اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں انتیس اشیاء پر ڈیوٹی کم کردی گئی ہے۔ دالوں اور کھانے پینے کی دوسری اشیا پرجی ایس ٹی نہیں لگایا گیا ۔ اس کے علاوہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے یوٹیلٹی سٹورکو دی گئی چاراعشاریہ دو ارب روپے کی سبسڈی برقرار ہے ۔ وزیر خزانہ کے بقول بجٹ میں کم آمدنی والے افراد کو ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ کوئی بات خفیہ نہیں رکھی گئی۔ انہوں نے کہا یکم اکتوبر دوہزار دس تک جنرل سیلز ٹیکس کی شرح ہر آئٹم پر سولہ سے سترہ فیصد کردی گئی ہے جس کے بعد ویلیو ایڈڈ ٹیکس نافذ کردیا جائے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مدد لینے کا ہرملک کا طریقہ کار مختلف ہے۔ پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے اور اپنے قومی مفاد کے مطابق ہی فیصلے کیے جارہے ہیں ۔ ویلیوایڈڈ ٹیکس کے معاملے پر عالمی مالیاتی فنڈ کا مطالبہ نظرانداز کرکے اسے اکتوبر تک موخر کیا گیا ہے ۔ ایک سوال پر وفاقی وزیرخزانہ نے کہاکہ کابینہ کے ارکان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں بلکہ دس فیصد کی کٹوتی کر دی گئی ہے۔ اسی طرح وفاقی حکومت کے اخراجات کوبھی منجمد کیا جارہاہے ۔ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ صحت ، تعلیم اور دیگر سہولیات اب صوبے فراہم کریں گے ۔ ان شعبوں میں وفاق کی ذمہ داری نہیں رہے گی ۔ فاٹا کو ملٹی ڈونرز فنڈ سے ایک ارب ڈالرز ملیں گے۔ نیوز کانفرنس میں سیکریٹری خزانہ سلمان صدیق نے واضح کیاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ان کی رننگ بنیادی تنخواہ پر کیا گیا ہے اوراس اضافے کا اطلاق پولیس،فوج اور عدلیہ پر نہیں ہوگا کیونکہ ان کی تنخواہیں پہلے ہی بڑھائی جاچکی ہیں ۔