لاہور (معین اظہر سے) تحریک انصاف میں خواتین کی مخصوص نشستوں کی تقسیم پر پارٹی کے اہم عہدے داروں کی طرف سے سفارشی خواتین کو ٹکٹ دینے اور ان فہرستوں پر اسی سفارش پر ترجیح میں ان کا نام اوپر رکھنے کے اعتراضات پارٹی میں شدت اختیار کر گئے ہیں فوزیہ قصوری کی طرف سے آٹھائے جانے والے اعتراضات کو پارٹی کے ورکرز نے جائز قرار دے دیا ہے، تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری نے پنجاب اسمبلی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر اعتراضات سامنے آنے پر وومن ونگ کی صدر سلومی بخاری کو نوٹس جاری کرکے ان سے جواب طلب کرلیا ہے۔ کیونکہ اس میں عمران خان کے ایڈوائزر نعیم الحق، یاسمین راشد اور دیگر عہدے داروں نے سفارش پر نام اوپر رکھوائے تھے۔ تاہم اس بارے میں پارٹی کے عہدے داروں نے پراسرار خاموشی اختیار کر لی ہے۔ پارٹی کی مرکزی صدر خواتین منزہ حسن جو 1996 سے پارٹی کی رکن ہیں اور اب قومی اسمبلی کی ممبر ہیں نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ فوزیہ قصور ی نے میرے شامل ہونے کے چند ہفتے بعد پارٹی میں شامل ہوئی تھیں انہوں نے گروپ کی نشاندہی کی ہے مجھے نہیں پتہ کہ وہ گرو پ کون سا ہے لیکن ان کو ٹکٹ دی گئی تھی لیکن ان کا ترجیحی فہر ست میں نمبر 4 تھا۔ شریں مزاری کا نمبر پہلا تھا وہ پارٹی کا فیصلہ تھا میں نے اس میں کچھ نہیں کیا۔ تاہم دوسرے نمبر پر میرا نام تھا ، تیسرے نمبر پر عائلہ ملک جبکہ چوتھے نمبر فوزیہ قصوری تھی یہ لسٹ میں نے نہیں پارٹی نے تیار کی تھی۔ فوزیہ قصوری جذباتی فیصلہ کر گئی ہیں پارٹی لیڈر شپ نے ان کو بہت روکا میرے لئے بھی تکلیف کی بات ہے وہ پارٹی چھوڑ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا پنجاب کی فہرست پنجاب کی پارٹی کی صدر سلومی بخاری نے بنائی تھی اور پارٹی کی جنرل سیکرٹری کے ساتھ مل کر بنائی تھی۔جو نوٹس تحریک انصاف پنجاب کی طرف سے پارٹی کی خواتین ونگ کی صدر سلومی بخاری کو جاری کیا گیا ہے۔ اس میں ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ پارٹی کی مخصوص نشستوں پر کس میرٹ کی بنیاد پر ٹکٹیں تقسیم کی گئی ہیں۔ سلومی بخاری نے نوٹس کا جواب دے دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے عمران خان سے کہیں کمشن بنا دے میں وہاں جواب دوں گی۔
تحریک انصاف میں خواتین نشستوں پر ٹکٹوں کی تقسیم، اعتراضات شدت اختیار کر گئے
Jun 06, 2013