جنین+غزہ(این این آئی+ نیٹ نیوز)غزہ اور غربِ اردن میں اسرائیل کی عسکری دہشت گردی جاری ہے۔ تازہ ترین حملوں میں مزید 26 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 58 فلسطینی شہید اور 189 زخمی ہوئے ہیں۔فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے خان یونس میں پناہ گزینوں کے اسکول کو نشانہ بنایا۔ النصیرات پناہ گزین کیمپ، الشجاعیہ اور الطفاح میں گھروں پر حملے کیے گئے۔فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 38 ہزار 11 ہوگئی ہے۔ 87 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے مطابق غزہ میں کوئی بھی جگہ اسرائیلی حملوں سے محفوظ نہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق مغربی کنارے میں یہودی بستیاں 5300 رہائشی یونٹس پر مشتمل ہوں گی۔ جبکہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں قابض اسرائیلی فوج نے چھاپا مار کارروائی کے دوران 4 فلسطینی نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنین کے پناہ گزین کیمپ میں گھر گھر تلاشی لی اور ایک گھر کے دروازے کو دھماکا خیز مواد سے اْڑایا اور پھر اندر داخل ہوکر اندھادھند فائرنگ کردی۔ اسرائیلی فوج کی جانب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کارروائی کے لیے جنین کے پناہ گزین کیمپ میں داخل ہوئی تو ایک گھر میں موجود گھات لگائے مسلح افراد نے فائرنگ کردی۔ اسرائیلی فوج کے بقول کئی گھنٹوں جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے کے بعد اسرائیلی فوج کے ایک طیارے نے بمباری کرکے اس گھر کو تباہ کردیا جس میں چاروں حملہ آور ہلاک ہوگئے۔ دوسری جانب غزہ کی پٹی میں تقریبا 9 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد ایک اسرائیلی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے محصور پٹی کے 26 فیصد علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔یہ تحقیقات اسرائیلی اخبار میں شائع ہوئی ہیں۔ عسکری ذرائع سے حاصل سیٹلائٹ کی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جن مقامات پر قبضہ کیا وہاں اس کی متنوع سرگرمیاں جاری ہیں۔ اڈے قائم کرنے، انفراسٹرکچر کی تعمیر اور سڑکیں بنانے کے کام کئے جارہے ہیں۔جنگ کی پیشرفت سے واقف اسرائیلی فوج کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ غزہ کے وسط میں زمین پر قبضہ کرنا پٹی پر قبضہ جاری رکھنے کی کوشش ہے۔ مزید برآں تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ فوجی کارروائیوں سے غزہ میں یہودی بستیوں کی تجدید کے حامیوں کو مدد مل رہی ہے۔