ہر جگہ خون خرابہ اور اقدام خود کشی جاری ہے

مکرمی! نوائے وقت مورخہ 26 مئی جناب اجمل نیازی کے کالم میں ایک چھوٹے درجے کے گورنمنٹ ملازم محمد اقبال کی خود کشی کی داستان پڑھ کر بے حد دکھ ہوا ہماری زندگی میں لاچار بھوک افلاس تنگدستی سے بے بش انسان ہر روز اپنے بیوی بچے مار رہا ہے یا بازار میں لے جاکر اپنی اولاد فروخت کر رہا ہے دو سال قبل ایک ایک ماں گھریلو پریشانیوں سے تنگ آکر اپنے تینوں بچوں کے ساتھ ریل گاڑی کے نیچے سر رکھ کر دنیا سے چلتی بنی ایک رکشہ ڈرائیور اپنا قرضہ ادا نہ کرنے کی بناء پر اپنے چار بچے چھوڑ کر مینار پاکستان سے کود کر جان دے بیٹھا۔کئی نوجوانوں نے ماں باپ سے پیسے نہ ملنے پر دونوں کو مار ڈالا کئی لڑکیاں شک و شبہات کی بناء پر اپنے بھائیوں کے ہاتھوں قتل کر دی گئیں ناخلف اولاد کو عاق کر کر دینا ہمارے معاشرے کا ایک حصہ بن چکا ہے چھوٹی عمر کے بچوں سے زیادتی کی جاتی ہے یا انہیں جان سے مار کر کھیتوں میں پھینک دیا جاتا ہے ہمارا معاشرہ بڑے بھیانک دور سے گزر رہا ہے جس کی اصل وجہ حکومت وقت کی لاپرواہی اور کہیں بھی عوام کی سرپرستی نہیں کی جاتی۔ (اختر مرزا… گلبرگ لاہور)

ای پیپر دی نیشن