امرےکہ اورپاکستان کے درمےان اعتماد مےں فقدان کا اےک بحران جو عرصہ سے دےکھنے مےں آ رہا تھا اس نے 2مئی کو اےبٹ آباد مےں اسامہ بن لادن کے کمپاﺅنڈ پر امرےکی ہےلی کاپٹرز کے حملے کے بعد( جو ہمارے ملک اور بےن الاقوامی قانون دونوں کی سنگےن خلاف ورزی کے مترادف پاکستان کے خلاف کھلی جارحےت کی حےثےت رکھتا تھا) تعلقات کی ابتری نے نئی حدوں کو چھو لےا۔ اپنی اس جارحےت کا دفاع کرنے کی خاطر امرےکی عہدے داروں نے پاک فوج، آئی ۔اےس۔آئی، بلکہ پاکستان کی حکومت سبھی کو سخت ترےن تنقےد کا نشانہ بناےا اور کہا کہ اےبٹ آباد مےں اسامہ بن لادن کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ےہ سب کچھ ےا تو حکومت پاکستان کی معاونت سے ممکن ہوا ےا پھر اس کی نا اہلی کی وجہ سے۔ بات تھی بھی اتنی سنگےن کہ حکومت اور سےکورٹی فورسز کے دفاع مےں کچھ کہے بنتی بھی نہ تھی۔ اس موقعہ پر شدت سے محسوس ہوا کہ ملک مےں قےادت کا کتنا بڑا بحران موجود ہے۔ حکومت کو جےسے سانپ سونگھ گےا ہو۔ صدر مملکت اور وزےراعظم نے اپنے غےر ملکی دوروں کا شےڈول تو متاثر ہونے نہ دےا لےکن اےک بےان ،اےک اخباری کانفرنس ، قوم سے خطاب کرنے کی توفےق دونوں مےں سے کسی اےک کو نہ ہوئی۔ اس کے کچھ دنوں بعد پی۔اےن۔اےس مہران پر دہشت گردوں کے حملے پر جس بھونڈے انداز مےں وزےر داخلہ اور نےول چےف نے پرفارم کےا انتہا سے زےادہ تکلےف دہ بلکہ شرمناک تھا۔ قوم جےسے سکتہ مےں آ گئی۔ اےسے موقعوں ہی پر قےادت کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جو کہےں نظر نہےں آئی۔ غرض داخلی طور پر قےادت کا سنگےن بحران ، خارجی طور پر ہرطرف سے تےر ہائے دشنام۔ سمجھ مےں نہےں آتا تھا کہ اس گرداب سے ےہ قوم کےسے نکل پائے گی ۔ اےسے مےں چےن کی طرف سے مضبوط حماےتی بےان، امرےکہ مےں چےن امرےکی سٹرےٹےجک ڈائےلاگ کے دوران چےن کا مطالبہ کہ دہشت گری کے خلاف پاکستان کی قربانےوں کو بھی خاطر مےں لاےا جائے اور ےہ کہ پاکستان کو تنہا چھوڑنے کی نہےں اس کی مدد مےں اضافہ کی ضرورت ہے ۔ چےن کی بروقت مداخلت سے برطانوی وزےراعظم کےمرون کو بھی حوصلہ ہوا کہ اوبامہ کے دورے کے دوران مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کےمرون نے کہا کہ پاکستان کو تنہا چھوڑنے کی نہےں اس کی مدد مےں اضافے کی ضروت ہے اور ےہ کہ جو پاکستان کا دشمن ہے وہ ہمارا دشمن ہے۔ اےسے بےانات سے ہوا کا رُخ بدلنا شروع ہوا۔(جاری ہے)
قابل، دےانت دار اور محب وطن قےادت کی ضرورت ....(۱)
Jun 06, 2011
امرےکہ اورپاکستان کے درمےان اعتماد مےں فقدان کا اےک بحران جو عرصہ سے دےکھنے مےں آ رہا تھا اس نے 2مئی کو اےبٹ آباد مےں اسامہ بن لادن کے کمپاﺅنڈ پر امرےکی ہےلی کاپٹرز کے حملے کے بعد( جو ہمارے ملک اور بےن الاقوامی قانون دونوں کی سنگےن خلاف ورزی کے مترادف پاکستان کے خلاف کھلی جارحےت کی حےثےت رکھتا تھا) تعلقات کی ابتری نے نئی حدوں کو چھو لےا۔ اپنی اس جارحےت کا دفاع کرنے کی خاطر امرےکی عہدے داروں نے پاک فوج، آئی ۔اےس۔آئی، بلکہ پاکستان کی حکومت سبھی کو سخت ترےن تنقےد کا نشانہ بناےا اور کہا کہ اےبٹ آباد مےں اسامہ بن لادن کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ےہ سب کچھ ےا تو حکومت پاکستان کی معاونت سے ممکن ہوا ےا پھر اس کی نا اہلی کی وجہ سے۔ بات تھی بھی اتنی سنگےن کہ حکومت اور سےکورٹی فورسز کے دفاع مےں کچھ کہے بنتی بھی نہ تھی۔ اس موقعہ پر شدت سے محسوس ہوا کہ ملک مےں قےادت کا کتنا بڑا بحران موجود ہے۔ حکومت کو جےسے سانپ سونگھ گےا ہو۔ صدر مملکت اور وزےراعظم نے اپنے غےر ملکی دوروں کا شےڈول تو متاثر ہونے نہ دےا لےکن اےک بےان ،اےک اخباری کانفرنس ، قوم سے خطاب کرنے کی توفےق دونوں مےں سے کسی اےک کو نہ ہوئی۔ اس کے کچھ دنوں بعد پی۔اےن۔اےس مہران پر دہشت گردوں کے حملے پر جس بھونڈے انداز مےں وزےر داخلہ اور نےول چےف نے پرفارم کےا انتہا سے زےادہ تکلےف دہ بلکہ شرمناک تھا۔ قوم جےسے سکتہ مےں آ گئی۔ اےسے موقعوں ہی پر قےادت کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جو کہےں نظر نہےں آئی۔ غرض داخلی طور پر قےادت کا سنگےن بحران ، خارجی طور پر ہرطرف سے تےر ہائے دشنام۔ سمجھ مےں نہےں آتا تھا کہ اس گرداب سے ےہ قوم کےسے نکل پائے گی ۔ اےسے مےں چےن کی طرف سے مضبوط حماےتی بےان، امرےکہ مےں چےن امرےکی سٹرےٹےجک ڈائےلاگ کے دوران چےن کا مطالبہ کہ دہشت گری کے خلاف پاکستان کی قربانےوں کو بھی خاطر مےں لاےا جائے اور ےہ کہ پاکستان کو تنہا چھوڑنے کی نہےں اس کی مدد مےں اضافہ کی ضرورت ہے ۔ چےن کی بروقت مداخلت سے برطانوی وزےراعظم کےمرون کو بھی حوصلہ ہوا کہ اوبامہ کے دورے کے دوران مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کےمرون نے کہا کہ پاکستان کو تنہا چھوڑنے کی نہےں اس کی مدد مےں اضافے کی ضروت ہے اور ےہ کہ جو پاکستان کا دشمن ہے وہ ہمارا دشمن ہے۔ اےسے بےانات سے ہوا کا رُخ بدلنا شروع ہوا۔(جاری ہے)