ڈرون حملوں کا باب بند ہونا چاہئے‘ لوڈشیڈنگ سمیت مسائل کے حل کیلئے منصوبہ بنا لیا: نوازشریف‘ نئی تاریخ رقم‘ دو تہائی سے زائد 244 ووٹ لیکر تیسری بار وزیراعظم منتخب

Jun 06, 2013

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + بی بی سی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نوازشریف 13 سال اور 8 ماہ بعد تیسری بار دوتہائی اکثرےت سے زائد ووٹوں سے ملک کے وزیراعظم منتخب ہو گئے، نومنتخب قائد اےوان مےاں نوازشرےف نے 317 ارکان میں سے 244 ووٹ حاصل کئے جبکہ پیپلز پارٹی کے مخدوم امین فہیم کو 42 اور تحریک انصاف کے مخدوم جاوید ہاشمی کو 31 ووٹ ملے، متحدہ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، جے یو آئی (ف)، جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی، نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ضیاءاور فنکشنل لیگ سمیت فاٹا کے ارکان نے بھی قائد ایوان کے انتخاب کے لئے مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشرےف کو ووٹ دئےے۔ بدھ کی دوپہر قومی اسمبلی میں میاں نوازشریف، مخدوم امین فہیم اور مخدوم جاوید ہاشمی کے درمیان وزارت عظمیٰ کے لئے مقابلہ ہوا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ارکان کو قائد ایوان کے انتخاب کیلئے شیڈول اور طریقہ کار سے آگاہ کےا جس کے بعد پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجانے کے بعد ایوان میں داخلے کے تمام دروازے بند کر دئیے گئے 12 بجکر 38 منٹ پر سپیکر نے ارکان کو اپنے اپنے امیدوار کو ووٹ ڈالنے کے لئے تین لابےوں میں تقسیم کر دےا۔ میاں نوازشریف کو ووٹ ڈالنے والوں کو اے لابی، مخدوم امین فہیم کو ووٹ ڈالنے والوں کو لابی بی اور جاوید ہاشمی کو ووٹ دینے والوں کو لابی سی میں جانے کے لئے کہا گیا، تینوں لابیوں کے داخلی دروازے پر قومی اسمبلی کا عملہ ارکان کے ناموں کا اندراج کرتا رہا، وزارت عظمیٰ کا انتخاب ڈویژن کی بنیاد پر ہوا جب ایوان میں موجود تمام ارکان اپنی اپنی لابیوں میں اپنے اپنے امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کے لئے جا چکے تو سپیکر نے ایک بار پھر ایوان میں دو منٹ کے لئے گھنٹیاں بجوائیں تاکہ اگر کوئی رکن ووٹ ڈالنے سے رہ گیا ہو تو وہ ووٹ ڈال سکے اس کے بعد سپیکر نے عملہ سے کا¶نٹ فہرست منگوائی جس کے بعد انہوں نے ارکان کو اےوان مےں واپس آنے کے لئے کہا تقریباً نصف گھنٹے مےں پولنگ کا عمل مکمل ہو گےا۔ ایک بجے سیکرٹری قومی اسمبلی کرامت حسےن نےازی نے نتائج مرتب کر لئے، تینوں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں نے بھی گنتی کے عمل کی نگرانی کی۔ قائد ایوان کے انتخاب میں کل 317 ارکان قومی اسمبلی نے حصہ لیا۔ ایک بج کر بیس منٹ پر سپیکر سردار ایاز صادق نے نوازشریف کے وزیراعظم آف پاکستان منتخب ہونے کا اعلان کیا کہ مےاں نوازشریف نے 244، امین فہیم نے 42 اور جاوید ہاشمی نے 31 ووٹ حاصل کئے۔ نتائج کے اعلان کے بعد انہوں نے مےاں نوازشرےف کے وزےراعظم منتخب ہونے کا اعلان کےا۔ سپیکر نے مےاں نوازشریف کو باضابطہ طور پر قائد ایوان کی نشست سنبھالنے کی دعوت دی۔ دریں اثناءپاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف نے وزیراعظم کی حیثیت سے بدھ کو حلف اٹھا لیا۔ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے ایوان صدر میں ہونے والی ایک تقریب میں ان سے حلف لیا۔تقریب حلف برداری میں نگران وزیراعظم مہر ہزار خان کھوسو، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی، نوازشریف کے اہلخانہ، فہمیدہ مرزا، نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان غوث بخش باروزئی شریک تھے۔ تقریب حلف برداری میں صدر زرداری اور نوازشریف کے آتے ہی قومی ترانہ سنایا گیا جبکہ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ وزیراعظم نوازشریف نے حلف اٹھانے کے بعد صدر زرداری سے مصافحہ کیا۔ 
