین سی پیک منصوبے کو سبوتاڑ کرنا جس میں چینی باشندوں کو نشانہ بنایا جانا شامل تھا۔ دوسرا مقصد بلوچستان سے مقامی لوگوں کو اغوا کر کے پاکستان میں جبری گمشدگیوں کے پہلے سے موجود مسئلے کو مزید ہوا دے کر پاک فوج اور پاکستان کے خفیہ اداروں کو بدنام کرنا تھا۔ تیسرا مقصد بلوچستان میں دہشت گردی کے ذریعے لوگوں میں خوف وہراس پیدا کر کے ان کے دلوں میں پاکستان کے خلاف نفرت کو ابھارنا تھا۔ علاوہ ازیں کالعدم ٹی ٹی پی کے گرفتار کماندر نصراللہ نے اپنے ویڈیو پیغام میںیہ بھی بتایا کہ ٹی ٹی پی کی ساری قیادت افغانستان میں آزادانہ گھومتی پھرتی ہے۔ انہیں افغان عبوری حکومت ہر طرح کا تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ ٹی ٹی پی کے مالی معاونت کی ذمہ داری کا بل میں بھارتی سفارت خانہ اداکرتاہے۔
گرفتاری کمانڈر نے بتایا کہ وہ بیعت اللہ محسود کے دور میں ٹی ٹی پی کا حصہ بنا اور جب پاک فوج نے ضرب عصب آپریشن کا آغاز کیا تو وہ ٹی ٹی پی کے مرکزی قیادت اور دیگر لیڈران کے ہمراہ افغانستان فرار ہوگیا۔ تاہم اس نے افغانستا میں پناہ لینے کے بعد افغان بارڈر کے قریب پاک فوج کی چیک پوسٹوں پر حملوں سے دہشت گردی کا ازسرنو آغاز کیا۔بعد ازاں بھارت اور افغانستان کی طرف سے ٹی ٹی پی کی قوت میں اضافہ کیلئے فراہم کیا جانے والا جدید اسلحہ اور دیگر سہولیات ملنے کے بعد اس نے اپنی سربراہی میں پاکستان کے قبائلی اضلاع کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔ گرفتار ٹی ٹی پی کمانڈر کے انکشافات اس لیے بھی غیر معمولی ہیں کہ یہ بات کسی عام دہشت گرد نے نہیں کی جسے معلوم ہی نہ ہو کہ کون اسے دہشت گردی کیلئے استعمال کررہا ہے اور دہشت گردی کے مقاصدکیا ہیں۔ گرفتار ٹی ٹی پی کمانڈر نصر اللہ کا شمار کالعدم ٹی ٹی پی اہم کمانڈو میں ہوتا ہے جو بھارت کی طرف سے پاکستان میں جہاد کے نام پر برپاکی گئی دہشت گردی کے ظاہری اور مخفی ہر طرح کے مقاصد سے آگاہ ہے۔ اس کی گرفتاری پر پاک فوج اور اس کے خفیہ ادارے بجا طو ر پر خراج تحسین کے مستحق ہیں لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری سیاسی قیادت اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرے اور دنیا کو بتائے کہ بھارت کس طرح پاکستان کی سلامتی کے درپے ہے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے دہشت گردی کو عرصہ دراز سے بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں کالعدم ٹی ٹی پی کے کمانڈر نصراللہ کی گرفتاری اور اس کا اقبالی ویڈیو بیان کو اس لیے بھی رد نہیں کیاجاسکتا کہ امریکی سی آئی اے کی اہم سابق رکن (Intelligence analyst) سارا ایڈمز کے Shawn Ryan Show میں کیا گیا یہ انکشاف انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ ''بھارت نے کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ اور مقبوضہ کشمیر کے علاوہ خالصتاًن کے حامیوں کو قتل کرنے کیلئے ایک کروڑ ڈالر ادا کیے ہیں ''۔دوسرے لفظوں میں یہ بات گرفتار ٹی ٹی پی کمانڈر نصراللہ کے اقبالی بیان کی تصدیق ہے۔اتنے اہم انکشافات کے بعد پاکستان کی وزارت خارجی کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی عزائم کو عالمی سطح پر اْجاگر کرے یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں زیر باعث لائے اور عالمی قوتوں کو اعتماد میں لے کہ اگر بھارت پاکستان میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ جیسے واقعات سے باز نہ آیا تو پاکستان بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
٭…٭…٭

مزیدخبریں