بطور ستائیسویں وزیراعظم پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کی قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی سے جمہوریت ایک مرتبہ پھر اپنے عوامی سفر پر گامزن ہو گئی ہے۔ میاں صاحب کو یہ اعزاز تیسری بار حاصل ہوا ہے اس سے قبل وہ 1990ءتا 1993ءاور 1997ءتا 1999ءکے عرصہ میں بھی یہ فریضہ انجام دے چکے ہیں ۔ حکومت کے قیام سے نہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو انتقال اقتدار کا عمل مکمل ہو گیا ہے بلکہ 11مئی کے انتخابات کی عملی تصویر بھی واضح ہو گئی ہے ۔ اب منطقی طور پر نئے منتخب وزیراعظم اپنی وفاقی کابینہ تشکیل دے کر قومی کشتی کو اس کے گردابوں سے نکالیں گے۔ میاں محمد نواز شریف ایک منجھے ہوئے تجربہ کار سیاستدان ہیں امید واثق ہے کہ وہ اپنی آزمودہ سیاسی اور معاشی ٹیموں کے ساتھ عوامی توقعات پر پورا اتریں گے۔ انتخابات کے نتیجے میں جہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو مرکز میں بھاری مینڈیٹ کے ساتھ حکومت سازی کا موقع ملا ہے وہاں اس کو صوبہ پنجاب میں بھی اکثریت کے ساتھ اور بلوچستان میں اشتراک عمل سے حکومتیں تشکیل دینے کے اختیارات حاصل ہیں۔ قومی اسمبلی نے دو تہائی اکثریت سے سردار ایاز صادق کو سپیکر اور مرتضیٰ جاوید عباسی کو ڈپٹی سپیکر منتخب کیا ہے۔ دونوں نے 342 کے ایوان میں 312 میں سے 258 ووٹ حاصل کئے۔ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے امیدواروں کی حمایت کی۔ ایاز صادق کے مدمقابل تحریک انصاف کے شہریار آفریدی اور ڈپٹی سپیکر کے لئے منزہ حسن نے 31/31 ایم کیو ایم کے ایس اے اقبال قادری اور کشور زہرا نے 23/23 ووٹ حاصل کئے۔ صوبہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بے مثال واضح اکثریت حاصل کی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی نے میاں محمد شہباز شریف کو صوبے کا وزیراعلیٰ نامزد کر دیا ہے جس کا انتخاب آج 6 جون کو ہو گا۔ نامزدگی کے بعد انہوں نے کامیابی کو اللہ تعالی کی مہربانی اور مسلم لیگ (ن) سے عوام کی محبت قرار دیا۔شہباز شریف نے اس عزم کو دہرایا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت پنجاب میں تھانہ کلچر بدل کر رہے گی۔ پنجاب اسمبلی میں رانا محمداقبال خان کو دوسری مرتبہ بطور سپیکر اور سردارشیر علی گورچانی کو ڈپٹی سپیکر منتخب کر لیا گیا ہے۔ رانا محمداقبال نے 297 ووٹ جبکہ سردار شیر علی گورچانی نے 293 ووٹ حاصل کئے۔ سپیکر کے لئے تحریک انصاف کے امیدوار راجہ راشد حفیظ کو 35 جبکہ ڈپٹی سپیکر کے لئے ق لیگ کے امیدوار سردار وقاص حسن موکل کو 37 ووٹ ملے۔ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نے انتخابی عمل میں حصہ نہ لیا۔ صوبہ سندھ میں حسب سابق پاکستان پیپلز پارٹی نے پہلی اور ایم کیو ایم نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سید قائم علی شاہ 86 ووٹ حاصل کر کے تیسری بار سندھ کے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے ہیں اسی طرح آغا سراج درانی کو سپیکر سندھ اسمبلی اور شہلا رضا کو ڈپٹی سپیکر بننے کا اعزازمل گیا ہے قائم علی شاہ کے مقابلے میں ایم کیو ایم کے سید سردار احمد کو 48 ووٹ جبکہ فنکشنل لیگ کے امتیاز شیخ کو 18ووٹ ملے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی کامیابیوں کا سلسلہ جار ی ہے اس جماعت کے سینئر رہنما پرویز خٹک کو صوبائی وزیراعلیٰ اور اسد قیصر کو سپیکر اسمبلی منتخب کر لیا گیا ہے۔ انتخابی معرکے میں وزیراعلیٰ کے منصب کے لئے پی ٹی آئی کے پرویز خٹک نے 84 جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوار مولانا لطف الرحمٰن نے 37 ووٹ حاصل کئے۔ صوبہ بلوچستان میں جان جمالی کو بلا مقابلہ بلوچستان اسمبلی کا سپیکر منتخب کر لیا گیا ہے جبکہ نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو صوبائی وزیراعلی نامزد کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالی بلوچستان کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ ہے جس کے حل کے لئے قیام امن کے لئے سب سے بات کریں گے۔ اگر بلوچستان کے مسائل کے حل میں ناکامی ہوئی تو اقتدار چھوڑ دیں گے۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ملک کو چیلنجز سے نکالنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ حکومت نے عام انتخابات کروا کے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصا ف کے رہنما عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ خیبر پی کے میں مثالی حکومت بنے گی عوام کو تبدیلی دکھائیں گے اور کرپٹ لوگوں کا احتساب ہو گا۔ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو ملک اور عوام کے مسائل حل کرنے کی توفیق دے۔