اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں سانحہ گجرات میں سکول وین میں آگ لگنے سے معصوم بچوں کی ہلاکت سے متعلق ازخود نوٹس مقدمہ میں سیکرٹری آر ٹی اے (پنجاب) سے واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق جامع رپورٹ طلب کر لی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ موٹر وہیکل فٹنس سرٹیفکیٹ کے طریقہ کار اور انسانی تحفظ کو یقینی بنائے‘ غیر معیاری سلنڈر اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر چلنے والی گاڑیاں چلتے پھرتے ”ٹائم بم“ ہیں اگر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو ایسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے جن میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع لازمی ہے‘ چیک اینڈ بیلنس کا سخت معیار نہ ہونے کے باعث ایسے حادثات ہوتے رہتے ہیں‘ ایک ٹیچر نے ماں کا کردار ادا کیا اور آخری وقت تک بچوں کو بچاتی رہی پھر خود بھی جل گئی کیا ذمہ داروں کے دل معصوم بچوں کی موت پر غمگین نہیں ہوئے؟ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد حسن نے متعلقہ محکموں‘ وزارت پٹرولیم‘ محکمہ ٹرانسپورٹ‘ اوگرا‘ فرانزک لیبارٹری‘ موٹر وہیکل‘ ٹرانسپورٹ اتھارٹی‘ کمشنر گجرات کی رپورٹ پیش کی۔