لاہور (وقائع نگار خصوصی) سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس 2016ء کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ اس سلسلے میں دائر درخواست میں موقف اختیارکیاگیا ہے کہ آرڈیننس کے تحت بلدیاتی نمائندوں سے ان کے اختیارات لے کر ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کو دے دئیے گئے ہیں۔ درخواست گزار کے مطابق ڈپٹی کمشنر کو وسائل کی موثر فراہمی، امن و امان کے معاملے پر پولیس سے مشاورت اور مالیاتی امور بھی دے دئیے گئے ہیں۔ درخواستگزار نے قانونی نکتہ اٹھایا کہ آرڈیننس، آئین کے آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی ہے اور بلدیاتی نمائندوں کے حقوق پر قدغن کے مترادف ہے۔ درخواست گزار نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر کے نظام کو رائج کرنے مقصد 2018ء کے انتخابات کو کنٹرول کرنا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس کالعدم قرار دیا جائے۔