پانچوں خواتین کو تالیاں بجانے پرتیس مئی کوچار گواہان کے سامنے ذبح کردیا گیا جبکہ انہیں بھی ڈی آئی جی اور کمشنر ہزارہ سے جان کا خطرہ ہے۔ محمد افضل خان

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں محمد افضل نے دل دہلادینے والے انکشافات کیے۔ محمد افضل نے کہا کہ وہ حلفاً کہتے ہیں کہ پانچوں خواتین کو قتل کردیا گیا ہے اور قبائلی روایت کے مطابق اب پانچ لڑکوں کو بھی قتل کیا جائے گا۔ محمد افضل کے مطابق قتل کی جانے والی خواتین میں بازغہ،آمنہ، شاہین اور بیگم شامل ہیں جن میں سے تین بہنیں جبکہ دو عزیز ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین کو قتل کرنے کا فتویٰ مانسہرہ کے مولانا جاوید نے دیااور چالیس سے پچاس افراد مارنے ان کے پیچھے آئے۔ محمد افضل نے مزید کہا کہ چار گواہان حاجی سفیر سالار،قدم خان ،ذب حیات اور نجیرلرزہ خیز واقعہ کے چشم دید گواہ ہیں تاہم گواہی دینے پر انہیں بھی قتل کردیا جائے گا۔ محمد افضل خان نے انکشاف کیا کہ ڈی آئی جی اور کمشنر ہزارہ قبائلی عمائدین سے ملے ہوئے ہیں اور انہیں ان افسران سے جان کا خطرہ ہے۔ اس موقع پر ڈی آئی جی ہزارہ نعیم خان نے افضل خان کومکمل تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واحد شخص ہے جس نے جرات کا مظاہرہ کیا. محمد افضل نے مزید کہا کہ قبائلی روایات کے مطابق پردے کی سختی نہیں اس لیے خواتین بھی عدالت کے سامنے پیش ہوسکتی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن