اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ استعداد رکھنے کے باوجود 45 لاکھ افراد ٹیکس نہیں دے رہے۔ وزیراعظم کا بیرونی دورہ کامیاب رہا۔ اس سے تجارت و سرمایہ کاری بڑھے گی۔ اے پی سی میں تمام پارٹیوں کو مدعو کیا جائے گا۔ وہ گزشتہ روز یہاں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ عزم استحکام سے متعلق کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) پر اتحادیوں سے مشاورت جاری ہے۔ اے پی سی میں تمام سیاسی جماعتوں کو بلایا جائے گا اور تمام کو ہی شرکت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا اے پی سی میں شرکت کا اعلان خوش آئند ہے، اللّٰہ کرے وہ اس پر قائم رہیں۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ڈیجیٹلائزیشن شروع ہوگئی ہے، ایسے 45 لاکھ افراد کی نشاندہی ہوئی ہے، جو استعداد کے باوجود ٹیکس نہیں دے رہے، انہیں نیٹ میں لایا جائے گا مختلف کمپنیوں کی جانب سے 4 ہزار انڈر انوائسنگ کے کیسز کی نشاندہی ہوئی۔ عطا تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد پولیس شکیل تنولی کی حادثے میں ہلاکت کی شفاف تحقیقات کرے، جس کے والد نے کہہ دیا کہ وہ اپنے بیٹے کا خون معاف نہیں کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم کا دورہ تاجکستان اور قازقستان کامیاب رہا، وہاں پاکستان کی بڑی پذیرائی ہوئی۔ وزیراعظم نے مختلف سربراہان مملکت سے ملاقاتیں کیں، تاجکستان میں سٹرٹیجک معاہدے پر دستخط ہوئے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر شہباز شریف کی ڈپلومیسی سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ دورے میں تجارت کے حوالے سے کراچی پورٹ اور ریلوے روٹ پر بات ہوئی۔ آنے والے وقت میں روس اور پاکستان کی تجارت بھی بڑھے گی، دوست ممالک پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او میں وزیراعظم نے فلسطین کے حوالے سے واضح اور دوٹوک موقف اپنایا اور کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، اسرائیل کو جوابدہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے پاکستان کا موقف بڑی دلیری سے دنیا کے سامنے رکھا ہے، دہشت گردی اور اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پرامن اور مستحکم افغانستان کی بات کی جبکہ اسلاموفوبیا اور دہشت گردی پر بھی بات کی۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے آج کے اجلاس میں ایف بی آر اصلاحات کے متعلق فیصلے کیے ہیں جو لوگ ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں انہیں فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا جبکہ ٹیکس چوری میں ملوث افراد اور جرائم میں ساتھ دینے والے اہلکاروں کو بھی سزا دی جائے گی۔ روپے کا مضبوط ہونا، زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہونا، تجارتی خسارے کا کم ہونا، آئی ٹی برآمدات بڑھنا مستحکم معیشت کی نشانی ہے۔