حکومت نے عوام کی معاشی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لیے بجلی کے صنعتی صارفین کے لیے ماہانہ فکسڈ چارجز میں 184 فیصد اضافہ کردیا ہے جس کے بعد صنعتی صارفین کے لیے ماہانہ فکسڈ چارجز 440 سے بڑھ کر 1250 روپے ہوگئے۔ کمرشل صارفین کے لیے بھی فکسڈ چارجز میں 150 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور کمرشل صارفین کے لیے فکسڈ چارجز 500 سے بڑھا کر 1250 روپے کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اسی طرح زرعی ٹیوب ویلز صارفین کے لیے فکسڈ چارجز 200 سے بڑھا کر 400 روپے مقرر کردیے گئے ہیں۔ ادھر، سینیٹ میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے ملک میں بجلی مہنگی ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈالر مہنگا نہ ہوا تو اگلے برس جنوری میں بجلی کچھ فیصد سستی ہوگی، بجلی کی قیمت میں اضافے سے ایک کروڑ 68 لاکھ صارفین پر بوجھ نہیں پڑے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ 42 فیصد گھریلو صارفین پر دو سے نو فیصد کا بوجھ پڑے گا، ڈھائی کروڑ گھریلو صارفین کو جو حکومت کو قیمت مل رہی ہے اس سے کم فی یونٹ مل رہا ہے، واپڈا کو 35 روپے یونٹ مل رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، وفاقی کابینہ نے گھریلو صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ بنیادی ٹیرف 23 روپے 48 روپے تک مقرر کردیا ہے۔ اس سلسلے میں سامنے آنے والی دستاویز میں بتایا ہے کہ فی یونٹ بنیادی ٹیرف میں 3 روپے 95 پیسے سے 7 روپے 12 پیسے تک اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کے لیے ایک سے 100 یونٹ استعمال پر ٹیرف 7.11 روپے اضافے سے 23.59 روپے جبکہ ماہانہ 101 سے 200 یونٹ کے استعمال پر فی یونٹ 7.12 روپے اضافے سے 30.07 روپے ہوگیا۔ اقتدار میں آنے والی جماعتوں کی طرف سے الیکشن مہم کے دوران عوام کو بجلی 300 یونٹ تک مفت دینے کے دعوے کیے جارہے تھے جبکہ آئے روز بجلی مہنگی کر کے عوام کا کچومر نکالا جارہا ہے۔ مہنگی بجلی اب عوام کی برداشت سے باہر ہوچکی ہے اس کے خلاف سوشل میڈیا پر عوام کا شدید ردعمل سامنے آرہا ہے اور مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔ اگر بجلی کے نرخ کم نہ کیے گئے تو عوام سڑکوں پر نکل آئیں گے جس سے حکومت کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔
اسلامو فوبیا سمیت تمام چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مسلم دنیا کو مشترکہ اقدامات کرنے ہونگے۔