اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے وفاقی بجٹ 2015-16ء قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ جس کے 2015-16 کے میزانیہ کے نمایاں خدوخال درج ذیل ہیں۔
(الف) میزانیہ کا کل حجم 4451.3 ارب روپے ہے۔ یہ 2014-15ءکے میزانیاتی تخمینے کے حجم کے مقابلے میں 3.5 فیصد زیادہ ہے۔
(ب) کے دوران وسائل کی دستیابی کا تخمینہ 4168.3 ارب روپے ہے جبکہ 2014-15ءکے میزانیاتی تخمینے میں یہ 4073.8 ارب روپے تھا۔
(ج) قطعی مالیاتی وصولیات کا تخمینہ 2463.4 ارب روپے ہے جو 2014-15ءکے میزانیاتی تخمینے سے 10.7 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
(د) میزانیہ میں وفاقی مالیاتی وصولیات میں صوبائی حصے کا تخمینہ 1849.4 ارب روپے ہے جو کہ 2014-15ءکے میزانیاتی تخمینے سے 7.5 فیصد زیادہ ہے۔
(ہ) قطعی سرمایہ جاتی وصولیات کا تخمینہ 606.3 ارب روپے ہے۔ یہ 201415ءکے میزانیاتی تخمینے میں 690.7 ارب روپے تھا۔ یہ 12.2 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
(د) بیرونی وصولیات کا تخمینہ 751.5 ارب روپے لگایا گیا ہے جو 2014-15ءکے میزانیاتی تخمینے کے مقابلے میں 12.1 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
(ز) کل اخراجات کا تخمینہ 4451.3 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں سے جاریہ اخراجات کے لئے 3482.2 ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات کے لئے 969 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
(ح) کل میزانیاتی حجم میں اخراجات جاریہ اور ترقیاتی اخراجات کا حصہ 2015-16ءکے میزانیہ میں بالترتیب 78.2 فیصد اور 21.8 فیصد ہے۔
(ط) عام سرکاری خدمات کے اخراجات کا تخمینہ 2446.6 ارب روپے ہے جو کہ جاریہ اخراجات کا 70.3 فیصد ہے۔
(ی) پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے علاوہ 2015-16ءمیں دیگر ترقیاتی اخراجات کے لئے 164.4 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔
(ک) پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کا حجم 1513.7 ارب روپے ہے جس میں سے 813.7 ارب روپے صوبوں کے لئے اور 700 ارب روپے وفاقی پی ایس ڈی پی کے لئے جس میں سے 252.6 ارب روپے وفاقی وزارتوں/ڈویژنز، 271.9 ارب روپے کارپوریشنوں کے لئے، 20 ارب روپے پاک ملینیم ڈویلپمنٹ اہداف اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 28.5 ارب روپے خصوصی وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لئے 7 ارب روپے، زلزلہ متاثرین کی بحالی و تعمیر نو کی اتھارٹی ایرا کے لئے 100 ارب روپے ٹی ڈی پیز کے خصوصی ترقیاتی پروگرام اور سیکورٹی کی تقویت کے لئے اور 20 ارب روپے وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کے لئے مختص ہیں۔
(ل) اخراجات پورے کرنے کے لئے بینکوں سے قرضے کا تخمینہ 282.9 ارب روپے ہے جو کہ 2014-15ءکے نظر ثانی شدہ تخمینے کے مقابلے میں قابل ذکر حد تک کم ہے۔
خدوخال