6 ماہ میں تمام سرکاری فارم اردو میں کر دینگے: سیکرٹری اطلاعات

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے ملک میں قومی زبان اردو کے نفاذ کیلئے اقدامات کرنے کے بارے میں حکمت عملی طے کرنے کیلئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی استدعا پر وفاقی و صوبائی حکومتوں کو آخری مہلت دیدی جبکہ علاقائی زبانوں کی ترویج کے بارے میں پنجاب کے سوا باقی تین صوبوں کی رپورٹس کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ پنجاب نے علاقائی زبانوں کی ترویج کیلئے ابھی تک کچھ نہیں کیا اس لئے آئندہ سماعت سے پہلے جامع جواب جمع کروایا جائے۔ سیکرٹری اطلاعات و نشریات اعظم خان کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس جواد نے کہاکہ بتادیں کہ اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کیلئے کیا ٹائم فریم ہے، عدالت اردو کو سرکاری زبان کا درجہ نہ دینے کے ذمہ داروںکا معاملہ بھی طے کرے گی۔ سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ 6ماہ کے اندر تمام سرکاری فارم اردو میں کردینگے جس پر جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ میٹرو بس کے کارڈ پر ایک حرف بھی اردو کا نہیں ہے۔ اعظم خان نے کہا کہ یہ پنجاب گورنمنٹ کا منصوبہ ہے، جسٹس جواد نے کہا کہ میٹرو بس اسلام آباد تک آتی ہے۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہاکہ میری ذاتی پسند کی بات ہو تو پنجابی زبان کو اہمیت دوں اور سندھ نے سندھی زبان کی ترویج کیلئے کافی کچھ کیا ہوا ہے جبکہ بلوچستان نے اپنی چھ علاقائی زبانوں پر کام شروع کردیا ہے یہ عدالت کی پسند کا معاملہ نہیں اصل معاملہ آئین کے آرٹیکل251کا ہے۔ طبقاتی تفریق ایک قاتل کی طرح ہے تمام اعلی سرکاری اسامیاں انگریزی میڈیم والوں کیلئے ہیں۔ اردو زبان کو اٹھا کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا۔ اردو زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کیلئے ٹائم فریم دینے کا ذمہ وفاقی حکومت کو دیا گیا تھاجو ابھی تک نہیں ہوا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ علم کا قومی زبان میں ترجمہ کرنا مشکل نظر آتا ہے۔ حکومت نے کب تک آئین کیساتھ مذاق کرنا ہے منافقت چھوڑ دیں یا اردو زبان کو ختم کرکے اطالوی کردیں۔ درخواست گذار نے کہاکہ ملک بھر کے پرائمری سکولوں میں انگریزی لازمی قرار دی گئی ہے۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ پھر طالبان کے آنے کا انتظار کریں اردو کرتے کرتے آدھا ملک گنوا دیا، اردو کو دفتری زبان کا درجہ دینے کے بارے میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایک ہفتہ کے اندر وزیراعظم پالیسی بیان دینگے۔ انہوں نے ایک ہفتہ کی مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے ایک ہفتہ میں تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔ سیکرٹری اطلاعات نے عدالت کو بتایا کہ چھ ماہ میں تمام تر سرکاری فارم اور دیگر اہم دستاویزات اردو میں کر دی جائینگی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اب تک آئین پر عمل کیوں نہیں ہوا اگر اتنا عرصہ لگا کر بھی آپ کچھ نہیں کرسکے تو چھ ماہ میں آپ کیا کرینگے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ انگریز تو چلا گیا مگر اپنی باقیات چھوڑ گیا اس انگریزی کی وجہ سے عام آدمی بہت مشکلات کا شکار ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...