لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے لیزنگ کمپنیوں کو اقساط نہ دینے پر صوبے بھر میں پولیس کے قبضہ میں لی گئی گاڑیوں کی رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کر لی۔ فاضل عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نجی بینکوں کی طرف سے لیز پر لی گئی گاڑیوں کو قبضے میں لینے کیلئے رکھے گئے بدمعاشوں کا ساتھ دینا بند کرے۔ پولیس ساتھ دینے کی بجائے ان کے خلاف کارروائی کرے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبادالرحمان لودھی اور جسٹس خالد محمود خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس لیزنگ کمپنیوں اور بینکوں کی ملی بھگت سے اقساط ادا نہ کرنے والے شہریوں کو گاڑیوں سمیت تھانے میں بند کر دیتی ہے۔ عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے شہریوں کو ہراساں کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو سیکشن 550 کے تحت بند کی گئی گاڑیوں کی تمام تر تفصیلات کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بینکوں نے غنڈے رکھے ہوئے ہیں جو راہ جاتے ہوئے شہریوں کی گاڑی کی قسطوں کی عدم ادائیگی پر انہیں ہراساں کرتے ہیں۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ اگر بینکوں نے لیزشدہ گاڑی واپس لینی ہے تو اس کیلئے قانونی راستہ اختیار کیا جائے۔ اس کیلئے باقاعدہ ڈگری لے کر ریکوری کی جائے۔ درخواست گذار شفقت رضا نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس نے لیز شدہ گاڑی کی قسطیں بھی جمع کروا دی ہیں مگر پولیس نے اس کی گاڑی کو قبضے میں لے رکھا ہے جس کا پولیس کو اختیار نہیں ہے۔ مزید سماعت آئندہ تاریخ پر ہو گی۔