لاہور+ننکانہ صاحب (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) پاکستان سمیت دنیا بھر کی سکھ برادری آج (6 جُون 1984ء ( اپنے مذہبی مقدس مقام گولڈن ٹیمپل بھارتی افواج کی جارحیت اور نہتے سکھوں کے قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرے گی ، بھارت سے اپنی نفرت کا اظہار کرے گی، پاکستان میں بسنے والی سِکھ کمیونٹی کی جانب سے گزشتہ روز گردوارا ڈیرہ صاحب نزد شاہی قلعہ لاہور کے سامنے ایک احتجاجی کیمپ قائم کر دیا گیا ، جس میں ننکانہ صاحب سمیت مختلف شہروں سے سکھ کی کثیر تعداد نے وہاں ڈیرے لگالئے۔ اس احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سِکھ گُردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردار تارا سنگھ نے کہا کہ آج سے 33 سال پہلے 6 جُون 1984ء کو اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اِندرا گاندھی کے حکم پر بھارتی فوج نے سِکھ مذہب کے مقدس ترین مقام سری دربار صاحب (گولڈن ٹمپل) امرتسر پر دھاوا بول دیا۔ تاریخ میں اس طرح کی بہیمانہ مثال شاید ہی کبھی دیکھنے کو مِلے۔ جب کسی ریاست میں بسنے والی اقلیت کے مقدس ترین مقام کو اُس ریاست کی اپنی فوج کی طرف سے ہی نشانہ بنایا جائے۔ ETPB اور پاکستان کی تمام حکومتیں سِکھ قوم کی ترقی اور اُن کے مقدس مقامات کی بہترین دیکھ بھال کے حوالے سے مثالی کام کر رہے ہیں۔ سِکھ قوم کا محفوظ مستقبل صرف خالصتان میں پنہاں ہے۔ تمام سِکھوں کو اپنی تمام تر توانائیاں خالصتان کے حصول کے لیے صرف کرنی چاہئیں۔ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سابق پردھان سردار بشن سنگھ نے کہا کہ دُنیا بھر میں بسنے والے سِکھ بھارتی ریاست کی جانب سے کی جانے والی اس گھنائونی کارروائی کو کبھی نہیں بھُلا سکتے۔ موجودہ دور میں بھی منجیت سنگھ جی کے جیسے بھارتی سامراج کے ایجنٹ سِکھوں سے غداری کر رہے ہیں۔ یہ بھارتی پِٹھو بھارت میں سِکھوں کے ہونے والے استحصال پر آواز اُٹھانے کی بجائے پاکستانی سِکھوں اور پاکستان کے بارے میں منفی پراپیگنڈہ کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ رکن پنجاب اسمبلی سردار رمیش سنگھ نے کہا کہ بھارتی فوج نے گولڈن ٹمپل کمپلیکس میں موجود معصوم بچوں، خواتین اور بوڑھے لوگوں کی جان بھی نہ بخشی۔ پربندھک کمیٹی کے سیکرٹری جنرل سردار گوپال سنگھ چاولہ نے کہا کہ سردار منِندر سنگھ کا کہنا تھا کہ آج بھارت میں سِکھ قوم کو مٹانے کے لئے مذموم سازشیں جاری ہیں۔ سِکھ اکثریت والے بھارتی پنجاب میں دوسرے صوبوں سے ہندوئوں کو لا کر بسایا جا رہا ہے تاکہ سِکھ اقلیت میں بدل جائیں اور اپنے حقوق کے لیے آواز بُلند نہ کر سکیں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ دِلّی کے سِکھوں کے نمائندہ ہونے کے دعوے دار اِن لوگوں نے 84ء کے دِلّی قتلِ عام کے شکار سِکھوں کو انصاف دلانے کے لیے کیا کارنامہ انجام دِیا ہے۔ ہم پاکستانی سِکھ یہاں پر بہت عزت اور وقار کی زندگی گزار رہے ہیں۔