وزیراعظم آفس کے اخراجات میں اضافہ‘ امریکہ سے کوئی گرانٹ یا قرضہ نہیں ملے گا

Jun 06, 2015

اسلام آباد ( عترت جعفری) آئندہ مالی سال کے لیے فنانس بل میں اسلام آباد میں 42 سروسز پر مختلف شرحوں سے ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے ۔ ان میں ہوٹلز‘ موٹلز‘ گیسٹ ہاو¿س‘ میرج ہالز‘ لائنز‘ شامیانے لگا کر فراہم کرنے والی سروسز ‘ ریس کلب ‘ ٹیلی ویژن ‘ ریڈیو‘ اشتہارات ‘ سٹیواڈز‘ کسٹم ایجنٹ ‘ کورئیر سروسز‘ کارگو سروسز‘ کنسٹرکشن سروسزپر 16% ٹیکس لگایا گیا ہے۔ اس طرح پراپرٹی ڈویلپرز کے سروسز پر 100 فی مربع گز کے حساب سے ٹیکس عائد کیا گیا ہے ۔ کنٹریکٹ پر دئیے جانے والے کام پر 16% بیوٹی پارلر‘ کلینکز‘ باڈی مساج سنٹر ‘ بیڈی کیور‘ پلاسٹک سرجری پر بھی 16% ٹیکس عائد کیا گیا ہے ۔فریٹ فارفاورڈنگ سروسز پر 16% ‘ سافٹ وئیر اور آئی ٹی سروسز ‘ ٹیکنیکل اور انجینئرنگ مشاورت ‘ کنسلٹینٹ کی مشاورت پر 16% ‘ افرادی قوت کے بھرتی کے ایجنٹوں ‘ سیکورٹی ایجنسیوں کی سروسز‘ اشتہارات ایجنٹس‘ بزنس سروسز‘ پیکنگ ‘ ڈیلیوری اور ڈسپلے سروسز پر 16% ‘ کال سنٹر کی سروسز پر 18.5% ‘ کار اور آٹو موبائل ڈیلرز پر 16% ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ وفاق کے تحت کام کرنے والے اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری کے لیے الاو¿نس 400 سے بڑھا کر 800 روپے ‘ پرائیویٹ سیکرٹری 600 سے بڑھا کر 1200روپے ‘ اور سنیئر پرائیویٹ سیکرٹری کا الاو¿نس 800 سے بڑھا کر 1600 روپے کردیا گیا ۔ شپینگ کے بزنس میں مصروف افراد پر پری ذیمٹو ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ قرضے پرحاصل ہونے والے منافع پر ٹیکس وصول کیا جائےگا۔ گھی آئل مینوفیکچرر اگر مقامی ذرائع سے تیل کی خریداری کرنے گئے تو ان کو 2% ٹیکس ادا کرنا ہوگا ۔ جو فائنل سمجھا جائے گا ۔ ایف بی آر کو اس بات کا اختیار دیا گیا ہے کہ وہ تمام مالیاتی اداروں سے نان ریذیڈنٹس افراد کے بارے میں معلومات ایک مقررہ فارم پر طلب کرسکے گا۔ ایف بی آر ٹیکس فراڈ ‘ ٹیکس چوری کرنے والے افراد ‘ کرپشن اور مس کنڈیٹ کرنے والے اداروں کے افسروں کے بارے میں قابل اعتماد معلومات فراہم کرنے والے کو انعام دے سکے گا۔ انکم ٹیکس کے قانون میں ایک نئی ترامیم کی گئی ہے جس کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں ‘ غیر ملکی سفارتخانوں یا ایسے افراد جن کی آمدن ٹیکس سے مستثنی ہے سے ایڈوانس ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا۔ تعلیم کے متعلق جو اخراجات ہیں ان پر بھی ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ بعد درآمدت کرنے والی صنعتوںاور افراد کے لیے ایڈوانس ٹیکس کے ریٹ کو بڑھا دیا گیا ہے۔ سونے کی درآمد کرنے والے افراد کو بھی فائلرز ہونےکی صورت میں 1% اور نان فائلرز کی صورت میں 2% ایڈوانس ٹیکس دینا پڑے گا ۔ دالوں کے درآمد کنندگان کو فائلرز کی صورت میں 2% اور نان فائلرز کی صورت میں 3% ‘ شپ بریکرز کو فائلرز کی صورت میں 4.5% اور نان فائلرز کی صورت میں 6.5% ایڈوانس کی صورت میں ٹیکس دینا ہوگا۔ بجٹ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ این ایف سی نے قدرتی گیس پر 10 روپے ایم ایم بی ڈی یو ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائے وفاقی حکومت اس سلسلے میں ضروری قانون سازی کرے گی۔ بجٹ میں وزیراعظم آفس کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے ۔ گزشتہ مالی سال میں وزیراعظم آفس کے لیے77 کروڑ 93لاکھ مختص کیے گئے تھے تاہم اصل اخراجات 80 کروڑ روپے ہوئے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے 84 کروڑ 20 لاکھ روپے طلب کرلئے گئے ہیں ۔ آئند ہ مالی سال کے دوران بیرونی وسائل سے 751 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران امریکہ کیری لوگر بل کے تحت ایک پیسہ حکومت پاکستان کو نہیں ملے گا۔ صوبہ پنجاب غیر ملکی ذرائع سے 35 ارب روپے حاصل کرے گا جس میں سے 34 ارب روپے سے زائد قرضے کی صورت میں حاصل کیے جائیں گے ۔ صوبہ سندھ قرضوںکی شکل میں 25 ارب روپے سے زائد قرضے کی شکل میں حاصل کرے گا۔آئی این پی کے مطابق وفاقی حکومت کوآ ئندہ مالی سال کے دوران امریکہ سے کوئی گرانٹ یا قرضہ نہیں ملے گا۔
اخراجات اضافہ

مزیدخبریں