لندن(خصوصی رپورٹ/خالدایچ لودھی) برطانیہ میں لاءسوسائٹی آف انگلینڈ ویلز کے کونسل الیکشن2013 ءکیلئے گذشتہ ماہ سے ووٹ کا عمل شروع ہوچکا ہے جو کہ 20جون تک جاری رہے گا برطانوی سولسٹرز(وکلائ) اپنے ووٹ کا حق بذریعہ ڈاک اور انٹرنیٹ کے ذریعے استعمال کر رہے ہیں یہ الیکشن اس وقت انتہائی دلچسپ مرحلے میں داخل ہوچکا ہے کیونکہ اس الیکشن میں انگریز سولسٹر کے مدمقابل پاکستانی نژاد لولسٹر محمد اسلم شیخ جو کہ امیگریشن اور عالمی قوانین کے علاوہ انسانی حقوق کے قوانین میں مہارت رکھتے ہیںاس وقت اپنی پوزیشن مستحکم رکھے ہوئے ہیں برطانوی قانون دانوں کی اکثریت لاءسوسائٹی کے الیکشن کو انتہائی اہم قرار دے رہی ہے جس میںغیر معمولی طورپر قانون دانوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے برطانیہ کے چھ ہزار کے لگ بھگ رجسٹر ووٹر اپنا ووٹ استعمال کر رہے ہیں بھارت ،سری لنکا، چین اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے سولسٹروں نے بھی محمد اسلم شیخ کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے اگر لاءسوسائٹی کے الیکشن میں پاکستان نژاد سولسٹر محمد اسلم شیخ کونسل کے ممبر منتخب ہوجاتے ہیں تو پھر برطانیہ میں کام کرنے والے ایشیا کے دیگر ممالک کے سولسٹروں کو لا سوسائٹی میں بھرپور نمائندگی حاصل ہوجائے گی اور اس طرح سولسٹروں کو اپنی پیشہ واراہ سرگرمیوں میں سہولتیں حاصل ہوجائیں گی جن میں لیگل ایڈ اور امیگریشن کے حوالے سے جو مشکلات پائی جاتی ہیں ان مشکلات پر قانونی طورپر قابو پایاجاسکے گا برمنگھم، مانچسٹر،لیڈز،نوٹنگھم اور بریڈ فورڈ کے علاوہ برطانیہ کے دیگر شہروں میں بھی سولسٹروں کی اکثریت پاکستانی نژاد سولسٹر محمد اسلم شیخ ہی کو بھرپور سپورٹ کر رہی ہے برطانیہ کی لاءسوسائٹی کے 60ممبران پر مشتمل کونسل ووٹ کے ذریعے منتخب ہوتی ہے جو کہ برطانوی قانون دانوں کی نمائندگی کرتی ہے اور یہ کونسل قانون کے پیسے میں خاصی اہمیت کی حامل ہوتی ہے جسکی رہنمائی برطانوی وزارت جسٹس اینڈ لاءکے سپرد ہوتی ہے لاءسوسائٹی کی سفارشات پر برطانیہ کے قانون کے شعبے میں تبدیلیاں بھی لائی جاتی ہیں۔