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + آئی این پی + این این آئی) وزےراعظم محمد نوازشرےف نے کہا ہے کہ ملک کے گھمبےر مسائل کے حل کے لئے حکومت اور اپوزےشن کو اےک صفحہ پر ہونا ہو گا، اکھٹے ہو کر ہی عوام کو درپےش مسائل کو حل کےا جا سکتا ہے، انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر مشترکہ اےجنڈا تےار کرنے کی دعوت دی اور اس بات کا عندےہ دےا کہ وہ جلد تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتیں کرےں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب ڈرون حملوں کا باب بند ہونا چاہئے، ہم دوسروں کی خودمختاری کا احترام کرتے ہےں تو دوسروں کو بھی ہماری خودمختاری کا احترام کرنا چاہئے، مسلم لےگ (ن) کی حکومت کسی کو کرپشن کی اجازت نہےں دے گی، بدعنوان عناصر کا سخت محاسبہ کیا جائے گا، وقت نے ثابت کر دیا پاکستان اور جمہورےت لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے ےہ بات بدھ کو تےسری بار وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی کے ایوان میں اپنے پہلے خطاب مےں کہی۔ مےاں نوازشرےف نے کہا کہ تمام اہم ملکی اداروں کے سربراہوں کا تقرر میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر ہو گا اور یہ تمام عہدے آئندہ چند روز میں ملکی اور غیر ملکی اخبارات میں مشتہر کر دئیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے اللہ کا شکر کہ پاکستان اور پاکستانیوں کی خدمت کا موقع دیا عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان پر اعتماد کیا، یہ اعتماد میرا قیمتی سرمایہ ہے میں اس اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچا¶ں گا، عوام تعمیر وطن کے مشن میں میرے شانہ بشانہ رہیں گے، تمام ووٹرز مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اپنی پسند کی جماعت کو ووٹ دیا، ووٹ دینے اور نہ دینے والوں سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، تمام ارکان کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی جمہوریت سے منہ موڑا گیا ملک کو کاری ضرب لگی آمریت میں ملک کو شدید نقصان پہنچا، بدامنی اور دہشت گردی کو فروغ ملا آمریت کے سبب ملک دو ٹکڑے بھی ہوا اب طے ہونا چاہئے کہ ملک کی سلامتی اور بقا جمہوریت سے وابستہ ہے اور آئین شکنی کے دروازے بند ہونے چاہئیں۔ اب ایسے تماشوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کے ووٹ سے آنی اور جانی چاہئے، دعا ہے کہ ایوان ایک روشن باب ہے ہماری واحد شناخت پاکستانیت ہونی چاہئے، پانچ سال بعد پاکستان خودمختار اور خوشحال ہو کر عالمی افق پر دمک رہا ہو، نئے روشن پاکستان کا آغاز ہو گیا، تبدیلی کا آغاز کے پی کے سے ہوا جہاں موقع کے باوجود تحریک انصاف کو حکومت سازی کا موقع دیا، بلوچستان میں بڑی پارٹی ہونے کے باوجود دوسری جماعت سے وزیر اعلیٰ لیا، تمام جماعتوں اور صوبائی حکومتوں سے تعاون کریں گے، یہ نئے کلچر کا آغاز ہے۔ سابق دور میں جمہوری حکومت کے ساتھ تعاون کیا، فرینڈلی اپوزیشن کے طعنوں کے باوجود جمہوریت کو نقصان نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک سنگین بحرانوں سے دوچار ہے لوڈشیڈنگ، مہنگائی، بےروزگاری سمیت مسائل کا جنگل اگا ہوا ہے قوم سے کچھ نہےں چھپا¶ں گا، معاشی حالت نہایت خراب ہے، خیالی جنت کا نقشہ پیش نہیں کروں گا لیکن ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے خود آرام سے بیٹھوں گا نہ ٹیم کو بیٹھنے دوں گا، خیانت کروں گا نہ کرنے دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کا منصوبہ بنایا ہے پاکستان کو اپنے پا¶ں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں، دوسروں کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائیں گے، بنیادی تبدیلی کے لئے آغاز کر دیا ہے کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کروں گا، بدعنوانوں کو سزا ملے گی، قومی اداروں کے سربراہوں کی تقرری کا شفاف نظام بنا لیا ہے، تمام تقرریاں شفاف اور میرٹ پر ہو گی، تمام آسامیاں ملکی اور غیر ملکی اخبارات میں مشتہر کی جائیں، اب ملکی اداروں کی باگ ڈور چہیتوں کی بجائے اہل لوگوں کے ہاتھ میں ہو گی، ہم نے لوڈشیڈنگ سمیت مسائل کا مصوبہ تیار کر لیا ہے جس کا قوم سے خطاب میں اعلان کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے اس سفر میں پارلیمنٹ عوام اور میڈیا