عام انتخابات 2024 کے نتیجے میں پنجاب مسلم لیگ ن کے حصے میں آیا اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب کو خاتون وزیر اعلی کی سرپرستی ملی۔ مریم نواز شریف اپنے والد کے مشوروں اور ذاتی صلاحیتوں کے باعث پہلے دن سے ہی متحرک ملیں، انھیں تنقید کا سامنا بھی رہا، مخالفین مریم نواز کو عوام میں دیکھ کر ایسے سیخ پا ہوئے کہ ان کا نام ٹک ٹاکر وزیر اعلی رکھ دیا۔ بات اگر صرف کیمرے کی آنکھ میں نمایاں ہونے کی ہوتی تو شاید ہم بھی ان پر تنقید کرتے لیکن محض چند ماہ میں ہی وزیر اعلی مریم نواز نے پنجاب کی مشنری ایسی متحرک کی کہ بیوروکریسی پر چھائے کاہلی کے بادل چھٹ گئے،کوئی ایسا محکمہ نہیں جہاں نئی اصلاحات نافذ نہ ہوئی ہوں۔تمام شعبوں کی طرح شعبہ صحت میں بھی وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی جدت پسند سوچ نے عوام کے لیے بہترین طبی سہولیات کے دروازے کھول دیئے۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی شعبہ صحت سے دلچسپی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپنے پہلے سو روز ہی میں انہوں نے سب سے زیادہ اقدامات اور منصوبے شعبہ صحت میں شروع کئے جن میں خاص طور پر فیلڈ ہسپتال، کلینکس آن وہیل، میڈیسن ہوم ڈلیوری، تحصیل و ضلعی ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن اور پرائمری ہیلتھ کیئر سہولیات کا ری ویمپنگ پروگرام ہے۔ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہچانے کے لیے وزیر اعلی مریم نواز کی ٹیم کے اہم رکن خواجہ عمران نذیرہیں جو خصوصی طور پرپنجاب کے دیہی اور پسماندہ علاقوں کو صحت کی سہولیات فرا ہم کرنے کے لیے ہم تن کوشاں ہیں۔آج ان ہی اقدامات سے متعلق مزید جاننے کے لیے ہم نے صوبائی وزیربرائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر خواجہ عمران نذیر سے خصوصی گفتگو کی ہے جو نذر قارئین ہے۔
نوائے وقت: صرف چند ہی ماہ میں تمام صوبوں کے لیے مثال بننے والے منصوبوں سے ہمیں آگاہ کیجئے۔
خواجہ عمران نذیر:وزیر اعلی مریم نواز شریف نے ہیلتھ سیکٹر کی اپ گریڈیشن کرنے اور مریضوں کو جدید و معیاری طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے مختصر عرصے میں کئی منفرد پراجیکٹ لانچ کیے ہیں۔ مثلا ٹی بی، ہیپاٹائٹس، دل اور شوگر کے مریضوں کو ان کے گھر دو، دو ماہ کی مفت معیاری ادویات کی فراہمی شروع کردی گئی ہے۔ اس سے قبل مریضوں کو ہسپتال میں ادویات کے حصول کے لئے قطاروں میں کئی کئی گھنٹے لائنوں میں کھڑا رہنا پڑتا تھا۔اس پروگرام کی مکمل نگرانی اور مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ پروگرام کے تحت رجسٹرڈ دو لاکھ مریضوں کو ادویات گھر پہنچائی جارہی ہیں۔دو ماہ بعد مکمل چیک اپ کرکے دوبارہ ادویات ڈیلیور کی جائیں گی۔ میڈیسن ہوم ڈیلیوری کا ڈیجیٹل ریکارڈباقائدگی سے لیا جا رہا ہے۔ہم نے دو ماہ کے قلیل عرصہ میں فیلڈ ہسپتالوں کا عظیم اور گیم چینجر منصوبہ شروع کرکے ہیلتھ سیکٹر کی سمت متعین کر دی ہے۔ پنجاب میں دور دراز دیہی علاقوں میں فیلڈ ہسپتالوں کا منصوبہ اہم قدم ہے۔ اس ہسپتال میں مفت ادویات کے ساتھ الٹراساؤنڈ، ایکسرے کی سہولت، بلڈ ٹیسٹ اور زچہ بچہ کی مکمل سہولیات موجود ہوں گی۔ شہروں سے دور دیہی علاقوں میں 32 سے زائد فیلڈ ہسپتالوں نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔ اب تک ایک لاکھ سے زائد مریضوں کو مفت اور جدید طبی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔ ہمارے کلینکس آن ویلز منصوبے کو خاصی پذیرائی مل رہی ہے،200 سے زائد گاڑیوں میں یہ کلینکس جدید طبی سہولیات سے مکمل طور پر لیس ہیں جن میں ڈاکٹر، فارماسسٹ، لیب اور فارمیسی جیسی سہولیات فراہم کی گئیں ہیں۔ یہ کلینکس آن ویلزگنجان آبادعلاقوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ لاہور کے پسماندہ اورگنجان علاقوں میں 18 کلینکس آن ویلز اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ بقیہ فیلڈ ہسپتال پنجاب بھر میں کام کررہے ہیں یہ صحت عامہ کا ایک منفرد منصوبہ ہے جس کو ڈبلیو ایچ او اور دیگر عالمی اداروں نے بھرپور سراہا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ یہ منصوبہ شہری علاقوں میں مریضوں کو ان کے گھروں کے قریب قائم کئے گئے سنٹرز پر ہیلتھ کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ممدو معاون ہوگا۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے کلنیکس آن ویلز کی افادیت و اہمیت سمجھتے ہوئے انکی تعداد 400 تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دور دراز علاقوں اور تنگ آبادیوں میں رہائش پزیر افراد جدید علاج معالجہ سے مستفید ہوسکیں۔ یہ سہولت ایشیا میں اپنی نوعیت کی منفرد طبی سہولت ہے جو مریضوں کے لئے مختص کی گئی۔ تحصیل ہیڈ کوارٹرز اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن بھی مرحلہ وار کی جا رہی ہے۔اس منصوبہ کے تحت تمام ہسپتالوں میں سی ٹی سکین، ایم آر آئی کی مفت سہولت اور جدید لیبز کا قیام شامل ہے۔مختلف شعبوں کے کنسلٹنٹ ڈاکٹرز کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ ان ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے بعد مریضوں کا بڑے ہسپتالوں کی طرف رخ کرنا کم ہو جائے گا اوربنیادی سطح پر صحت کی جدید سہولیات فراہم ہو سکیں گی۔
سوال: بنیادی ودیہی مراکز صحت کی ری ویمپنگ سے متعلق بتائیے؟
خواجہ عمران نذیر: صوبے میں 2500 بنیادی مراکز صحت اور 200 سے زائد رورل ہیلتھ سنٹرز کی ریویمپنگ کی جارہی ہے جو مارچ 2025 تک ہرصورت میں مکمل ہو جائے گی۔ تمام بی ایچ یوز اور رورل ہیلتھ مراکز بالخصوص جنوبی پنجاب میں صحت کی سہولیات کو ترجیحی بنیادوں پر ری ویمپ کیا جا رہا ہے ۔مراکز صحت کی تکمیل کے بعد پرائمری سطح پر صحت کا نظام مکمل طور پر ٹرانسفارم ہو جائے گا۔ ان کا ڈیزائن عالمی تقاضوں کے مطابق رکھا گیا ہے۔ یہ مراکز صحت مارچ 2025 تک ہر حال میں مکمل کر لئے جائیں گے۔رورل ہیلتھ سنٹرز اور بنیادی مراکزصحت کی ری ویمپنگ کے بعد گائنی زچہ بچہ، فرسٹ ایڈ، ایکسرے اور الٹرا ساؤنڈ سمیت ابتدائی سطح تک علاج معالجہ گھروں کے قریب مریضوں کو فراہم ہو سکے گا اور مریضوں کو شہریوں کا رخ نہیں کرنا پڑے گا۔
سوال :محکمہ صحت میں انتظامی افسران کی تعیناتی کے لیے کیا لائحہ عمل اپنایا کیا جا رہا ہے؟
خواجہ عمران نذیر:محکمہ صحت کے دونوں محکموں میں پہلی مرتبہ ہسپتالوں میں انتظامی افسران کی تعیناتی کے لئے وزیر علی پنجاب مریم نواز شریف نے سرچ کمیٹیاںتشکیل دیں ہیں جو میڈیکل سپرنٹنڈنٹس، پرنسپلز، چیف ایگزیکٹو افسران، ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسرز، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کے عہدوں پر تعینات کرنے سے پہلے ان افسران کا انٹرویوز کرتی ہیں انک کا سروس پروفائل، کوالیفیکشن، ڈپلومہ جات، تجربہ اور طب میں انتظامی صلاحیت کو مدنظر رکھ کر تعیناتی کی سفارش کرتی ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف نے پہلی مرتبہ میرٹ کلچر کو فروغ دیتے ہوئے سرچ کمیٹیوں تشکیل دی ہیں۔ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں ان پوسٹوں پر تعیناتی کے لئے سفارش اور 30سے40 لاکھ روپے رشوت لیکر افسر تعینات کئے جاتے تھے۔ وزیر اعلی پنجاب آتے ہی سفارش اور رشوت کلچر کا خاتمہ کرکے اہل اور باصلاحیت افسران لگانے کے عمل کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
سوال :کیا آپ کو موجودہ بجٹ کے بعد مسلم لیگ ن اپنا ووٹ بنک گنواتی نظر آرہی ہے؟
خواجہ عمران نذیر:وفاق کا مسئلہ یہ ہے کہ اس نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت چلانی ہے لیکن پنجاب میں مسلم لیگ ن کسی دبائو میں نہیں ہے۔وفاق ایک مشکل ٹاسک ہے، یہ جس کے حصے میں آئے گا اس کی سیاسی ساکھ کو بھی نقصان پہنچے گا اور ملک کی سلامتی کے لیے اسے مشکل فیصلوں کا عومی رد عمل بھی سہنا ہوگا۔
لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں، ہم نے اپنا ووٹ بنک خراب کیا ہے لیکن پاکستان کو دیوالیہ دیکھنے والوں کاخواب توڑا ہے۔آپ دیکھیں کہ پاکستان کو سر لنکا بنانے کی خواہش کتنی زیادہ پائی جا رہی تھی۔آج ہم دن بدن مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔ مجھے پوری امید ہے کہ آج سے ایک سال بعد حالات بہت مختلف ہوں گے ۔