ڈرون حملے میں 2 افراد کی ہلاکت‘ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی آئی اے کے سابق سٹیشن چیف اور قانونی مشیر کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا

Jun 06, 2014

اسلام آباد (بی بی سی/ اے ایف پی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان میں امریکی سی آئی اے کے سابق سٹیشن ہیڈ اور ان کے قانونی مشیر کے خلاف ڈرون حملے پر قتل کا مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے یہ حکم اسلام آباد پولیس کے افسر کو دیا ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس ضمن میں لیگل برانچ سے رائے لے کر قانونی کارروائی کرے گی۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کریم خان کی طرف سے ڈرون حملوں کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گْزار کے وکیل شہزاد اکبر نے درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اْن کے موکل کا بیٹا زین اللہ اور اْن کے بھائی آصف کریم دسمبر 2009 میں میر علی میں ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ اْنھوں نے کہا کہ اْن کے موکل کے عزیزوں کا نہ تو کسی شدت پسند تنظیموں سے تعلق تھا اور نہ ہی وہ کسی مقدمے میں مطلوب تھے۔ اْن نے کہنا تھا کہ ڈرون حملوں میں بیگناہ افراد کی ہلاکت قتل کے زمرے میں آتی ہے اور ذمہ دار افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اْن کے موکل کے رشتہ داروں کے قتل کی ذمہ داری اْس وقت پاکستان میں سی آئی اے کے سٹیشن ہیڈ جوناتھن بینکس اور انکے قانونی مشیر جان ایروز پر عائد ہوتی ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او عبدالرحمٰن کو ہدایت کی کہ یہ معاملہ قابل دست اندازی پولیس میں آتا ہے لہٰذا اْن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی کسی بھی عدالت نے پہلی بار سی آئی اے کے سابق اہل کاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ پولیس افسر عبدالرحمٰن نے کہا کہ وہ اس معاملے میں لیگل برانچ سے رائے لیں گے اور پھر اس کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اے ایف پی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی آئی اے کے سابق سٹیشن چیف کیخلاف قتل، سازش اور پاکستان کیخلاف جنگ کرنے کے الزامات میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے یہ احکامات 2010ء میں ڈرون حملے کیخلاف دائر کی گئی درخواست پر جاری کئے ہیں۔ سی آئی اے کے سابق سٹیشن چیف جوناتھن بینکس دسمبر 2010ء میں اپنا نام ظاہر ہونے کے بعد پاکستان سے چلے گئے تھے اور اب اس بات کا امکان کم ہے کہ الزامات کا سامنا کرنے کیلئے پاکستان ان کی واپسی کیلئے کوشش کریگا۔ کریم خان کو برطانیہ کی بنیادی انسانی حقوق کی فائونڈیشن قانونی امداد فراہم کر رہی ہے۔ کریم خان کے وکلاء نے عدالتی فیصلے کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ کریم خان کو اس سال فروری میں راولپنڈی میں یورپ روانگی سے چند روز پہلے اغواء کر لیا گیا تھا۔ وہ اپنے اس دورے میں جرمنی، ہالینڈ اور برطانیہ کے ارکان پارلیمنٹ سے ڈرون حملوں کے بارے میں بات چیت کرنے والے تھے، اغواء کے چار روز بعد اغواء کار انہیں آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسلام آباد کی ایک سڑک کنارے پھینک گئے تھے۔

مزیدخبریں