کا تعاون درکار ہو گا سب کو کردار ادا کرنا ہو گا، اپوزیشن حکومت سمیت تمام جماعتوں کو مل کر مشکلات کا سامنا کرنا چاہئے، کوئی ایک پارٹی مسائل حل نہیں کر سکتی ہم سب کو پاکستان کے لئے اکٹھا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جلد تمام پارٹیوں کے سربراہوں سے مل کر انہیں مشترکہ ایجنڈا بنانے کی دعوت دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کو گورنر شپ دےنا احسان نہیں بلکہ ان کا حق بنتا تھا، کراچی بھی اتنا ہی عزیز ہے جتنا کراچی کے رہنے والوں کو ہے، سب مل کر کراچی کا امن بحال کریں گے، قبائلی علاقوں میں بھی امن قائم کرنے کے لئے سب سے مل کر کام کریں گے، پہلی دفعہ بلوچستان کے حقیقی لیڈروں کو خدمت کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے وزیراعظم کے ساتھ ایک منصوبے پر بات ہوئی ہے کہ کاشغر سے گوادر اور کراچی تک ریلوے اور سڑک کا نظام بچھاےا جائے گا ہم دونوں وزرائے اعظم نے اس کے لئے ایک ٹاسک فورس بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اس ریلوے نظام سے کے پی کے، بلوچستان، سندھ اور گلگت بلتستان کو بہت فائدہ ہو گا، گوادر کا انتظام چین کے سپرد کرنے کا سابق حکومتی اقدام قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بحیرہ عرب کے سنٹر میں ہے، اسے ایک فری پورٹ بنائیں گے، گوادر پورٹ کی بنیاد ہم نے ڈالی تھی، عام آدمی کی توقع کے مطابق اقدامات کریں گے، پاکستان کی تیزی کے ساتھ ترقی ایوان کے ہر ممبر کی خواہش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائیں، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے بھی سیاسی جماعتیں تجاویز دیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کا باب اب بند ہونا چاہئے ہم دوسروں کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں وہ ہماری خودمختاری کا احترام کریں اس کے لئے سب کو مل کر متفقہ لائحہ عمل طے کرنا ہو گا۔ لوڈشیڈنگ سمیت تمام مسائل حل کےلئے پلان تیار کر چکے ہیں، عوام کی تقدیر بدلنے کیلئے خود چین سے بیٹھوں گا اور نہ ہی ٹیم کو چین سے بیٹھنے دونگا، دوسرںکے سامنے ہاتھ پھیلانے والے کبھی اپنے پاﺅں پر کھڑے نہیں ہو سکتے، تمام جماعتیں آئیں میز پر بیٹھیں اور ملکر ایجنڈا بنائیں، ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، ہمارے پاس جمہوریت کے روشن راستے پر چلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، ایوان کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا، قوم سے کچھ نہیں چھپاﺅں گا اور نہ دلکش نظارے دکھاﺅں گا نہ کسی خیالی جنت کا نقشہ پیش کروں گا، تمام قومی اداروں میں تقرریاں میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں گی، بدعنوان افراد کا احتساب کیا جائے گا، پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پی کے سے بھرپور تعاون کریں گے۔ اللہ تعالیٰ عظیم ذمہ داری پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) پر اعتماد کیا انشاءاللہ عوام کے اعتماد کو ٹھیک نہیں پہنچائیں گے مجھے کامل یقین ہے کہ تعمیر وطن میں اس ملک کے عوام میرے شانہ بشانہ رہیں گے، قوم نے سازشوں کے باوجود جمہوریت کا روشن باب رقم کیا تمام ووٹرز مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے ووٹ دیکر قومی فریضہ انجام دیا اس ایوان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ دیکر قائد ایوان منتخب کیا ان کا بھی شکرگزار ہوں جنہوں نے ہم سے اختلاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام ارکان کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کرونگا وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان کےلئے جمہوریت لازم و ملزوم ہے اگر ماضی کی طرف دیکھتے ہیں توتباہی نظر آتی ہے جب بھی جمہوریت سے منہ موڑا گیا کانٹوں کی فصل پروان چڑھی جب بھی ملک میں آمریت آئی تو جمہوریت کو شدید نقصان پہنچایا اور ملک کی اکائیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری میں پاکستان کی بدنامی ہوئی۔ اب طے ہونا چاہئے کہ عالمی برادری میں ملک کی عزت و وقار کا اس بات پر انحصار ہے کہ مہم جوئی کے دروازے بند ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ گذشتہ روز اس ایوان نے کہا کہ مستقبل میں یہ ایوان آئین شکنی کا باعث نہیں بنے گا ایسے تماشوں کی گنجائش باقی نہیں رہی حکومتیں عوام کے ووٹوں سے ہی آنی چاہئیں اور جانی چاہئیں اختلاف، اتفاق جو کچھ ہو وہ پاکستان کی خاطر ہونا چاہے جس جماعت سے تعلق ہو شناخت پاکستان ہونی چاہئے ہم جب بھی یہاں سے رخصت ہوں تو پاکستان دنیا کے ا فق پر روشن نظر آئے ملک میں اقتدار کی نہیں اقدار کی سیاست کا وقت آگیا ہے نئے روشن پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے، خیبر پی کے میں موقع ہونے کے باوجود تحریک انصاف کےلئے میدان خالی چھوڑا بلوچستان میں اکثریت ہونے کے باوجود دوسروں کو موقع دیا ہے ہم اس کلچر کی بنیاد ڈال رہے ہیں اور اسی جذبے کے ساتھ صوبائی حکومتوں سے مکمل تعاون کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اپنے اس م¶قف پر ڈٹی رہی کہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے حکومت کی مدت پوری کر نے میں اپوزیشن کا بھی کردار ہے جس طرح اپوزیشن کی حیثیت سے نئی روایات قائم کی تھیں اب حکومت میں بھی آکر نئی روایات قائم کرینگے۔ ہم نے مسائل کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے عوام سے پرکشش وعدے نہیں کرینگے معیشت کی حالت نہ قابل بیاں حد تک خراب ہے۔ انہوں نے قوم کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ عوام کی تقدیر بدلنے کےلئے نہ خود چین سے بیٹھوں گا نہ اپنی ٹیم کو بیٹھنے دونگا۔ ایک ایک لمحہ میرے لئے امانت ہے اور اس امانت میں کسی کو خیانت نہیں کرنے دینگے محدود وسائل کے باوجود مسائل سے نبرد آزما ہونے کےلئے مقابلہ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زراعت، تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کےلئے منصوبہ بندی کر لی ہے میری حکومت کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کریگی اقرباپروری اور بے جا نوازشات کا باب بند کر دیا ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کو ترغیب دینگے کہ وہ یہاں آئیں اور آ کر اپنا کر دار ادا کریں، ماضی میں ملکی اداروں کی باگ ڈور چہیتوں کے پاس رہی ہے اب اہل لوگوں کے پاس ہو گی لوڈشیڈنگ سمیت ملکی مسائل کے حل کےلئے جامع منصوبہ بندی کر لی گئی ہے تبدیلی کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے ہم ایسا پاکستان تشکیل دینگے جہاں اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ دیا جائیگا امن، گڈ گورننس، ترقی، خوشحالی اور عالمی برادری میں پاکستان وقار کی وجہ سے جانا جائےگا۔ تبدیلی کے اس سفر میں پارلیمنٹ، عوام اور میڈیا میرا ساتھ دیں پاکستان ہم سب کا ہے ہم سب کو کر دار ادا کرنا ہو گا پاکستان کو جن گھمبیر مسائل کا سامنا ہے اس پر سب کو اکٹھا ہو گا تمام فریقین کو اکٹھا کر کے ہمیں ملکی مسائل کا مقابلہ کرنا پڑے گا کوئی اکیلی جماعت ان مسائل کو حل نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کسی سے کوئی گلہ شکوہ نہیں ہے سب مل جائیں تو تمام مسائل بہت جلد حل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اراکین پارلیمنٹ اور دیگر جماعتوں کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور ملکر پاکستان کو بحرانوں سے نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے تمام جماعتوں اور ان کے سربراہان سے باضابطہ رابطہ بھی کرونگا ہم ایک میز پر بیٹھیں اور قومی ایجنڈا بنائیں تاکہ ملک کو مصیبتوں سے باہر نکال سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جس دن انتخابات کا نتیجہ آیا اسی دن اعلان کر دیا تھا کہ سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔ ہمیں بھی کراچی اتنا عزیز ہے جتنا کراچی کے رہنے والوں کو عزیز ہے اگر کراچی بد امنی کا شکار ہے تو ہمارا دل بھی دکھی ہے ہم نے ملکر امن کو بحال کرنا ہے اگر قبائلی علاقوں میں سکون نہیں تو پاکستان کے کسی علاقے میں بھی سکون نہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بلوچستان کے حقیقی نمائندوں کو حکومت میں نمائندگی ملی ہے۔ 

مزیدخبریں